مانسہرہ میں ن کا عظیم جلسہ

میں اپنا اولین ووٹ عمران خان کو دوں گا۔ :p
بروں میں بہتر کے اصول کو بھی اگر مانا جائے گا، تو میری نظر میں تمام بروں میں عمران سے بہتر فی الحال کوئی نہیں ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ میں جس شہر میں رہتا ہوں وہاں عمران کو کوئی نشست ملنا عملاً ناممکن ہے۔

عمران کا ہر شہر میں نشست ملنا بہت مشکل ہے سوائےمیانوالی کے
 

شمشاد

لائبریرین
ہو سکتا ہے شاہ محمود اور جاوید ہاشمی اپنے اپنے حلقے سے اپنی اپنی صوابدید پر جیت جائیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
ہو سکتا ہے شاہ محمود اور جاوید ہاشمی اپنے اپنے حلقے سے اپنی اپنی صوابدید پر جیت جائیں۔

ان دونوں کی نشستیں تو مجھے پکی لگتی ہیں۔ شاہ محمود قریشی پیر صاحب بھی ہیں، گھوٹکی میں (جو کہ اُن کے مریدوں کا شہر ہے) اُن کی ایک نشست تو پکی ہے۔ باقی ہاشمی بھی منجھے ہوئے سیاستدان ہیں، مجھے حیرت ہو گی اگر وہ نشست حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
 
خیبر پختونخواہ میں کافی نشستیں جیتنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ ہو سکتا ہے لاہور میں بھی کوئی نشست جیت جائے۔

خیبر پختونخواہ میں بھی مشکل ہے
لاہور میں تو تقریبا ناممکن ہے

کس بنیاد پر الیکشن لڑرہے ہیں یہ۔ صرف اعتراضات پر۔
 
ان دونوں کی نشستیں تو مجھے پکی لگتی ہیں۔ شاہ محمود قریشی پیر صاحب بھی ہیں، گھوٹکی میں (جو کہ اُن کے مریدوں کا شہر ہے) اُن کی ایک نشست تو پکی ہے۔ باقی ہاشمی بھی منجھے ہوئے سیاستدان ہیں، مجھے حیرت ہو گی اگر وہ نشست حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔

ہاشمی اگر جیت گیا تو مجھے حیرت ہوگی
 

عسکری

معطل
خیبر پختونخواہ میں بھی مشکل ہے
لاہور میں تو تقریبا ناممکن ہے

کس بنیاد پر الیکشن لڑرہے ہیں یہ۔ صرف اعتراضات پر۔
ایک تو تم جس کی صفائی کرنے پر آؤ فل دھلائی کر ڈالتے ہو پھر جس کی تعریف کرنی ہو پل نہیں مصنوئی سیارے جیسا بلند کر دیتے ہو ۔ الیکشن ابھی باقی ہیں فیصلے صادر نا فرما کر عوام پر احسان کریں جناب
 

حسان خان

لائبریرین
صرف چند ممی ڈیڈی ٹائپ لوگ حمایت کررہے ہیں
مقبولیت کی بنیاد کیا ہے؟ کھوکھلے نعرے۔ کچھ بھی نہیں ہے ان کے پاس
ممی ڈیڈی بچوں کے علاوہ کافی سارے عام لوگ بھی اب اس حزب (پارٹی) کی حمایت کر رہے ہیں۔
مقبولیت کی بنا کچھ بھی رہی ہو، تحریکِ انصاف ایک عوامی اور مقبول حزب ضرور ہے۔
 
ممی ڈیڈی بچوں کے علاوہ کافی سارے عام لوگ بھی اب اس حزب (پارٹی) کی حمایت کر رہے ہیں۔
مقبولیت کی بنا کچھ بھی رہی ہو، تحریکِ انصاف ایک عوامی اور مقبول حزب ضرور ہے۔

صرف کچھ لوگ
مقبولیت کی وجہ ہی پتہ نہیں ؟
دراصل کوئی وجہ ہی نہیں مقبولیت کی۔ جلد ہی پتہ چل جائے گا کہ کتنی مقبول ہے
دیکھا نہیں لاہور میں 23 مارچ کو کہ ذرا ہوا چلی تو سونامی گل ہوگئی۔ یہی ہوگا انتخابات میں بھی انشاللہ
 

حسان خان

لائبریرین
مقبولیت کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ میری نظر میں اہم ترین وجہ یہ ہے کہ معروف حزبوں میں یہ واحد حزب ہے جو ابھی تک بر سرِ اقتدار نہیں آئی ہے اور اب تک کافی چیزوں میں غیر روایتی رویہ اپناتی آئی ہے۔ اس لیے اکثر حامیوں کی نظر میں عمران خان بروں میں بہتر کا مصداق بن چکا ہے۔ پھر لوگ تبدیلی کے بھی خواہشمند ہیں، اور عمران خان لوگوں کی اس خواہش کو بخوبی کیش کرانے کی صلاحیت دکھاتا آیا ہے۔
 
مقبولیت کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ میری نظر میں اہم ترین وجہ یہ ہے کہ معروف حزبوں میں یہ واحد حزب ہے جو ابھی تک بر سرِ اقتدار نہیں آئی ہے اور اب تک کافی چیزوں میں غیر روایتی رویہ اپناتی آئی ہے۔ اس لیے اکثر حامیوں کی نظر میں عمران خان بروں میں بہتر کا مصداق بن چکا ہے۔ پھر لوگ تبدیلی کے بھی خواہشمند ہیں، اور عمران خان لوگوں کی اس خواہش کو بخوبی کیش کرانے کی صلاحیت دکھاتا آیا ہے۔

برسر اقتدار نہیں؟
عمران مشرف کی حکومت میں رہ چکا ہے، قصوری رہ چکا ہے، قریشی وزیر خارجہ رہ چکا ہے پی پی کا، ہاشمی طویل عرصہ حکومت میں رہ چکا ہے۔مزاری اسٹیبلشمنٹ کی نمائندہ ہے جوہر وقت حکومت میں رہ چکی ہے ۔ یہ جماعت تو ہے ہی حکمران طبقے کی جماعت۔

کس چیز میں غیر روایتی طریقہ اپنا یا ہے سوائے انتخابات کے جو ماردھاڑ دے پر تھے۔ اس سے بہتر انتخاب تو جماعت کے ہوتے ہیں

لوگ کس تبدیلی کے خواہشمند ہیں؟ حنا ربانی یا راجہ پرویز کی جگہ قریشی؟
پھر لوگوں کی تبدیلی کی خواہش کو ایکسپلائٹ کرنا بغیر کوئی ٹھوس تبدیلی کے؟ یہ تو خود غرضی ہوئی
 

طالوت

محفلین
جن احباب نے الیکشن قریب سے دیکھیں وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی ووٹر جو پولنگ اسٹیشن تک آتا ہے وہ کس مزاج کا ہے اور کس بنیاد پر کس کو ووٹ ڈالتا ہے ، پی ٹی آئی کو الیکشن میں کامیابی کے لئے اس ووٹر کو باہر لانا ہو گا جو الیکشن کے دن کو چھٹی سمجھتا ہے اور دن میں لمبی تان کر سوتا ہے رات بھر ایس ایم ایس اور کال پیکیجز کے "مزے" بھی لوٹتا ہے اور سر شام انقلابی کی بورڈ پر انگلیاں جما لیتا ہے۔

پاکستانی سیاست میں چونکہ قوم اور قومی معاملات جزوی حیثیت رکھتے ہیں یا پھر ان کی اہمیت گیسی غبارے سے زیادہ نہیں ہوتی اسلیئے بڑی سیاسی جماعتیں ہوں یا چھوٹی سب کی سیاست محدود اور علاقائی بن کر رہ جاتی ہے اسلئے جماعتیں مختلف علاقوں میں مضبوط اور بااثر سیاست دانوں کا سہارا لیتی ہیں اور پھر انھی کے ہاتھوں بلیک میل بھی ہوتی ہیں ، درست نیت کے باوجود بھی کسی ظاہری طور پر بڑے قد کاٹھ کے سیاست دان کے لئے ممکن نہیں کہ وہ بنیادی اصلاحات کر کے حالات بہتر کر سکے۔
 

عسکری

معطل
جن احباب نے الیکشن قریب سے دیکھیں وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی ووٹر جو پولنگ اسٹیشن تک آتا ہے وہ کس مزاج کا ہے اور کس بنیاد پر کس کو ووٹ ڈالتا ہے ، پی ٹی آئی کو الیکشن میں کامیابی کے لئے اس ووٹر کو باہر لانا ہو گا جو الیکشن کے دن کو چھٹی سمجھتا ہے اور دن میں لمبی تان کر سوتا ہے رات بھر ایس ایم ایس اور کال پیکیجز کے "مزے" بھی لوٹتا ہے اور سر شام انقلابی کی بورڈ پر انگلیاں جما لیتا ہے۔

پاکستانی سیاست میں چونکہ قوم اور قومی معاملات جزوی حیثیت رکھتے ہیں یا پھر ان کی اہمیت گیسی غبارے سے زیادہ نہیں ہوتی اسلیئے بڑی سیاسی جماعتیں ہوں یا چھوٹی سب کی سیاست محدود اور علاقائی بن کر رہ جاتی ہے اسلئے جماعتیں مختلف علاقوں میں مضبوط اور بااثر سیاست دانوں کا سہارا لیتی ہیں اور پھر انھی کے ہاتھوں بلیک میل بھی ہوتی ہیں ، درست نیت کے باوجود بھی کسی ظاہری طور پر بڑے قد کاٹھ کے سیاست دان کے لئے ممکن نہیں کہ وہ بنیادی اصلاحات کر کے حالات بہتر کر سکے۔
ہمارے حلقے کا سب سے بڑا سیاستدان مسلم لیگ کی ہر جماعت میں رہ چکا اور اب جب عمران نواب سے ملنے آیا وہ عمران سے مل آیا ہے علاقہ پہلے علقہ تھا پھر پاکستان میں ملے علاقہ پسماندہ ہوا پھر کئی دور گزرے علاقہ کچرا بنا اور اب گٹر بن چکا ہے اور یہی حکمران ہیں مخدوم گیلانی خاندان کے :( علاقہ کدھر مرے ؟
 
Top