قوتِ برداشت

رباب واسطی

محفلین
کلاس میں سمندری مخلوق پر گفتگو کرتے ہوئے میڈم نے بتایا کہ وھیل مچھلی 30 دن تک بغیر کچھ کھائے زندہ رہ سکتی ہے جس پر ایک بچہ حیرت میں ڈوب گیا اور کھڑے ہو کر کہنے لگا۔۔
"لیکن میڈم ! میں نے تو بائیولوجی کی کتاب میں پڑھا تھا کہ وھیل مچھلی بغیر کھائے صرف 10 دن زندہ رہ سکتی ۔۔"
میڈم سٹپٹا گئی۔ اپنی بات پر قائم رہتے ہوئے بولی ۔۔
"نہیں ، وہ 30 دن تک زندہ رہتی ہے۔۔"
بچے نے میڈم کے غصے اور بحث سے بچنے کے لیے بیٹھتے ہوئے کہا۔۔
"ٹھیک ہے۔ جب میں جنت میں جاؤں گا تو وھیل مچھلی سے خود ہی پوچھ لوں گا۔۔"
میڈم نے بچے کو مزید چڑانے کے لیے فاتحانہ انداز میں چوٹ کی۔۔
"لیکن اگر وھیل مچھلی جنت کی بجائے جہنم میں چلی گئی تو۔۔۔"؟؟۔۔ب
چے نے میڈم کا سوال غور سے سنا، چند لمحے اپنی میڈم کے چہرے کو تکا،پھر کندھے اچکا کر جواب دیا۔۔
"تو میڈم۔ پھر آپ پوچھ لیجئے گا ۔۔"
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی... دے تھپڑ،دے چماٹ۔۔

کہانی کی دُم: جب سامنے والے کے پاس دلائل ختم ہوجاتے ہیں تو پھر وہ تشدد پر اتر آتا ہے۔۔

علی عمران جونیئر از عمران یات
 
اکثر اوقات عدم برداشت تشدد اور جھنجلاہٹ کی جانب مائل کر دیتی ہے ۔اپنے چھوٹے اور کمتر کی طرف سے لاجواب کر دینے کے بعد ہم سچ کا سامنے کرنے کت بجائے اسے اپنی بے عزتی تصور کرتے ہیں ۔ہمارا بس نہیں چل رہا ہوتا کہ ہم اسے زمین بوس کر دیں ۔
 
Top