لفظ ڈھونڈیں ۔ دو

صریر

محفلین
روز باحور دن ا ور رات شب یلدا ہے
دونوں نقطوں پہ ہے یوں ہمسری لیل و نہار
یوں لکھا جائے ۔
باحور کا دن گرمی اور طوالت میں طاق ہے اور شب یلدا سیاہی اور طوالت میں طاق ہے ۔یوں لیل و نہار ہمسری میں باہمدگر مقابل ہو گئے ۔

شب یلدا کو غم کی گہرائی اور طوالت کے مقابل لایا گیا ہے اور اجرام فلک کی متغیر رفتار کے گمان کو حسن تعلیل کے طور پر پیش کیا گیا ہے ۔ پسند کے لیے شکریہ و آداب ۔ صریر صاحب ۔
جی ایسا ہی کچھ کہنا چاہ رہا تھا میں، وضاحت کے لئے بہت شکریہ!!
 

سیما علی

لائبریرین
بٹیا وہ بھی پتہ نہیں کس کو پیارے ہوگئے😊😊😊😊😊

oGZ9tML.jpg

سچ سچ بتائیں کس کو پیارے ہوئے 😎😎😎😎
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت عمدہ!!!
کیا یہاں، نہ ختم ہونے والے غم کو شب یلدا سے تشبیہ دی گئی ہے۔
کیا میں اس شعر کو صحیح سے سمجھ پایا؟
اشعار میں یہ لفظ بہت کم مستعمل ملتا ہے۔
کیا یہ لفظ اب متروک ہوا جاتا ہے؟
استاد محترم سید عاطف علی !
متروک تو نہیں کہہ سکتے البتہ کلاسیکی اشعار میں عام ملتا ہے ، اور اب البتہ کئی کلاسیکی الفاظ کم استعمال ہوتے ہیں ۔
 

سیما علی

لائبریرین
بھیا بینکر کا تو ساز مضارب ہے 😊
اسلامک بینکنگ میں
مشارکہ: مراد ایسی شراکت داری ہے جس میں تمام شرکاء مالی، عملی شراکت داری، حق تصرف ، منافع کی تقسیم اور خسارہ اٹھانے میں برابر ہوں، اس کے شرعی حکم میں اختلاف ہے اور رائج یہی ہے۔
مضاربہ:مضاربہ میں ایک فریق کی طرف سے سرمایہ ہوتا ہے اور دوسرے فریق کی جانب سے عمل اور محنت ہوتی ہے ۔
 
آخری تدوین:
Top