خاموش رہا کرو یہ بھی صدقہ جاریہ ہے
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس ایک شہزادہ آیا اور کہا کہ مجھے ایک حدیث کی سمجھ نہیں آئی تو مجھے سمجھادیجئے من صمت نجا کیسے ایک انسان خاموش رہا تو اس نے نجات پالی ۔۔؟
امام شافعی اس کو لے کر جنگل میں چلے گئے اور وہاں کافی ٹائم گزارنے کے بعد درخت سے ایک طوطے کی آواز آئی اور شکاری نے اس طوطے کا شکار کر لیا ۔۔
تو امام شافعی نے اس شہزادے کو کہا کہ سمجھ آئی تو اس نے کہا کہ میں نہیں سمجھا تو آپ نے اس کو کہا کہ جنگل بھی ہرا تھا اور طوطا بھی ہرا تھا اگر خاموش رہتا تو بچ جاتا لیکن جیسے ہی بولا تو شکاری نے اس کا شکار کیا
یہ بات میں یوٹوب پر سنی تھی کسی بیان میں
اس کا میرے پاس حوالہ موجود نہیں ہے ۔۔
لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ موقع وقت پر غیر مناسب بات نا کرنا بلکہ اس جگہ خاموشی ہی بہتر ہے کم گو ہونا اچھی بات ہے لیکن وقت پر بولنا اور محل بولنا انسان کی اچھی خوبیوں میں شمار ہوتا ہے اور بہت عقلمندی کی علامت ہے ۔