قطعات ۔ صوفی تبسم

فرخ منظور

لائبریرین
اگر قلبِ تپاں کی آرزو ہے
لپٹ جا کر کسی خونیں جگر سے
نگاہیں کیوں جمی ہیں بوالہوس پر
ملے گا کیا چراغِ رہگزر سے

 

فرخ منظور

لائبریرین
وفورِ کاہشِ پیہم سے تیرا جسمِ نزار
ترے شعور کا بارِ گراں اٹھا نہ سکا
پگھل کے خون ہوا قبلِ نازنیں تیرا
یہ جام تندیِ صہبا کی تاب لا نہ سکا

 

فرخ منظور

لائبریرین
نہ جانے کٹ گیا کس بے خودی کے عالم میں
وہ ایک لمحہ گزرتے جسے زمانہ لگے
وہ ذوق و شوقِ محبّت کی واردات نہ پوچھ
جو آج خود بھی سنوں میں تو اِک فسانہ لگے

 
آخری تدوین:

فرخ منظور

لائبریرین
یہ جاں فروشیاں ترے کس کام آئیں گی
بے کار پھر رہے ہیں یہاں تو بدن فروش
سودا وہی ہے آج بھی بازارِ عشق کا
ہاں کوئی نو فروش ہے کوئی کُہن فروش
 

فرخ منظور

لائبریرین
چشمِ نظارہ بیں پہ کھلے کیا رہِ کشود
جب دیکھنا یہی در و دیوار دیکھنا
دیدار بزمِ یار تبسّمؔ کہاں نصیب
اب رہ گیا ہے کوچۂ دلدار دیکھنا
 
Top