لغاتِ فکری ۔۔۔۔۔۔۔۔

عندلیب

محفلین
لغاتِ فکری ازفکرتونسوی
تعلیم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان پڑھ لوگوں کو بے وقوف بنانے کا ہھتیار۔
طالبِ علم ۔۔۔۔۔۔ ایک پیاسا جیسے سمندر میں دھکا دے دیا جاتا ہے اور وہ عمر بھر ڈبکیاں کھاتا رہتا ہے۔
استاذ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بیوقوفوں کو عقل مند بنا کر اپنا دشمن بنانے والا بے وقوف۔
شرافت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک عینک جیسے اندھے لگاتے ہیں ۔
اندھیرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔شیطان کا گھر جیسے خدا اپنے ہاتھ سے تعمیر کرتا ہے ۔
بہادر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آگ کو پانی سمجھ کر پی جانے والا کم علم ۔
نیکی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے پہلے زمانے میںلوگ دریا مین ڈال دیتے تھے ۔آج کل منڈی میں برائے فروخت بیچ دیتے ہیں ۔
جھوٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک پھل جودیکھنے میں حسین ہے کھانے میں لذیذ ہے لیکن جیسے ہضم کرنا مشکل ہے ۔
سچائی ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک چور جو ڈر کے مارے باہر نہیں نکلتا ۔
خوشامد۔۔۔۔۔۔۔۔ کمزور کی طاقت اور طاقت ور کی کمزوری ۔
امید۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک پھول جو کبھی بنجر زمین کو زرخیز بنا دیتا ہے اور کبھی زرخیز زمین کو بنجر۔
ڈھٹائی۔۔۔۔۔۔۔۔ صرف جسم ہی جسم روح غائب ۔
کمزوری۔۔۔۔۔ جیسے زندہ لوگ حملہ کر دیتے ہیں اور بڑے خوش ہوتے ہیں ۔
شاعر۔۔۔۔۔۔۔ایک پرندہ جو عمر بھر اپنا گمشدہ آشیانہ ڈھونڈتا رہتا ہے۔
شاعر۔۔۔۔۔۔اندھیرے میں بھٹکتا ہوا ایک چراغ۔
لفظ ۔۔۔۔۔۔ جو منھ سے ادا ہو جائے تو باہر جنگ چھڑ جائے ۔اور ادا نہ ہو تو اندر جنگ چھڑ جائے ۔
بے روز گاری ۔۔۔۔۔۔۔۔ عزت حاصل کرنے سے پہلے بے عزتی کا تجربہ ۔
عشق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک معزز قیدی جیسے جیل میں ہمیشہ اے کلاس ملتی ہے
عشق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خود کشی کرنے سے پہلے کی حالت ۔
محبوبہ ۔۔۔۔۔۔ ایک قسم کی غیر قانونی بیوی۔
بیاہ ۔۔۔۔۔۔ عشق کا انجام بچوں کا آغاز۔
بیوی ۔۔۔۔۔ محبوبہ کا انجام۔
بیوی ۔۔۔۔۔ ایک لطیفہ جو بار بار دہرانے سے باسی ہو جاتا ہے۔
بیوی۔۔۔۔۔۔ محبوبہ کی بگڑی ہوئی شکل۔
گرہستی عورت ۔۔۔۔۔ گرہستی مرد کی گاڑی کا پٹرول۔
بچے ۔۔۔۔۔ ماں باپ کے پیدا کئے ہوئے ماں باپ۔
ماں باپ ۔۔۔۔ بیک وقت بچوں کے حاکم اور بچوں کے غلام۔
رسوئی گھر۔۔۔۔۔۔ گرہستی عورت کی راجدھانی۔
دوست ۔۔۔۔ دشمنی سے پہلے کی ایک منزل۔
دشمنی ۔۔۔۔ دوستی کا انجام۔
ڈاکٹر ۔۔۔۔۔ جو بیماروں سے ہنس ہنس کر باتیں کرتا ہے اور تندرستوں کو دیکھ کر منہ پھیر لیتا ہے۔
الیکشن ۔۔۔ ایک دنگل جو ووٹروں اور لیڈروں کے درمیان ہوتا ہے ؛ اور جس میں لیڈر جیت جاتے ہیں اور ووٹر ہار جاتے ہیں ۔
ووٹ۔ ۔۔۔۔۔ چیونٹی کے پر جو ہر برسات کے موسم مین نکل آتے ہیں ۔
امیدوار۔۔۔۔ بڑے بڑے عقل مندوں کو بھی بیوقوف بنانے والا عقل مند۔
انتیخابی جلسہ ۔۔۔۔۔ ایک تمبورہ جس پر بے سرے گانے گائے جاتے ہیں ۔
انتخابی جھنڈے ۔۔۔۔۔۔رنگا رنک پتنگوں کی دکان۔
پولنگ ایجنٹ ۔۔۔۔۔ امید وار کا چمچہ۔
کرپشن ۔۔۔۔ ایک زہر جسے شہد کی طرح مزے لے لے کر چاٹا جاتا ہے ۔
سیاست ۔۔۔۔۔ پیسے والوں کی عیاشی اور بن پیسے والوں کے گلے کا ڈھول۔
پیسہ۔۔۔۔۔ ایک چھپکلی جو انسان کے نہہ میں آگئی اب اسے کھائے تو کوڑھی اور چھوڑے تو کلنکی۔
جنت ۔۔۔۔ xxxxxxxxxxxxxxxxxxxxxxxxx
جہنم ۔۔۔ xxxxxxxxxxxxxxxxxxxxxxxxx
خود کشی ۔۔۔۔ جائز چیز کا ناچائز استعمال۔
کرسی ۔۔۔۔۔۔ جس پر بیٹھ کر عقل مند آدمی بے وقوف بن جاتا ہے۔
رشتہ دار۔۔۔۔ ایک رسی جو ٹوٹ کر بھی سر پر لٹکتی رہتی ہے ۔
بدصورت عورت۔۔۔۔ حسیناؤں کو پرکھنے کا آلہ ۔
امن۔۔۔۔ وحشی لوگوں کے نیند کا زمانہ۔
لنگڑا۔۔۔۔ دو پانوں والوں سے زیادہ خطرناک۔
بوڑھے ۔۔۔ دیوالیہ دکان کے باہر ٹنگا ہوا پرانا سائن بورڈ۔
بدیشی قرضہ ۔۔۔۔۔۔۔ ایک ڈائن جو بچے پیدا کرتی ہے انھین کھلاتی اور پالتی پوستی ہے اور پھر خود ہی انھیں کھا جاتی ہے ۔
دہلی ۔۔۔ جہاں مکان بڑے اور انسان چھوٹے ہیں
بمبئی ۔۔۔۔۔ ایک مندر جہاں بھگوان نکل گیا ہے
کلکتہ ۔۔۔۔ جہاں کے لوگ دن کو ایک دوسرے سے لڑتے ہین ۔رات کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر گانا گاتے ہیں ۔
حکومت۔۔۔ کانٹوں کا تاج جیسے ہر گنجا پہننا چاہتا ہے ۔
خوش قسمت۔۔۔ ایک لاٹھی جو جس کے ہاتھ لگ جائے اسی کی ہو جاتی ہے۔
دل ۔۔۔۔ ایک قبر جس کے نیچے اکثر زندہ مردے دفن کر دئے جاتے ہیں ۔
دماغ ۔۔۔۔ شیطان اور خدا دونوں کا مشترکہ گھر۔
خدا ۔۔۔۔ xxxxxxxxxxxxxxxxxxxxxxxxx
بائیسکل۔۔۔۔ کلرک بابو کی دوسری بیوی۔
کلرک۔۔۔۔ ایک گیدڑ جو شیر کا جامہ پہن کر کرسی پر بیٹھتا ہے ۔
سڑک ۔۔۔ راستہ جو جنت کو بھی جاتا ہے اور جہنم کو بھی ۔
 

جیہ

لائبریرین
بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔ نئے اقدار کے ساتھ الفاظ پرانے معنی بدل رہے ہیں
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم

عندلیب ، فکر تونسوی کی دیگر تخلیقات کے بارے میں کچھ بتائیں اگر بتا سکیں ۔ شکریہ
 

عندلیب

محفلین
السلام علیکم

عندلیب ، فکر تونسوی کی دیگر تخلیقات کے بارے میں کچھ بتائیں اگر بتا سکیں ۔ شکریہ
وعلیکم السلام۔
فکر تونسوی کا شمار ہندوستان کے مشہور و مقبول طنزومزاح نگاروں میں ہوتا ہے۔ دو دہائیوں قبل انتقال ہو چکا ہے۔ کمیونسٹ نظریہ رکھتے تھے۔
آپ کا اصل نام رام لال بھاٹیہ تھا۔ دلی کے رہنے والے تھے۔ اور اسی دلی پر خوب طنزیہ خاکے لکھے۔ روزنامہ "ملاپ" (ہندی اور اردو میں چھپنے والا) میں ان کا کالم "پیاز کے چھلکے" روزانہ شائع ہوتا تھا جس کا لوگ بےچینی سے انتظار کرتے تھے۔ مشہور ماہنامہ "بیسویں صدی" میں بھی آپ کا طنزیہ کالم "تیر و نشتر" شائع ہوا کرتا تھا۔ آپ کی مشہور کتابوں میں :
فکریات
فکر نامہ
بات میں گھات
آدھا آدمی
وغیرہ شامل ہیں۔
فکر تونسوی کے فن و شخصیت پر ڈاکٹر مہتاب امروہوی کی کتاب "فکر تونسوی ۔ ایک مطالعہ" قابل مطالعہ ہے۔ افسوس کہ لوگ اب اتنے اچھے قلمکار کو بھولنے لگ گئے ہیں :(
فکر تونسوی پر ایک دلچسپ مضمون پڑھیں : یہاں
 

تعبیر

محفلین
شکریہ عندلین کچھ تو کافی دلچسپ ہیں

اس کا مطلب ہے کہ تونسوی صرف ایک نام ہی ہے یا اسکا کوئی مطلب بھی ہے۔

مجھے نہہ کا مطلب نہیں آرہا :confused:
 
اس مضمون میں اللہ تعالیٰ جل جلالہ و تقدست اسمائہ، جنت اور جہنم کے بارے میں کیا جانے والا تمسخر بہت خطرناک ہے۔ دور نبوی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم میں ایسی حرکات منافقین کیا کرتے تھے جس پر اللہ تعالیٰ نے سخت پکڑ فرمائی۔ افسوس آج انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مسلمانوں کے قلم نے اپنے خالق کو بھی نہیں بخشا۔ سورۃ التوبۃ میں فرمایا:
و لئن سالتھم لیقولن انما کنا نخوض و نلعب قل اباللہ و اٰیتہ و رسولہ کنتم تستھزءون لا تعتذوا قد کفرتم بعد ایمانکم ۔ ۔ (الایۃ)
"اور اگر آپ ان سے پوچھیں تو وہ ضرور کہیں گے کہ" ہم تو صرف ہنسی مذاق اور دل لگی کر رہے تھے"۔ ان سے کہو "کیا تمہاری ہنسی دل لگی اللہ اور اُس کی آیات اور اس کے رسول ہی کے ساتھ تھی؟ اب عذر نہ تراشو، تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا ہے" (سورۃ التوبۃ آیت 65، 66)
مزاح سے منع نہیں کیا گیا لیکن یہ کیا بات ہوئی کہ انسان کو مذاق اڑانے کے لیے بھی اپنے خالق و مالک کے سوا کوئی نہ مل سکے جو ایک لمحے کے لیے اپنی نعمتیں اس سے لے جائے تو زمین پر بسنے والی یہ مخلوق جو کل تک گندے پانی کا ایک کیڑا تھی تڑپتی رہ جائے۔
اولم یر الانسان انا خلقنہ من نطفۃ فاذا ھو خصیم مبین و ضرب لنا مثلا و نسی خلقہ (یس آیت 77۔78)
"کیا انسان دیکھتا نہیں ہے کہ ہم نے اسے نطفہ سے بنایا پھر وہ صریح جھگڑالو بن کر کھڑا ہو گیا؟ اب وہ ہم پر مثالیں چسپاں کرتا ہے اور اپنی پیدائش کو بھول گیا"
بھائیو! آؤ مل کر اللہ تعالیٰ سے اس گستاخی پر معافی طلب کریں۔ ناظمین سے گزارش ہے کہ گستاخانہ جملوں کو ختم کیا جائے۔
 

عندلیب

محفلین
عبداللہ حیدر بھائی۔ آپ کا اعتراض مناسب تھا اسلئے میں نے خدا ، جنت اور جہنم پر مبنی جملے حذف کر دئے۔
ویسے یہ بھی یاد رہے کہ فکر تونسوی غیرمسلم تھے اور کمیونسٹ بھی لہذا وہ ان کی اپنی فکر تو کہلائی جا سکتی ہے ، کسی مسلمان کی نہیں۔ میرا قصور صرف شئر کرنے کی حد تک تھا جسے آپ کے کہنے پر ختم بھی کر دیا ، ورنہ آپ کی طرح میرے اور محفل کے دوسرے تمام بھائی بہنوں کے عقیدے یا نظریے کا اُتفاق ان جملوں سے قطعاَ نہیں ہو سکتا اور نہ ہی کبھی ہوگا ، ان شاءاللہ۔
 
Top