لغت، املا اور پنجابی

الف عین

لائبریرین
اردو لغت کے الفاظ دیکھنے پر یہ احساس ہوا کہ ارکان نے کتنی املا کی غلطیاں کی ہیں۔ لیکن اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ عام غلطیاں کیا ہیں۔ سب سے زیادہ غلطیاں میں نے محسوس کی ہیں کہ وہ ہ، ھ اور ح میں کنفیوژن ہے۔ ’شہر‘ کو ’شھر‘ اور ’چھوڑ‘ کو ’چہوڑ‘ لکھا گیا ہے۔
اور اس سے زیادہ اہم بات یہ محسوس ہوئی کہ ارکان نے پنجابی الفاظ اس کثرت سے استعمال کئے ہیں کہ ان کو ڈیلیٹ کرتے کرتے تنگ آ گیا تھا۔ اور تب یہ خیال ہوا کہ پاکستان کے پنجابی حضرات نے اردو میں کچھ شعوری طور پر پنجابی الفاظ شامل کئے ہیں تاکہ ’پاکستانی‘ اردو کچھ ’ہندوستانی‘ اردو سے مختلف ہو جائے۔ ویسے یہ اعتراض کی بات نہیں ہے کہ اردو کو مزید ’امیر‘ بنایا جائے۔ لیکن کیا لغت میں ان الفاظ کا شامل کیا جانا صحیح ہوگا؟ پھر یہ بھی کہ میں نے تو ڈیلیٹ کر دئے ہیں یہ الفاظ، دوسرے ارکان ممکن ہے کہ ان کو مانوس سمجھ کر شامل کر چکے ہوں۔ میرا زاتی خیال یہ ہے کہ اردو لغت کو مقامی اثر سے دور رکھنا چاہئے۔ مختلف علاقوں کے عوام کی زبان کے ہر لفظ کو لینا مشکل ہی ہوگا۔ بہت سے لوگ یہاں ’وبال‘ کو ’بوال‘ بولتے ہیں تو کیا یہ غلط العوام فصیح ہو جائے گا۔
میں نے پنجابی الفاظ اس لئے بھی نکال دئے ہیں کہ خود مجھے نہیں معلوم کہ ان میں املا کی غلطیاں کہاں ہیں۔ خاص کر اس وجہ سے کہ ان میں ’ہ‘ اور ’ھ‘ کا استعمال بہت ہوتا ہے، اب صحیح کیا ہے، یہ مجھے علم نہیں۔
 

زیک

مسافر
میرا بھی یہی خیال ہے کہ پنجابی الفاظ نکال دیں۔ اگرچہ پنجاب میں ان کا استعمال عام ہے مگر عام طور سے یہ ابھی باقاعدہ اردو میں شامل نہیں ہوئے۔
 

الف عین

لائبریرین
فورم میں اسی سلسلے میں یہ پوسٹ کرنے کے بعد مارچ کا ’اردو دنیا‘ لے کر بیٹھا تو پروفیسر شاہد حسن کمال، استاد اردو، گورنمینٹ کالج، کراچی سے لیا گیا انٹرویو پڑھا/ اور اسی میں یہ بات پڑھی جو یہاں نقل کر رہا ہوں:
"ہمارے یہاں اردو میں علاقائی زبانوں کے الفاظ کثرت سے استعمال ہوتے ہیں۔ اب تک علاقائی زبانوں کے کم از کم پچاس ہزار الفاظ پاکستان کی اردو میں شامل ہو چکے ہیں اور مستعمل ہیں۔ لیکن ہندوستان کی اردو میں وہ الفاظ استعمال نہیں ہوتے۔ ہندوستان اور پاکستان کی اردو میں یہیں سے حدِّ فاصل کا آغاز ہوتا ہے، یہیں سے ایک نیا لسانی مسئلہ پیدا ہوتا ہے جو کئی لسانی پیچیدگیوں کا سبب ہے۔ اس کی وجہ سے ہندوستانی اور پاکستانی اردو کا منظرنامہ آہستہ آہستہ ایک دوسرے سے مختلف ہوتا جا رہا ہے۔"
 

دوست

محفلین
بات تو یہ ٹھیک ہے مگر کسی بھی زبان کی ترقی کے لیے بھی ضروری ہے۔ایسے تو ہوتا پھر ایسے کاموں میں۔ اب انٹرنیٹ پر دونوں ملکوں کی زبان کے اتصال سے شاید کچھ فرق پڑے۔
اس کا آسان کا حل ہے کہ جدید اردو لغات میں دونوں طرف نئے استعمال کیے جانے والے الفاظ شامل کیے جائیں۔
جیسا کہ ہم اپنی لغت میں اس طرف بھی توجہ دیں گے۔
 

جیسبادی

محفلین
فورم پر اس کا تکنیکی حل ہو سکتا ہے۔ نبیل کے پیڈ میں ایک کسٹم ٹیگ ڈال دیا جائے۔ جب منتظمین censor کے زاویے سے پیغام کو پڑھے، تو انگریزی، پنجابی، پشتو، وغیرہ کے الفاظ، پیرا، پر یہ کسٹم ٹیگ لگاتے جائے۔ دیکھنے میں تو ٹیگ نظر نہیں آئے گا، مگر بعد میں آسانی سے دوسرے کاموں کیلئے ایسے الفاظ فلٹر کیے جا سکیں گے۔
 

ابو ہاشم

محفلین
میرا خیال ہے جن الفاظ کا اردو میں متبادل موجود نہیں انھیں شامل کیا جا سکتا ہے خواہ کسی بھی زبان کے ہوں بشرطیکہ وہ اردو دنیا کے قابلِ ذکر حصے میں معروف ہو چکے ہوں اور اگر اردو میں متبادل لفظ موجود ہے تو ہرگز نہیں
 
Top