قضا نمازیں کیسے ادا کی جائیں۔۔؟

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

امن ایمان

محفلین
السلام علیکم !

مجھے قرآن و سنت کے مطابق ایک مسئلہ کے حل پوچھنا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ قضا نمازیں کیسے ادا کی جائیں۔۔؟ قضا نماز ایک یا دو دن کی نہیں بلکہ کچھ سالوں کی ہیں۔ میں نے ٹی-وی پر ایک عالم دین کو یہ کہتے سنا تھا کہ نوافل ادا کرنے سے کہیں بہتر ہے کہ پہلے ہم اپنی زندگی کی رہ جانے والی نمازیں ادا کریں۔ فرض نماز کو چھوڑنے کی کسی صورت معافی نہیں ہے۔ تو مجھے کچھ پوائنٹس کلئیر کرنا ہیں۔۔

ہ فجر اور عصر کی نماز کے ساتھ نوافل ادا نہیں کرسکتے لیکن کیا ان نمازوں کے ساتھ اسی وقت کی قضا نماز ادا کرسکتے ہیں؟

ہ پہلے قضا نماز کے فرض پڑھیں جائیں یا جس نماز کا وقت ہے وہ نماز پہلے ادا کی جائے؟

ہ عشاء کی نماز میں فرض اور وتر ہی بطور قضا پڑھیں جائیں یا آخر والے دو نفل بھی ادا کیے جائیں؟

ہ قضا نماز کی نیت کیسے کی جائے۔۔؟ کیا ذہن میں پچھلے سالوں کا سوچا جائے۔۔اور پھر یہ کہا جائے کہ زندگی کے فلاں سال کی قضا نماز ہے یا کچھ اور طریقہ ہے۔۔؟؟

برائے مہربانی میری رہنمائی کی جائے۔
 
فجر اور عشا کے ساتھ قضا نماز ادا کی جا سکتی ہے
پہلے جس نماز کا وقت ہو اسے پڑھنا چاہیے اور پھر قضا نماز
نوافل کی قضا نہیں ہوتی نہ ہی سنتوں کی
نیت سال کے حساب سے کی جائے تو بہتر رہے گا تاکہ ترتیب یاد رہے۔
 

محسن حجازی

محفلین
السلام علیکم !

مجھے قرآن و سنت کے مطابق ایک مسئلہ کے حل پوچھنا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ قضا نمازیں کیسے ادا کی جائیں۔۔؟ قضا نماز ایک یا دو دن کی نہیں بلکہ کچھ سالوں کی ہیں۔ میں نے ٹی-وی پر ایک عالم دین کو یہ کہتے سنا تھا کہ نوافل ادا کرنے سے کہیں بہتر ہے کہ پہلے ہم اپنی زندگی کی رہ جانے والی نمازیں ادا کریں۔ فرض نماز کو چھوڑنے کی کسی صورت معافی نہیں ہے۔ تو مجھے کچھ پوائنٹس کلئیر کرنا ہیں۔۔

ہ فجر اور عصر کی نماز کے ساتھ نوافل ادا نہیں کرسکتے لیکن کیا ان نمازوں کے ساتھ اسی وقت کی قضا نماز ادا کرسکتے ہیں؟

ہ پہلے قضا نماز کے فرض پڑھیں جائیں یا جس نماز کا وقت ہے وہ نماز پہلے ادا کی جائے؟

ہ عشاء کی نماز میں فرض اور وتر ہی بطور قضا پڑھیں جائیں یا آخر والے دو نفل بھی ادا کیے جائیں؟

ہ قضا نماز کی نیت کیسے کی جائے۔۔؟ کیا ذہن میں پچھلے سالوں کا سوچا جائے۔۔اور پھر یہ کہا جائے کہ زندگی کے فلاں سال کی قضا نماز ہے یا کچھ اور طریقہ ہے۔۔؟؟

برائے مہربانی میری رہنمائی کی جائے۔

اور اگر کسی کا انٹرویو قضا ہو جائے تو؟:grin::grin::grin:
 
میں نے ٹی-وی پر ایک عالم دین کو یہ کہتے سنا تھا کہ نوافل ادا کرنے سے کہیں بہتر ہے کہ پہلے ہم اپنی زندگی کی رہ جانے والی نمازیں ادا کریں۔ فرض نماز کو چھوڑنے کی کسی صورت معافی نہیں ہے۔

جی، بات تو صحیح ہے۔ اگر فرض نمازیں قضا ہوں تو کہتے ہیں کہ نفل قبول نہیں ہوتے۔


فجر اور عصر کی نماز کے ساتھ نوافل ادا نہیں کرسکتے لیکن کیا ان نمازوں کے ساتھ اسی وقت کی قضا نماز ادا کرسکتے ہیں؟
قضا نماز مکروہ اوقات کے علاوہ ہر وقت پڑھی جاسکتی ہے۔ ہاں، فجر اور عصر کے بعد کوئی نفل نماز ادا نہیں کرنی چاہئے۔ قضا نمازیں پڑھ سکتے ہیں۔

پہلے قضا نماز کے فرض پڑھیں جائیں یا جس نماز کا وقت ہے وہ نماز پہلے ادا کی جائے؟
قضا نماز بعد میں پڑھ لینا بہتر ہے۔

عشاء کی نماز میں فرض اور وتر ہی بطور قضا پڑھیں جائیں یا آخر والے دو نفل بھی ادا کیے جائیں؟
قضا صرف فرض نمازوں کی ہوتی ہے۔۔۔ نمازِ عشاء کے وتر بھی پڑھے جاتے ہیں۔

قضا نماز کی نیت کیسے کی جائے۔۔؟ کیا ذہن میں پچھلے سالوں کا سوچا جائے۔۔اور پھر یہ کہا جائے کہ زندگی کے فلاں سال کی قضا نماز ہے یا کچھ اور طریقہ ہے۔۔؟؟
نیت کا طریقہ آسان ہے۔ بالفرض اگر فجر کی قضا نماز پڑھنی ہے تو کہیں کہ اپنی پہلی قضا نمازِ فجر کی نیت کرتا / کرتی ہوں۔۔۔ بس ہر نماز میں یہی نیت کرنی ہے کیونکہ جب پہلی قضا نماز ادا ہوجائے گی تو دوسری قضا نماز پہلی کے مقام پر آجائے گی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قضا نمازوں کی ادائیگی کے لیے کچھ آسانیاں بھی بیان کی گئی ہیں تاکہ جلد از جلد زیادہ سے زیادہ قضا نمازیں ادا ہوسکیں۔ مثلا، فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بجائے صرف تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ کر رکوع میں جایا جائے۔۔۔ رکوع و سجود میں تسبیح صرف ایک بار پڑھی جائے۔۔۔ وغیرہ وغیرہ!
 

امن ایمان

محفلین
محب۔۔>> جزاک اللہ !


عمار۔۔‌>>> تفصیل سے جواب لکھنے کا بہتتت شکریہ۔ میں نے یہ سوال ایک اور صاحب سے بھی میل میں پوچھ رکھا تھا۔۔۔اور حیرت انگیز طور پر آپ کا اور اُن کا جواب حرف بحرف ایک جیسا ہے۔۔بس آخر میں جو آپ نے آسان نماز ادا کرنے کے بارے میں لکھا ہے وہ انہوں نے نہیں بتایا۔ ویسے یہ طریقہ شاید میرے عمل میں نہ آئے کیونکہ ایک تو ہم روٹین کے عادی ہوتے ہیں۔۔اور پھر نماز ادا کرکے بھی وسوسہ ساتھ ہی رہے گا کہ پتہ نہیں اللہ تعالیٰ ان آسانیوں کے ساتھ مجھ جیسی خطا کار کی نماز قبول فرمائیں گے بھی یا نہیں۔ :(
عمار کتنی عجیب بات ہے نا آج کل لوگ مدرسے میں پڑھنے والوں کو پتہ نہیں کیا کیا نام دیتے ہیں۔۔لیکن مجھے لگتا ہے کہ جتنے خوش قسمت یہ ہوتے ہیں کوئی اور نہیں۔ آپ لوگوں کے پاس دین اور دنیا کا علم بیلنس ہے جبکہ ہمیں بنیادی باتیں ہی پتہ نہیں۔ پتہ نہیں اللہ تعالیٰ ہمیں معاف بھی کریں گے یا نہیں۔ : (

جزاک اللہ عمار!



محسن۔۔۔‌ >>> محسن انٹرویو کے قضا ہونے کا تو پتہ نہیں لیکن اگر انٹرویو لینے والی کی قضا رضاءالٰہی سے آگئی تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ :grin:
 

امن ایمان

محفلین
یہ سوال میری ماما نے پوچھا ہے کہ۔۔۔

ہ تہجد کے کتنے نوافل ادا کرنا افضل ہیں۔۔؟؟

اور

ہ نماز تہجد کی رکعات میں کیا پڑھا جائے۔۔؟ کیا عام نماز کی طرح سے ادا کی جائیں یا کچھ خاص ترتیب سے بھی ادا کرسکتے ہیں۔۔؟
کسی نے ان کو بتایا تھا کہ پہلی رکعت میں ایک بار قل ہو اللہ۔۔دوسری میں دو بار۔۔۔اسی طرح تعداد بڑھاتے جائیں۔کیا ایسا کرنے سے زیادہ ثواب ملے گا۔۔؟؟؟؟
 

شمشاد

لائبریرین
تہجد کی نماز میں کم از کم دو نفل اور زیادہ سے زیادہ جتنے پڑھ سکیں، نماز فجر کا وقت ہونے سے پہلے تک۔
نمازِ عشاء کے بعد سو کر اٹھنا افضل ہے۔
بالکل عام نماز کی طرح پڑھتے ہیں۔

بہتر ہے کوئی اچھی سی کتاب نماز کے موضوع پر خرید لیں جن میں تمام مسائل بیان کئے گئے ہوں۔
میری نظر سے ایک کتاب " نماز نبوی " ترتیب سید شفیق الرحمن، گزری ہے جو نماز کے موضوع پر بہت ہی جامع کتاب ہے۔
 
میں نے یہ سوال ایک اور صاحب سے بھی میل میں پوچھ رکھا تھا۔۔۔اور حیرت انگیز طور پر آپ کا اور اُن کا جواب حرف بحرف ایک جیسا ہے۔
:eek: یہ تو حیرت انگیز بات ہی ہے۔ :)

تہجد کے کتنے نوافل ادا کرنا افضل ہیں۔۔؟
وہی شمشاد بھائی والا جواب۔۔۔۔ کم سے کم دو اور زیادہ سے زیادہ جتنے ہوسکیں۔
نماز تہجد کی رکعات میں کیا پڑھا جائے۔۔؟ کیا عام نماز کی طرح سے ادا کی جائیں یا کچھ خاص ترتیب سے بھی ادا کرسکتے ہیں۔۔؟
بالکل عام نمازوں کی طرح پڑھنی چاہئیں، کوئی خاص ترتیب کیا ہوگی؟ دو دو رکعت کرکے پڑھنا بہتر ہے۔

پہلی رکعت میں ایک بار قل ہو اللہ۔۔دوسری میں دو بار۔۔۔اسی طرح تعداد بڑھاتے جائیں۔کیا ایسا کرنے سے زیادہ ثواب ملے گا۔۔؟؟؟؟
میں تو نہیں سمجھتا کہ یہ ٹھیک ہوگا۔ کیونکہ نماز میں سورتوں کی ترتیب کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ پہلی رکعت میں جتنی طویل تلاوت کی جائے، دوسری رکعت میں اس سے کچھ کم ہو۔ ایسا نہ ہو کہ پہلی رکعت میں تین آیات تلاوت کیں اور دوسری رکعت میں دس آیات۔

تہجد کے لیے شرط ہے کہ نمازِ عشاء کے بعد سویا جائے، چاہے کچھ لمحوں ہی کے لیے۔ میں نے تو یہ بھی پڑھا ہے کہ اگر یقین ہو کہ تہجد کے لیے اٹھیں گے تو نمازِ عشاء کے وتر بھی تہجد کے وقت کے لیے چھوڑ دیئے جائیں کیونکہ ان کی آخری وقت میں ادائیگی زیادہ مناسب ہے۔
(بہتر تو یہ بھی ہے کہ نمازِ عشاء کے بعد کوئی فضول بات نہ کی جائے اور فورا سویا جائے۔۔۔ اسی لیے نمازِ عشاء کی ادائیگی اخیر وقت میں کرنا اچھا ہے)
 

محسن حجازی

محفلین
محب۔۔>> جزاک اللہ !
محسن۔۔۔‌ >>> محسن انٹرویو کے قضا ہونے کا تو پتہ نہیں لیکن اگر انٹرویو لینے والی کی قضا رضاءالٰہی سے آگئی تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ :grin:

اللہ نہ کرے۔۔۔۔ اللہ آپ کو صحت اور عزت کے ساتھ طویل عمر عطا فرمائے۔
آمین۔
 
اک چیز کا اضافہ کر دوں جہاں تک میرے علم میں ہے کہ فجر اور عصر کے بعد ان کا وقت ختم ہونےتک سجدہ نہیں کرنا چاہیے تو اس حوالے سے فجر و عصر کے بعد قضا نمازیں بھی نہیں پڑھیں جا سکتی۔ ویسے اس سلسلے میں شاکر القادری صاحب اگر نظر کرم فرمائیں تو مسئلے کا مکمل پتہ چل جائے گا
 

شمشاد

لائبریرین
فجر اور عصر کے بعد نفلی نماز نہیں پڑھتے، لیکن اگر کسی کی فرض نماز رہ گئی ہو تو عصر کی نماز کے بعد بھی پڑھ سکتے ہیں کہ خاصا وقت ہوتا ہے۔ فجر کی نماز کے بعد تو اتنا وقت ہی نہیں ہوتا۔ زوال کے اوقات میں نفلی تو کیا فرض نماز بھی نہیں پڑھتے۔ یہ تین اوقات ہوتے ہیں۔ عین سورج طلوع ہوتے وقت، سورج جب بالکل سر پر ہو اور سورج غروب ہوتے وقت۔

(میں نے یہاں اکثر دیکھا ہے کہ فجر میں کچھ نمازی جماعت میں آ کر شامل ہوتے ہیں، تو چونکہ انہوں نے فجر کی سنتیں ادا نہیں کی ہوتیں تو وہ فرض جماعت کے ساتھ ادا کرنے کے بعد اسی وقت سنتیں ادا کر لیتے ہیں۔)
 

رضا

معطل
قضا نماز پڑھنے کا طریقہ
p7.gif

مزید معلومات کیلئے ملاحظہ فرمائیے۔۔۔
قضا نمازوں کا طریقہ
http://www.dawateislami.net/library/literature.aspx?litid=lit-184&vhpvno=7&year=2006؎
 

امن ایمان

محفلین
میں نے آپ سب کے جوابات پڑھ لیے ہیں۔۔ اتنی اچھی طرح معلومات دینے کا بہت شکریہ۔ میری بہت ساری الجھنیں دور ہوگئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کاوش کا بہترین اجر عطا فرمائیں آمین۔

جزاک اللہ خیر !
 

سارا

محفلین
بہتر ہے کوئی اچھی سی کتاب نماز کے موضوع پر خرید لیں جن میں تمام مسائل بیان کئے گئے ہوں۔
میری نظر سے ایک کتاب " نماز نبوی " ترتیب سید شفیق الرحمن، گزری ہے جو نماز کے موضوع پر بہت ہی جامع کتاب ہے۔


جی واقعی بہت اچھی کتاب ہے میرے پاس بھی موجود ہے نماز کے بارے میں ایک مکمل کتاب ہے۔۔۔
لیکن اس کتاب میں لکھا ہے کہ قضا عمری والے مسئلے کی شریعت میں کوئی اصل نہیں لہذا یہ بدعت ہے۔۔۔
 

سارا

محفلین
قضا نمازوں کی ادائیگی کے لیے کچھ آسانیاں بھی بیان کی گئی ہیں تاکہ جلد از جلد زیادہ سے زیادہ قضا نمازیں ادا ہوسکیں۔ مثلا، فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بجائے صرف تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ کر رکوع میں جایا جائے۔۔۔ رکوع و سجود میں تسبیح صرف ایک بار پڑھی جائے۔۔۔ وغیرہ وغیرہ!

بھائی جہاں تک میں نے صحیح احادیث میں پڑھا ہے وہ یہ ہے کہ سورہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔۔۔
تو جو اوپر آپ نے لکھا ہے اگر آپ کے پاس اس کا حوالہ ہو تو ضرور بتائیے گا۔۔جزاک اللہ خیرا۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
جی واقعی بہت اچھی کتاب ہے میرے پاس بھی موجود ہے نماز کے بارے میں ایک مکمل کتاب ہے۔۔۔
لیکن اس کتاب میں لکھا ہے کہ قضا عمری والے مسئلے کی شریعت میں کوئی اصل نہیں لہذا یہ بدعت ہے۔۔۔

اس کتاب میں جو بھی مسائل بیان کیے گئے ہیں وہ صرف قرآن اور احدیث پر مبنی ہیں۔

تو اگر اس میں قضا عمری کے متعلق لکھا ہے کہ بدعت ہے تو بدعت ہی ہو گی کہ نہ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا کی اور نہ ہی اصحابہ کرام نے۔
 

شمشاد

لائبریرین
بھائی جہاں تک میں نے صحیح احادیث میں پڑھا ہے وہ یہ ہے کہ سورہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔۔۔
تو جو اوپر آپ نے لکھا ہے اگر آپ کے پاس اس کا حوالہ ہو تو ضرور بتائیے گا۔۔جزاک اللہ خیرا۔۔

"مثلا، فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بجائے صرف تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ کر رکوع میں جایا جائے۔۔۔ رکوع و سجود میں تسبیح صرف ایک بار پڑھی جائے۔۔۔ وغیرہ وغیرہ!"

سورۃ فاتح پڑھے بغیر نماز نہیں ہوتی، ہاں رکوع و سجود میں اگر آرام سے ایک دفعہ تسبیح پڑھ لیں تو کافی ہے اور اگر جلدی جلدی پڑھیں تو کم از کم تین دفعہ۔
 

شمشاد

لائبریرین
سورۃ الفاتحہ قرآن مجید کی سب سے پہلی سورت ہے، جس کی احادیث میں بڑی فضیلت آئی ہے۔ فاتحہ کے معنی آغاز اور ابتداء کے ہیں۔ اس لیے اسے الفاتحہ یعنی فاتحۃ الکتاب کہا جاتا ہے۔ اس کے اور بھی متعدد نام احادیث سے ثابت ہیں، مثلاً اُم القرآن، السبعُ المثانی، القرآن العظیم، الشفاءُ، الرُقیہ (دم) و غیرھا مِن الاسماء۔

اس کا ایک اہم نام "الصلوٰۃ" بھی ہے، جیسا کہ ایک حدیث قدسی میں ہے، اللہ تعالٰی نے فرمایا : "قَسَمتُ الصلاۃ بینی و بین عبدی" (الحدیث صحیح مسلم، کتاب الصلٰوۃ) "میں صلاۃ (نماز) کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کر دیا ہے۔" مراد سورۃ فاتحہ ہے جس کا نصف حصہ اللہ تعالٰی کی حمد و ثناء اور اس کی رحمت و ربوبیت اور عدل و بادشاہت کے بیان میں ہے اور نصف حصے میں دعا و مناجات ہے جو بندہ اللہ کی بارگاہ میں کرتا ہے۔ اس حدیث میں سورۃ فاتحہ کو "نماز" سے تعبیر کیا گیا ہے۔ جس سے یہ صاف معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں اس کا پڑھنا بہت ضروری ہے۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ارشادات میں اس کی خوب وضاحت کی دی گئی ہے، فرمایا : لَا صَلاۃ لِمَن لَّم بقُرَا بِفَاتِحَۃِ الکِتَابِ" (صحیح بخاری و صحیح مسلم) "اس شخص کی نماز نہیں جس نے سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی۔" اس حدیث میں (من) کا لفظ عام ہے جو ہر نمازی کو شامل ہے۔ منفرد ہو یا امام یا امام کے پیچھے مقتدی۔ سری نماز ہو یا جہری، فرض نماز ہو یا نفل، ہر نمازی کے لئے سورۃ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے۔

اس عموم کی مزید تائید اس حدیث سے ہوتی ہے جس میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ نماز فجر میں بعض صحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی بھی نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ قرآن کریم پڑھتے رہے۔ جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قراءت بوجھل ہو گئی۔ نماز ختم ہونے کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پوچھا کہ تم بھی ساتھ پڑھتے رہے ہو؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا "لا تفعلوا الا بام القرآن، فانہ لا صلٰوۃ لمن لم یقرابھا" "تم ایسا مت کیا کرو (یعنی ساتھ ساتھ مت پڑھا کرو) البتہ سورۃ فاتحہ ضرور پڑھا کرو، کیونکہ اس کے پڑھے بغیر نماز نہیں ہوتی۔" (ابو داؤد، ترمذی، نسائی)۔ اسی طرح حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا "من صلی صلٰوۃ تم یقرا فیھا بام القرآن، فھی خداج - چلاچا - غیر تمام" "جس نے بغیر فاتحہ کے نماز پڑھی تو اس کی نماز ناقص ہے۔" تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا۔ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے عرض کیا گیا : انا نکون ورآء الامام (امام کے پیچھے بھی ہم نماز پڑھتے ہیں، اس وقت کیا کریں؟) حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا (اقرا بھا فی نفسک) (امام کے پیچھے تم سورۃ فاتحہ اپنے جی میں پڑھو) (صحیح مسلم)۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top