قطعہ برائے اصلاح و تنقید

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم۔۔۔واجب الاحترام اساتذہ سے اصلاح کی اور دیگر احباب سے تنقید کی گزارش ہے۔۔۔

الف عین
محمد وارث
محمد تابش صدیقی
یاسر شاہ
سید عاطف علی

قطعہ
فراقِ یار کی ہوا چراغِ جاں بجھا گئی
چھپی ہوئی تھی دل میں جو وہ حسرتِ فنا گئی
سلام ، بلبلِ سخن سرا، کیا عجب یہ کام
کہ عشقِ گل میں تو متاعِ جاں تلک لٹا گئی

شکریہ۔۔۔
 
آخری تدوین:

فلسفی

محفلین
السلام علیکم۔۔۔واجب الاحترام اساتذہ سے اصلاح کی اور دیگر احباب سے تنقید کی گزارش ہے۔۔۔

الف عین
محمد وارث
محمد تابش صدیقی
یاسر شاہ
سید عاطف علی

قطعہ
فراقِ یار کی ہوا چراغِ جاں بجھا گئی
جو دل میں تھی چھپی ہوئی وہ حسرتِ فنا گئی
سلام ، بلبلِ سخن سرا، کیا عجب یہ کام
کہ عشقِ گل میں تو متاعِ جاں تلک لٹا گئی

شکریہ۔۔۔

بھائی میرے خیال میں آپ کو تھوڑی ہمت کر کے غزل کہنی چاہیے۔ مجھے تو قطعہ بھی پسند آیا ہے۔ داد قبول کیجیے۔

تیسرے مصرعے میں شاید تھوڑا ردوبدل کر کے مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔
 

منذر رضا

محفلین
بھائی میرے خیال میں آپ کو تھوڑی ہمت کر کے غزل کہنی چاہیے۔ مجھے تو قطعہ بھی پسند آیا ہے۔ داد قبول کیجیے۔

تیسرے مصرعے میں شاید تھوڑا ردوبدل کر کے مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔
فلسفی بھائی آپ کوئی تجویز دیجیے۔۔۔۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
بھائی میرے خیال میں آپ کو تھوڑی ہمت کر کے غزل کہنی چاہیے۔ مجھے تو قطعہ بھی پسند آیا ہے۔ داد قبول کیجیے۔

تیسرے مصرعے میں شاید تھوڑا ردوبدل کر کے مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔

بھائی فلسفی ہو پائے تو وہ خیال بھی بیان کیجئے کہ جو قطعہ بند میں بیان ہوا ہے -نوازش

میں تو قطعے کے اس مرکزی خیال تک پہنچ ہی نہیں پایا جس کی وجہ سے دو اشعار کو جوڑا گیا ہے -
 

یاسر شاہ

محفلین
آپ نے تو شعر کہا ہے -آپ کا کچھ نہ کچھ ما فی الضمیر رہا ہوگا -دیکھئے باذوق قاری یا سامع کیا سمجھتا ہے -
 

یاسر شاہ

محفلین
خیر بھائی منذر جب تک مرکزی خیال کوئی بیان کرے یہی کہوں گا کہ تکنیکی طور پہ ایک کمزوری رہ گئی ہے قطعے میں اور وہ ہے-
آپ کے مصرع کے درمیان یعنی دو "مفاعلن" کے بعد ذرا وقف چاہئے اور یہاں کوئی بات 'ترکیب وغیرہ ادھوری نہیں چھوڑنی جیسے آپ نے تیسرے اور چوتھے میں چھوڑی ہے :

مفاعلن -مفاعلن -مفاعلن -مفاعلن
سلام ، بلبلِ سخن- سرا، کیا عجب یہ کام
کہ عشقِ گل میں تو متا-عِ جاں تلک لٹا گئی
 

فلسفی

محفلین
بھائی فلسفی ہو پائے تو وہ خیال بھی بیان کیجئے کہ جو قطعہ بند میں بیان ہوا ہے -نوازش

میں تو قطعے کے اس مرکزی خیال تک پہنچ ہی نہیں پایا جس کی وجہ سے دو اشعار کو جوڑا گیا ہے -
محترم اسی لیے غزل کا کہا تھا۔ "قطعہ" کہنے سے شاید غلط تاثر چلا گیا۔ میرا مطلب تھا کہ چاروں مصرعے پسند آئے۔

میں تو حضرت آپ کے کہنے کے مطابق اپنی رائےکا اظہار کر دیتا ہوں۔ ورنہ تو کچھ کہنے کیا سمجھنے کے بھی لائق نہیں۔
 

یاسر شاہ

محفلین
محترم اسی لیے غزل کا کہا تھا۔ "قطعہ" کہنے سے شاید غلط تاثر چلا گیا۔ میرا مطلب تھا کہ چاروں مصرعے پسند آئے۔

میں تو حضرت آپ کے کہنے کے مطابق اپنی رائےکا اظہار کر دیتا ہوں۔ ورنہ تو کچھ کہنے کیا سمجھنے کے بھی لائق نہیں۔

السلام علیکم بھائی فلسفی !

کل میں یہی لکھنے لگا تھا کہ قطعے کا کوئی مرکزی خیال نہیں کہ آپ دو حضرات کے مراسلے سامنے آگئے -لہٰذا پوچھ لیا کہ کہیں مجھے ہی کوئی مغالطہ نہ ہوگیا ہو اور درحقیقت کوئی خیال قطعے میں موجود ہو -آزمانا چونکہ مقصود نہیں تھا اس لئے پہلے ہی برأت کا اظہار کیا کہ میری سمجھ میں نہیں آیا کہ ان دونوں اشعار میں وہ کیا یک خیال ہے جس کی بنا پر اسے قطعہ کہا جائے -

بہر حال آپ سے متفق ہوں کہ مزید اشعار کہہ کر اسے غزل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے -آپ نے دیر سے ہی سہی جواب دیا جزاک اللہ -
 
Top