قربتیں اور فاصلے

قربتیں اور فاصلے
محمد خلیل الرحمٰن
( ایک انگریزی نظم کا ترجمہ)


تم مجھ سے دور ہوکر، اِن فاصلوں میں کھوکر
دِل سے قریب ہو تم، میرے رفیق و دِلبر

تھے کیا حسین لمحے، جب ساتھ تھے تمہارے
نذرِ گماں ہوئے اب لیکن وہ خواب سارے

ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے، پگڈنڈیوں پہ جانا
مجھ کو ہے یاد اب بھی خوشیوں کا وہ زمانا

ہائے وہ ساری خوشیاں وہ لطف کھوچکے ہیں
مجھ کو یقیں نہیں ہے ہم دور ہوچکے ہیں

چھا جائے جب اندھیرا چاروں طرف سے آکر
اور روشنی کی کوئی امید نہ ہو دلبر

میں تجھ کو ڈھونڈ لوں گی دل کے چمن کے اندر
ہر شب تجھے ملوں گی میں اپنے من کے اندر

اِک دن ضرور ہم بھی با چشمِ تر ملیں گے
بچھڑے ہوئے جنم کے، دو ہمسفر ملیں گے

اے دوست میں ہمیشہ تری منتظر رہوں گی
اس تیرگی میں آخر تجھے ڈھونڈ کر رہوں گی


(سال سوم الیکٹرانکس ۔کالج میگزین میں چھپی)​
 
قربتیں اور فاصلے
محمد خلیل الرحمٰن
( ایک انگریزی نظم کا ترجمہ)


تم مجھ سے دور ہوکر، اِن فاصلوں میں کھوکر
دِل سے قریب ہو تم، میرے رفیق و دِلبر

تھے کیا حسین لمحے، جب ساتھ تھے تمہارے
نذرِ گماں ہوئے اب لیکن وہ خواب سارے

ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے، پگڈنڈیوں پہ جانا
مجھ کو ہے یاد اب بھی خوشیوں کا وہ زمانا

ہائے وہ ساری خوشیاں وہ لطف کھوچکے ہیں
مجھ کو یقیں نہیں ہے ہم دور ہوچکے ہیں

چھا جائے جب اندھیرا چاروں طرف سے آکر
اور روشنی کی کوئی امید نہ ہو دلبر

میں تجھ کو ڈھونڈ لوں گی دل کے چمن کے اندر
ہر شب تجھے ملوں گی میں اپنے من کے اندر

اِک دن ضرور ہم بھی با چشمِ تر ملیں گے
بچھڑے ہوئے جنم کے، دو ہمسفر ملیں گے

اے دوست میں ہمیشہ تری منتظر رہوں گی
اس تیرگی میں آخر تجھے ڈھونڈ کر رہوں گی


(سال سوم الیکٹرانکس ۔کالج میگزین میں چھپی)​
سر خلیل صاحب بہت زبردست کمال ہے یہ
 
قربتیں اور فاصلے
محمد خلیل الرحمٰن
( ایک انگریزی نظم کا ترجمہ)


تم مجھ سے دور ہوکر، اِن فاصلوں میں کھوکر
دِل سے قریب ہو تم، میرے رفیق و دِلبر

تھے کیا حسین لمحے، جب ساتھ تھے تمہارے
نذرِ گماں ہوئے اب لیکن وہ خواب سارے

ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے، پگڈنڈیوں پہ جانا
مجھ کو ہے یاد اب بھی خوشیوں کا وہ زمانا

ہائے وہ ساری خوشیاں وہ لطف کھوچکے ہیں
مجھ کو یقیں نہیں ہے ہم دور ہوچکے ہیں

چھا جائے جب اندھیرا چاروں طرف سے آکر
اور روشنی کی کوئی امید نہ ہو دلبر

میں تجھ کو ڈھونڈ لوں گی دل کے چمن کے اندر
ہر شب تجھے ملوں گی میں اپنے من کے اندر

اِک دن ضرور ہم بھی با چشمِ تر ملیں گے
بچھڑے ہوئے جنم کے، دو ہمسفر ملیں گے

اے دوست میں ہمیشہ تری منتظر رہوں گی
اس تیرگی میں آخر تجھے ڈھونڈ کر رہوں گی


(سال سوم الیکٹرانکس ۔کالج میگزین میں چھپی)​
چھا جائے جب اندھیرا چاروں طرف سے آکر
اور روشنی کی کوئی امید نہ ہو دلبر
سر گستاخی معاف میں اپنی اصلاح کے لئے پوچھ رہا ہوں آپ نے taraf باندھا ہے یہ tarf ہے یا taraf hai
 
چھا جائے جب اندھیرا چاروں طرف سے آکر
اور روشنی کی کوئی امید نہ ہو دلبر
سر گستاخی معاف میں اپنی اصلاح کے لئے پوچھ رہا ہوں آپ نے taraf باندھا ہے یہ tarf ہے یا taraf hai
کیا سماں اس بہار کا ہو بیاں
ہر طرف ندیاں تھیں صاف رواں
ایک گائے اور بکری از علامہ اقبال​
 
Top