متبادل الفاظ کا استعمال ۔۔۔

خیال رہے کہ عربی زبان پر بھی ایک دور ایسا ہی گذرا ہے لیکن کچھ جیالوں نے عربی زبان کا رخ موڑ ہی دیا۔
زبان تغیر کا شکار ہوتی ہے یہ فطری عمل ہے۔ آپ خواہ اردو میں عربی ٹھونس کر رخ موڑیں یا انگریزی، جب رخ موڑنا ہی مقصود ہے تو عربی پر اتنے بضد کیوں؟ اس کو اپنی رفتار سے مڑنے دیجئے۔ اگر خدا نخواستہ عربی زبان کے وہ جیالے شرف ولادت سے محروم رہے ہوتے جن کو تاریخ پوری طرح محفوظ نہ رکھ سکی تو کیا فرق پڑ جاتا؟ زیادہ سے زیادہ یہ ہوتا کہ عربی کسی اور رخ پر مڑ جاتی۔ لیکن اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ وہ رخ موجودہ رخ سے بہتر نہیں ہوتا؟ :) :) :)
 
احباب ذاتیات کی طرف باتوں کا رخ نہ موڑیں۔ یہاں بحث یا شغل میں مصروف احباب میں سے کسی کی اہلیت، علمی استعداد، حسب و نسب یا مطالعہ اس بات کا تعین نہیں کر سکے گا کہ اصطلاحات کی عربی اردو میں ٹھونسنا زیادہ بہتر ہے یا اصلی زبان سے اصطلاحات کو اٹھا کر ان کو زبان کے فطری رنگ میں رنگنا۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
Wiki-Bhains.jpg

احباب کے بے حد اصرار پر۔۔۔

"اردو ہندی نژاد ہے اور قدیم یا پراکرت کی آخری اور سب سے شائستہ صورت ہے۔" مولوی عبد الحق

"محض غیر زبانوں کے اسما و صفات کے اضافے سے اس کے ہندی ہونے میں مطلق فرق نہیں آ سکتا۔ مثلاً آج کل بہت سے انگریزی لفظ داخل ہوتے جاتے ہیں لیکن اس سے زبان کی اصلیت و ماہیت پر کچھ اثر نہیں پڑ سکتا۔" مولوی عبد الحق
 
Wiki-Bhains.jpg

احباب کے بے حد اصرار پر۔۔۔
واہ بھائی! یہ الفاظ کس سیاق میں مولوی صاحب نے کہے اور جناب نے کہاں پیش کردیا۔
یہ دھاگہ اصطلاح سازی سے متعلق ہے ناکہ زبان کی صرف ونحو سے۔
اصطلاح سازی کے متعلق مولوی عبد الحق رقمطراز ہیں:
ایسی صورت میں اردو زبان کی صرف ونحو میں عربی یا سنسکرت کا تتبع کرناالٹی گنگا بہانا ہے۔ البتہ اصطلاحات عربی سے لی گئی ہیں کیونکہ اس سے گریز نہیں۔ اردو زبان میں تقریباً کل علمی اصطلاحات عربی ہی سے لینی پڑتی ہیں جیسے انگریزی زبان میں لاطینی اور یونانی سے۔
کاش مقدمہ کو ہی غور سے پڑھ لیتے جناب!
 

فاتح

لائبریرین
واہ بھائی! یہ الفاظ کس سیاق میں مولوی صاحب نے کہے اور جناب نے کہاں پیش کردیا۔
یہ دھاگہ اصطلاح سازی سے متعلق ہے ناکہ زبان کی صرف ونحو سے۔
اصطلاح سازی کے متعلق مولوی عبد الحق رقمطراز ہیں:

کاش مقدمہ کو ہی غور سے پڑھ لیتے جناب!
ایک جانب آپ ربط دیتے ہیں بے ہودہ قسم کہ موشگافیوں (نام نہاد مضامین) کا جن میں فاطر العقل لوگ مولوی عبد الحق کو "انگریز کی عیّار و مکّار حکمت عملی کا ان الفاط میں مویّد" قرار دیتے ہیں:
بابائے اردو کہلائے جانے والے مولوی عبدالحق نے اس مکار اور عیار حمکت عملی اور اس قوم سے دشمنی کو انگریز کے احسان کا نام دیا ہے؛ سبحان اللہ!
اور دوسری جانب آپ "بابائے اردو کہلائے جانے والے" مولوی عبد الحق کی مکارانہ و عیارانہ اردو دشمن تحریروں کے حوالے اپنے حق میں دے رہے ہیں۔ ثم سبحان اللہ
 
جناب! اپنے حق میں یہ حوالہ نہیں دیا گیا۔ بلکہ آپ کو بتانے کے لیے عبارت پیش کی گئی کہ جن صاحب کی عبارت آپ پیش کررہے ہیں وہ خود اسی فلسفہ کے حامی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
جناب! اپنے حق میں یہ حوالہ نہیں دیا گیا۔ بلکہ آپ کو بتانے کے لیے عبارت پیش کی گئی کہ جن صاحب کی عبارت آپ پیش کررہے ہیں وہ خود اسی فلسفہ کے حامی ہے۔
اس فلسفہ کے حامی ہوتے تو وکیپیڈیائی فالسہ شکرقندی ان مولوی صاحب کی مٹی نہ پلید کرتے
 
اس فلسفہ کے حامی ہوتے تو وکیپیڈیائی فالسہ شکرقندی ان مولوی صاحب کی مٹی نہ پلید کرتے
ہمیں ان صاحب سے کوئی مطلب نہیں۔ آپ ان صاحب کو بڑا سمجھتے ہیں اس لیے ہم نے ان کا حوالہ بھی آپ کے سامنے پیش کردیا۔ اب آپ غیر متعلق بحث کی طرف چل پڑے۔ آپ کے بابائے اردو کے جانب سے صاف الفاظ میں وضاحت کے باوجود آپ اپنے فلسفہ پر اکڑے ہوئے ہیں تو ٹھیک ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
ہمیں ان صاحب سے کوئی مطلب نہیں۔ آپ ان صاحب کو بڑا سمجھتے ہیں اس لیے ہم نے ان کا حوالہ بھی آپ کے سامنے پیش کردیا۔ اب آپ غیر متعلق بحث کی طرف چل پڑے۔ آپ کے بابائے اردو کے جانب سے صاف الفاظ میں وضاحت کے باوجود آپ اپنے فلسفہ پر اکڑے ہوئے ہیں تو ٹھیک ہے۔
واہ کیا کہنے۔۔۔ پہلے آپ ان شکرقندی صاحب کے اس بے ہودہ مضمون کا حوالہ دیتے نہیں تھک رہے تھے۔۔۔ اور ایکا یک کو مخاطب کر کے پوچھتے تھے کہ آپ نے جس مضمون کا ربط دیا تھا وہ پڑھا یا نہیں؟ اور اس شکرقندی کے نام نہاد فلسفے کو منہ کے بل زمین پر گرتا دیکھا تو مکر گئے اس کی تائید سے
 

منصور آفاق

محفلین
دوستو ۔۔ کچھ رہنمائی درکار ہے
یہ شعر کس کا ہے ۔یہ شہادت گہہ ء الفت میں قدم رکھنا ہے ۔۔۔لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلمان ہونا۔۔ اگر اقبال کا ہے تو اقبال کی کسی کتاب میں مجھے نہیں ملا
 
Top