قیامت کے دن
۱- کوئی کسی کے کچھ بھی کام نہ آئے گا
۲- نہ کسی کی سفارش منظور کی جائے
۳- اور نہ کسی سے کسی طرح کا بدلہ قبول کیا جائے
۴- اور نہ لوگ کسی اور طرح مدد حاصل کرسکیں۔
کس آیت میں بتایا گیا ہے؟
اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُہُمْ وَھُمْ فِيْ غَفْلَۃٍ مُّعْرِضُوْنَ (الانبیاء:1)
يٰٓاَيُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَيْءٌ عَظِيْمٌ(الحج:1)
” لوگوں کے حساب کا وقت قریب آ پہنچا ہے جبکہ وہ ابھی تک غفلت میں منہ موڑے ہوئے ہیں۔ “
لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرتے رہو بلاشبہ قیامت کا زلزلہ بڑی (ہولناک) چیز ہے۔
کوئی نفس کسی نفس کے کام نہیں آئے گا !
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
وَاتَّقُوْا يَوْمًا لَّا تَجْزِىْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَ۔يْ۔۔۔۔ًٔ۔ا وَلَا يُقْبَلُ مِنْہَا شَفَاعَۃٌ وَّلَا يُؤْخَذُ مِنْہَا عَدْلٌ وَّلَا ھُمْ يُنْصَرُوْنَ(البقرہ:4
” اور اس دن سے ڈرتے رہو جب نہ تو کوئی کسی دوسرے کے کام آ سکے گا، نہ اس کے حق میں سفارش قبول کی جائے گی، نہ ہی اسے معاوضہ لے کر چھوڑ دیا جائے گا اور نہ ہی ان (مجرموں) کو کہیں سے مدد پہنچ سکے گی۔ “
قیامت کے دن تجارت اور شفاعت کام نہیں آئی گی !
يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيْہِ وَلَا خُلَّۃٌ وَّلَا شَفَاعَۃٌ وَالْكٰفِرُوْنَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ(آل عمران:254)
”اے ایمان والو! جو رزق ہم نے تمہیں عطا کیا ہے اسمیں سے وہ دن آنے سے پہلے پہلے اللہ کی راہ میں خرچ کر لوجس دن نہ تو خرید و فروخت ہوگی نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش، اور ظالم تو وہی لوگ ہیں جو ان باتوں کے منکر ہیں۔ “
ماں دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی !
يَوْمَ تَرَوْنَہَا تَذْہَلُ كُلُّ مُرْضِعَۃٍ عَمَّآ اَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا وَتَرَى النَّاسَ سُكٰرٰي وَمَا ہُمْ بِسُكٰرٰي وَلٰكِنَّ عَذَابَ اللہِ شَدِيْدٌ(الحج:2)
”اس دن تم دیکھو گے کہ ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی اور ہر حاملہ کا حمل گر جائے گا اور تو لوگوں کو مدہوش دیکھے گا حالانکہ وہ مدہوش نہیں ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب ہی بڑا سخت ہوگا۔ “
قیامت کی ہولناکی بچہ کو بوڑھا کردے گی !
فَكَيْفَ تَتَّقُوْنَ اِنْ كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَّجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيْبَۨا(المزمل:17)
”اب اگر تم نے (اس رسول کا) انکار کردیا تو اس دن (کی سختی) سے کیسے بچو گے جو بچوں کو بوڑھا بنادے گا۔ “
اصل دوستی کا فائدہ متقین ہی کو ہے!
اَلْاَخِلَّاۗءُ يَوْمَىِٕذٍؚ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ(الزخرف:67)
”اس دن پرہیز گاروںکے علاوہ سب دوست ایک دوسرے کے دشمن ہو جائیں گے۔ “
کمزور طاقتورکو اور طاقتورکمزور کو ملامت کریں گے!
ترجمہ:”کاش آپ ان ظالموں کو دیکھتے جب وہ اپنے پروردگار کے حضور کھڑے ہوں گے اور ایک دوسرےکی بات کا جواب دیں گے۔جو لوگ (دنیا میں) کمزور سمجھے جاتے تھے وہ بڑا بننے والوںسے کہیں گے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم مومن ہوتے۔اور جو بڑا بنتے تھے وہ کمزور لوگوں کو جواب دیں گے کہ جب تمہارے پاس ہدایت آگئی تھی تو کیا ہم نے تمہیں اس سے روکا تھا ؟ بلکہ تم خود ہی مجرم تھے۔ اور جو کمزور سمجھے جاتے تھے وہ بڑا بننے والوں سے کہیں گے بات یوں نہیں بلکہ یہ تمہاری شب و روز کی چالیں تھیں جب تم ہمیں حکم دیتے تھے کہ ہم اللہ کا انکار کریں اور اس کے شریک بنائیں پھر جب وہ عذاب دیکھیں گے تو اپنی ندامت کو چھپائیں گے اور ہم ان کافروں کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے۔انھیں ایسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے وہ کام کیا کرتے تھے۔“(سبا:31-33 )