لڑکی / عورت کی شادی میں ’ولی‘ کی اہمیت ؟

شاکرالقادری

لائبریرین
کارتوس خان نے کہا:
ہو سکتا ہے جس کو ہم خیال سے تعبیر کر رہے ہوں وہ شیطان کا وسوسہ ہو۔۔۔ اب یہ بات تو آپ بھی جانتے ہیں کہ جب شیطان کو جنت سے نکال دیا تو اُس نے کیسے حضرت آدم علیہ السلام کو مجبور کیا کہ جنت میں اُس درخت کا پھل کھائیں جس کی سزا اُنہیں یہ ملی کہ وہ بھی شیطان کی طرح جنت سے نکالے گئے۔۔۔
جس کی سزا اُنہیں یہ ملی کہ وہ بھی شیطان کی طرح جنت سے نکالے گئے۔۔۔
خواتين و حضرات!
كيا آپ ميں سے كسي نے بھي ان سرخ اور جلي حروف پر غور نہيں كيا؟؟؟؟؟؟
"كي طرح"كے الفاظ ہميشہ دو چيزوں ميں مشابہت كے ليے استعمال ہوتے ہيں اسي ليے ان كو حروف تشبييہ كہا جاتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال ہے كيا آدم عليہ السلام كا جنت سے نكالا جانا شيطان كے جنت سے نكالے جانے كي طرح تھا؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
كيا ہم ابوالانبياء جناب آدم عليہ السلام كے بارے ميں يہ كہہ سكتے ان كو شيطان كي طرح جنت سے نكالا گيا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
يہ دريدہ دہن اور گستاخ لوگ شدت جذبات ميں اس حد تك آگے نكل جائيں گے كہ انبيا اور شيطان ميں مماثلتيں تلاش كرنا شروع كر ديں گے
ان كي زبانوں كے ساتھ بندھے ہوئے كارتوسوں كي زد ميں اپنيا بھي آئيں گے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
افسوس ہے اس فورم پر موجود لوگوں پر كہ كسي نے اس بات كا نوٹس نہيں ليا
اور افسوس ہے اس فورم كے ماڈريٹر صاحبان پر كہ انہوں نے بھي كوئي نوٹس نہيں ليا
حالانكہ يہ كارتوس خان پہلے ہي اپنے كرتوتوں كي بنا پر تنبيہہ كيے جا چكے ہيں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ كہيں گے شاكر القادري تمہارا لب و لہجہ بہت تيز ہے ۔۔۔۔۔۔۔ ہاں ميرا لہجہ تيز ہے اس ليے كہ انبياء كي شان ميں گستاخي كرنے والے كسي رو رعايت كے مستحق نہيں
اور سب لوگ جانتے ہيں كہ شاتمان انبياء كے ساتھ كيا سلوك ہونا چاہيے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
ممکن ہے کارتوس کہے کے نکالنے میں تشبیہ دی تھی بہر کیف ایسے الفاظ استعمال کرنا قطعا مناسب نہیں!

کارتوس غور کرو سوچ کر لکھا کرو
شکریہ
 

شمشاد

لائبریرین
کارتوس خان صاحب
کیا آپ اپنے الفاظ کی وضاحت کریں گے؟

شاکر صاحب مجھے آپ کی بات سے اتفاق ضرور ہے لیکن آپکو چاہیے کہ پہلے خان صاحب سے وضاحت مانگیں۔ اگر وہ اس بات پر قائم رہیں جو آپ سمجھے ہیں تو پھر آپ اپنی رائے دیں۔

اور حضرت آدم علیہ السلام تو سب کے ہی ابو ہیں۔ لیکن خود نبی نہیں تھے۔ یہ بات تو آپ کو بھی معلوم ہو گی۔

جو حضرات بھی اس بحث میں حصہ لے رہے ہیں ان سے التماس ہے کہ صرف اپنے اپنے دلائل دیں۔ کسی دوسرے پر اپنا فیصلہ نہ ٹھونسیں اور نہ ڈنڈا لے کر کسی کے پیچھے ہو جائیں کہ میری ہی مانو۔

انتباہ :
مستقبل میں اگر کوئی ایسی پوسٹ کی گئی تو بلا بتائے حذف کر دی جائے گی۔
 

خرم

محفلین
کارتوس خان صاحب، مناسب یہ ہوگا میرے بھائی کہ آپ دینی معاملات میں رائے دہی سے اپنے آپ کو فی الحال الگ رکھئے‌۔ بلا سوچے سمجھے دنیاوی معاملات میں بول جانا تو کوئی معنی نہیں رکھتا مگر دینی معاملات میں یہ رویہ انسان کو کہیں کا نہیں رکھتا۔ انبیاء کو شیطان کے ساتھ کسی بھی قسم کی کوئی بھی نسبت نہیں ہوتی ماسوا اس کے کہ وہ بھی اللہ کی مخلوق ہیں اور شیطان مردود بھی۔ کسی بھی نبی کو شیطان سے ملانا شریعت میں بہت بڑا جرم ہے۔ آپ برائے مہربانی ابھی اپنی تعلیم کی تکمیل کیجئے، آداب سے آگاہی حاصل کیجئے اپنے خیالات و نظریات کی پڑتال کیجئے اور پھر جب پختہ ہو جائیے تو مکالمہ میں شمولیت اختیار کیجئے۔ عزازیل نے بھی ایک لمحہ کے لئے لغزش کی تھی حضرت آدم علیہ السلام کی شان میں گستاخی کرنے کی تو کیا حشر ہوا؟ تا ابد مردود و لعین قرار پایا۔ باقی جہاں تک رہا سوال تقلید کا تو دین تو ہے ہی تقلید اس کے سوا کچھ نہیں۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
راسخ نے کہا:
ممکن ہے کارتوس کہے کے نکالنے میں تشبیہ دی تھی بہر کیف ایسے الفاظ استعمال کرنا قطعا مناسب نہیں!
کارتوس غور کرو سوچ کر لکھا کرو
شکریہ
راسخ ۔۔۔۔۔
ممکن ہے کارتوس کہے کے نکالنے میں تشبیہ دی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قابل غور
عزازيل /شيطان اس ليے راندہ درگاہ قرار پايا كہ اس نے حكم رباني كي تعميل كرنے سے انكار كيا اور آدم كي تعظيم و توقير نہ كي
آدم جو مسجود ملائك ہيں شيطان نے انہيں سجدہ كرنے سے انكار كر ديا اور اپنے انكار پر قائم اور بضد رہا قرآن حكيم اس بات پر شاہد ہے
القرآن : 2:34
[arabic:98d3580efa]وَاِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَۃِ اسْجُدُواْ لِآدَمَ فَسَجَدُواْ اِلاَّ اِبْلِيسَ اَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ[/arabic:98d3580efa]
احمد رضا : 2:34
اور (یاد کرو) جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے کہ منکر ہوا اور غرور کیا اور کافر ہوگیا- (ف61)



طاھرالقادري : 2:34
اور (وہ وقت بھی یاد کریں جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم (علیہ السلام کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے، اس نے انکار اور تکبر کیا اور (نتیجۃً کافروں میں سے ہو گیا

جس كي پاداش ميں اسے مردود قرار ديكر بارگاہ ايزدي سے نكال ديا گيا
اس كے برعكس
آدم عليہ السلام سے خطا ہوئي وہ بھول گئے
جس جس پر انہيں جنت سے الگ تو كر ديا گيا ليكن ان كي توبہ قبول ہوئي اور وہ اللہ كے مقبول بندوں اور انبياء ميں سے ہيں
اس كا احوال بھي قرآن حكيم ميں موجود ہے
القرآن : 2:36
[arabic:98d3580efa]فَاَزَلَّھُمَا الشَّيْطَانُ عَنْھَا فَاَخْرَجَھُمَا مِمَّا كَانَا فِيہِ وَقُلْنَا اھْبِطُواْ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَّلَكُمْ فِي الْاَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَّمَتَاعٌ اِلَى حِينٍ[/arabic:98d3580efa]

احمد رضا : 2:36
تو شیطان نے اس سے (یعنی جنت سے) انہیں لغزش دی اور جہاں رہتے تھے وہاں سے انہیں الگ کردیا (ف64) اور ہم نے فرمایا نیچے اترو (ف65) آپس میں ایک تمہارا دوسرے کا دشمن اور تمہیں ایک وقت تک زمین میں ٹھہرنا اور برتنا ہے (ف66)


طاھرالقادري : 2:36
پھر شیطان نے انہیں اس جگہ سے ہلا دیا اور انہیں اس (راحت کے مقام سے جہاں وہ تھے الگ کر دیا، اور (بالآخر ہم نے حکم دیا کہ تم نیچے اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن رہو گے۔ اب تمہارے لئے زمین میں ہی معیّنہ مدت تک جائے قرار ہے اور نفع اٹھانا مقدّر کر دیا گیا ہے


اب آدم عليہ السللام كي توبہ قبول ہوتي ہے ديكھيئے قرآن ان بارے ميں كيا كہتا ہے

القرآن : 2:37
[arabic:98d3580efa]فَتَلَقَّى آدَمُ مِن رَّبِّہِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْہِ اِنَّہُ ھُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ[/arabic:98d3580efa]

احمد رضا : 2:37
پھر سیکھ لیے آدم نے اپنے رب سے کچھ کلمے تو اللہ نے اس کی توبہ قبول کی (ف67) بیشک وہی ہے بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان۔


طاھرالقادري : 2:37
پھر آدم (علیہ السلام نے اپنے رب سے (عاجزی اور معافی کے چند کلمات سیکھ لئے پس اللہ نے ان کی توبہ قبول فرما لی، بیشک وہی بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے


يعني اللہ رب العزت نے وہ كلمات بھي آدم كو خود سكھا ديے جن كي بنا پر آدم كي توبہ قبول ہوئي سبحان اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

كيا اب بھي


آدم عليہ السلام كا جنت سے نكلنا
اور
شيطان مردود كا جنت سے نكلنا

كسي طور مشابت اور مماثلت ركھتا ہے

جو
كارتوس يہ كہے كہ نكلنے ميں تشبيہ دي ہے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
کارتوس

کیا آپ اپنی پوسٹ فورم پر بھیجنے سے قبل اپنی پوسٹ پر تنقیدی نظر ڈالتے ہیں ؟

کیا یہ نظریات و خیالات اور جملے جو آپ نے یہاں تحریر کئے آپ کے ذاتی نظریات و خیالات اور جملے ہیں یا آپ نے کسی سے نقل کئے ہیں ؟

اردو زبان کے حوالے سے کیا آپ یہاں فعالیت میں دلچسپی رکھتے ہیں ؟
 

فہیم

لائبریرین
پہلے 100 بار تولو
پھر منہ سے بولو

یہ محاورہ ایسی ہی باتوں کے لیے ہے

امید ہے کارتوس خان تم آئندہ ایسی بات کرنے سے
پہلے اچھی طرح اپنی پوٹس پر غور کرو گے
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

محترم شاکر القادری صاحب کیسے ہیں؟؟؟۔۔۔ اُمید ہے کہ انشاء اللہ خیریت سے ہونگے۔۔۔ ہو سکتا ہے جس کو ہم خیال سے تعبیر کر رہے ہوں وہ شیطان کا وسوسہ ہو۔۔۔ اب یہ بات تو آپ بھی جانتے ہیں کہ جب شیطان کو جنت سے نکال دیا تو اُس نے کیسے حضرت آدم علیہ السلام کو مجبور کیا کہ جنت میں اُس درخت کا پھل کھائیں جس کی سزا اُنہیں یہ ملی کہ وہ بھی شیطان کی طرح جنت سے نکالے گئے۔۔۔ خیر یہ بھی ایک الگ موضوع ہے بس کہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ خیال وسوسہ بھی ہوسکتا ہے۔۔۔

یہ پورا پیراگراف ہے ۔۔۔ اس کو غور سے پڑھئے گا ۔ اس میں صرف جنت سے نکالے جانے کا بیان ہے اور شیطان اور حضرت آدم علیہ السلام کا ذکر ہے ۔ اور پیرا گراف کی آخری سطر میں صاف درج ہے کہ " یہ بھی ایک الگ موضوع ہے " یعنی جو موضوع الگ ہے اس کی میں نے کوئی تفصیل پیش نہیں کی بلکہ صرف اتنا بتایا کہ شیطان کو جنت سے نکالا گیا اور آدم (علیہ السلام) کو بھی ۔ بات صرف جنت سے نکالے جانے کی ہو رہی ہے اور اس کے پیچھے وجہ صرف ایک ہی تھی : شیطانی وسوسہ اور اسی شیطانی وسوسہ کی بنا پر دونوں کو جنت سے نکالا گیا ۔

اور تشبیہ جس "شیطانی وسوسہ" کے تحت دی گئی ہے اس کی دلیل میں لوگوں کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی وہ مشہور حدیث غالباََ بہت اچھی طرح یاد ہوگی کہ جس میں فرمایا گیا ہے : شیطان ، انسان کے بدن میں خون کی طرح دوڑتا ہے ۔


باقی اس کے بعد کی تفصیلات تو ہر قرآن پڑھنے والے کو اچھی طرح معلوم ہیں کہ کس نے توبہ کی ، کس کی توبہ قبول ہوئی اور کون پھر بھی اشرف المخلوقات قرار پایا ؟

گرامر کی غلطیاں نکالنے کے بہانے اگر کسی کو موضوع سے ہٹ کر بحث کرنے کا اتنا ہی شوق ہے تو ان سے گذارش ہے کہ اپنے خیالات دوسروں پر ٹھونسنے سے احتراز ہی کریں تو عین مناسب ہے ۔

آخر میں عرض ہے کہ!۔
جو کوئی قادری صاحب قبلہ کی تشریح سے اتفاق رکھتا ہے وہ اچھی طرح جان لیں کہ یہ قادری صاحب کی ذاتی گراماٹیکل سوچ اور اپروچ ہے جس سے کارتوس خان قطعاََ بری الذمہ ہے ۔ لہذا کارتوس ان تمام کو وہ مشہور حدیث (اعمال کا دارومدار نیت پر ہے) یاد دلاتے ہوئے کہنا چاہے گا کہ جس مسلمان کی ایک لمحہ کی بھی نیت انبیاء کی توہین سے وابستہ ہوگی وہ مسلمان ہی باقی نہ رہ پائے گا۔۔۔

اللہ تعالیٰ ہم تمام کو ایسی سوچ اور اپروچ سے باز رکھے۔۔۔

آمین یا رب العالمین۔۔۔
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

خرم بھائی کیسے ہیں اُمید ہے انشاء خیریت سے ہونگے۔۔۔ تقلید کے لئے آپ الگ سے ایک لڑی لگائیں اس میں میں تقلید کے موضوع پر بات نہیں کروں گا اور جن باتوں پر آپ نے اعتراض کیا ہے اُس کی وضاحت میں یش کر چکا ہوں۔۔۔

وسلام۔۔۔
 
Top