قرآن کوئز 2019

عرفان سعید

محفلین
کس آیت میں الله تعالی نے باطل کو پانی یا سونے چاندی کی جھاگ کی مانند قرار دیا ہے
اور حق کو باقی (قائم ) رہنے والا کہا ہے ؟
اَنْزَلَ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً فَسَالَتْ اَوْدِيَةٌۢ بِقَدَرِهَا فَاحْتَمَلَ السَّيْلُ زَبَدًا رَّابِيًا ۭ وَمِمَّا يُوْقِدُوْنَ عَلَيْهِ فِي النَّارِ ابْتِغَاۗءَ حِلْيَةٍ اَوْ مَتَاعٍ زَبَدٌ مِّثْلُهٗ ۭ كَذٰلِكَ يَضْرِبُ اللّٰهُ الْحَقَّ وَالْبَاطِلَ ڛ فَاَمَّا الزَّبَدُ فَيَذْهَبُ جُفَاۗءً ۚ وَاَمَّا مَا يَنْفَعُ النَّاسَ فَيَمْكُثُ فِي الْاَرْضِ ۭ كَذٰلِكَ يَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ ۝ۭ
اللہ نے آسمان سے پانی برسایا اور ہر ندی نالہ اپنے ظرف کے مطابق اسے لے کر چل نکلا۔ پھر جب سیلاب اٹھا تو سطح پر جھاگ بھی آ گئے۔اور ایسے ہی جھاگ اُن دھاتوں پر بھی اٹھتے ہیں جنہیں زیور اور برتن وغیرہ بنانے کے لیے لوگ پگھلایا کرتے ہیں۔اسی مثال سے اللہ حق اور باطل کے معاملے کو واضح کرتا ہے۔جو جھاگ ہے وہ اُڑ جایا کرتا ہے اور جو چیز انسانوں کے لیے نافع ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتی ہے۔ اسی طرح اللہ مثالوں سے اپنی بات سمجھاتا ہے۔(الرعد 17)
 

ام اویس

محفلین
کس سورة کی کونسی آیت میں گمشدہ پیالے کی بازیابی پر ایک اونٹ کا بوجھ انعام میں دینے کا وعدہ کیا گیا ؟
 

م حمزہ

محفلین
کس سورة کی کونسی آیت میں گمشدہ پیالے کی بازیابی پر ایک اونٹ کا بوجھ انعام میں دینے کا وعدہ کیا گیا ؟
{ قَالُوا نَفْقِدُ صُوَاعَ الْمَلِكِ وَلِمَن جَآءَ بِهِۦ حِمْلُ بَعِيرٍ وَأَنَا۠ بِهِۦ زَعِيمٌ }
[ سورة يوسف : 72 ]
 

ام اویس

محفلین
قرآن مجید کی وہ کون سی آیت ہے جس میں الله تعالی ایسے شخص کا ذکر فرماتا ہے کہ جسے دنیا میں خوشخبری ملے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑ جاتا ہے اور وہ لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے ۔ آخر وہ خوشخبری کیسی ہے جس پر اس کا ایسا حال ہوجاتا ہے ؟
 
قرآن مجید کی وہ کون سی آیت ہے جس میں الله تعالی ایسے شخص کا ذکر فرماتا ہے کہ جسے دنیا میں خوشخبری ملے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑ جاتا ہے اور وہ لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے ۔ آخر وہ خوشخبری کیسی ہے جس پر اس کا ایسا حال ہوجاتا ہے ؟
وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمْ بِالْاُنْثٰى ظَلَّ وَجْهُهٝ مُسْوَدًّا وَّهُوَ كَظِيْمٌ ۔سورہ النحل 58
اور جب ان میں سے کسی کی بیٹی کی خوشخبری دی جائے تو اس کا منہ سیاہ ہو جاتا ہے اور وہ غمگین ہوتا ہے۔
 
آخری تدوین:

ام اویس

محفلین
چوپایوں کی کھالوں کا استعمال اور ان کی اون ، پشم ، بالوں سے اسباب اور برتنے کی چیزیں بنانے کا ثبوت قرآن مجید کی کس آیت مبارکہ سے ملتا ہے ؟
 

ام اویس

محفلین
وَاللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّن بُيُوتِكُمْ سَكَنًا وَجَعَلَ لَكُم مِّن جُلُودِ الْأَنْعَامِ بُيُوتًا تَسْتَخِفُّونَهَا يَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَيَوْمَ إِقَامَتِكُمْ وَمِنْ أَصْوَافِهَا وَأَوْبَارِهَا وَأَشْعَارِهَا أَثَاثًا وَمَتَاعًا إِلَى حِينٍ

اردو:

اور اللہ ہی نے تمہارے لئے گھروں کو رہنے کی جگہ بنایا اور اسی نے چوپایوں کی کھالوں سے تمہارے لئے ڈیرے بنائے جنکو تم ہلکا پھلکا دیکھ کر سفر اور حضر میں کام میں لاتے ہو اور انکی اون اور پشم اور بالوں سے تم اسباب اور برتنے کی چیزیں بناتے ہو جو مدت تک کام دیتی ہیں۔
النحل ۔ 80
 

Hafiz Murtaza

محفلین
تلک الرسل : سورۃ آل عمران : آیت 47

قَالَتۡ رَبِّ اَنّٰی یَکُوۡنُ لِیۡ وَلَدٌ وَّ لَمۡ یَمۡسَسۡنِیۡ بَشَرٌ ؕ قَالَ کَذٰلِکِ اللّٰہُ یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ ؕ اِذَا قَضٰۤی اَمۡرًا فَاِنَّمَا یَقُوۡلُ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ ﴿۴۷﴾

ترجمہ القرآن الکریم :

47-3 اس نے کہا اے میرے رب ! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا، حالانکہ کسی بشر نے مجھے ہاتھ نہیں لگایا ؟ فرمایا اسی طرح اللہ پیدا کرتا ہے جو چاہتا ہے، جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرلیتا ہے تو اس سے یہی کہتا ہے ہوجا تو وہ ہوجاتا ہے۔

#QUOTE="عباس رضا, post: 2145890, member: 16522"]میں[/QUOTE]
اولاد دینا ربِّ کریم کی شان ہے
 

Hafiz Murtaza

محفلین
ایک احتیاط کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا

قال الم : سورۃ مريم : آیت 19

قَالَ اِنَّمَاۤ اَنَا رَسُوۡلُ رَبِّکِ ٭ۖ لِاَہَبَ لَکِ غُلٰمًا زَکِیًّا ﴿۱۹﴾

تفسیر تیسیر القرآن :

[٢٠] فرشتے نے جواب دیا۔ گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ اگر میرے متعلق کوئی برا خیال آیا ہے تو اسے نکال دو ۔ میں آدمی نہیں بلکہ تمہارے پروردگار کا فرستادہ فرشتہ ہوں اور اس لیے آیا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تجھے ایک پاکیزہ لڑکا عطاکروں۔ یہاں جبرائیل ( علیہ السلام) نے لڑکا عطا کرنے کی نسبت جو اپنی طرف کی ہے تو اس سے یہ شبہ نہ ہونا چاہیے کہ فرشتے اللہ کے شریک ہیں اور اللہ نے انھیں کچھ اختیارات تفویض کر رکھے ہیں جیسا کہ مشرکین سمجھتے ہیں یا مشرکین مکہ سمجھتے تھے۔ کیونکہ یہاں ساتھ ہی یہ وضاحت موجود ہے کہ میں تیرے پروردگار کا فرستادہ ہوں یعنی اس کام پر مامور ہوا ہوں۔ مجھے اس کام کا حکم دیا گیا ہے۔ گویا مدبرات امرکام کی نسبت کبھی براہ راست اللہ کی طرف کرتے ہیں، کبھی اپنی طرف اور جب اپنی طرف کریں تو وہ بھی حقیقتا اللہ ہی کی طرف ہوتی ہے۔ جیسے اسی واقعہ کی نسبت ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف کرتے ہوئے فرمایا : (فَنَفَخْنَا فِيْهِ مِنْ رُّوْحِنَا 12۝ۧ) 66 ۔ التحریم
 
Top