قرآن چھونے پر دو عیسائیوں کو 25 سال قید کی سزا

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

مہوش علی

لائبریرین
بنیادی بات کہ خبرکنفرم ہو ،یہ ابھی تک نہیں ہوئی۔اس کے باوجود بھی رائے کا اظہار وقت اورالفاظ کا ضیاع ہے۔

کان کو ہاتھ لگا کر چیک کیا نہیں‌اور کان کاٹنے کی سزا پر بحث۔
خبر کی تصدیق ہو تو تبصرہ کیا جائے۔

منیر مسیح کی خبر کنفرم ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو، مگر یہ تو کنفرم ہے کہ یہ انتہا پسند ذہنیت موجود ہے۔ اس سے پہلے کتنے ہی واقعات ہو چکے ہیں جہاں ان قوانین کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔ اس ذہنیت کے خلاف محتاط رہیے اور ہر سطح پر اسکی مذمت کیجئے، ورنہ اگر انتہا پسند ہمارے امور پر غالب ہو گئے تو ایک دن پاکستان میں بھی یہ اقلیتوں کو افغانی طالبان کے طرح تضحیک آمیز کپڑے پہنا کر بے عزت کر رہے ہوں گے۔

اور منیر مسیح اور انکی اہلیہ کو 25 سال قید کی سزا ہوئی ہے یا نہیں، مگر یہ بات تو کنفرم ہو رہی ہے کہ انہیں قرآن گھر میں رکھنے کے الزام پر گرفتار کیا گیا تھا، اور پھر انتہا پسندوں کی جانب سے انتظامیہ اور عدلیہ پر انتہائی دباؤ تھا، اور انکی ضمانت ہونے پر ان انتہا پسند بلوائیوں نے عدالت پر بلوہ بھی کیا، اور الزام کی نوعیت کو بھی بدل ڈالا۔

یہ ہے پچھلے سال 2009 ستمبر کی رپورٹ اس منیر مسیح کے واقعے کی ابتدا کے متعلق:

Friday, September 18, 2009
DAILY TIMES REPORT LINK


Fanish Masih was found dead in his cell. The police say he committed suicide, but the question for all of us to consider is that Masih was kept in solitary confinement even after the police knew prima facie that the charge against him was concocted. Also, there was confusion all around springing from a conflation of blasphemy with desecration of the Holy Quran. Masih himself must have been sure that he was in a trap where his death was certain.
.....................

In May this year, 500 clerics stormed a court in Lahore’s Mustafabad when a judge bailed out Munir Masih and his wife for keeping a Holy Quran in their home. The victims insisted they had kept it for spiritual protection and out of devotion; but the accusation was that they were unclean as a community and therefore the Holy Quran was defiled. Later the charge was changed from desecration to blasphemy, after which the court was assaulted.


In April this year, the Supreme Court rejected an appeal against a Federal Shariat Court ruling that death is the only punishment under Islamic law for blasphemy. This is what the victim knows when he is framed and put in solitary confinement in jail: he is going to die either sentenced by a scared sessions judge or killed by the police during the remand.
........


سپریم کورٹ نے فیڈرل شریعت کورٹ کے جس فیصلے کو معطل کیا ہے جس میں ایسے واقعات میں سزائے موت کی سفارش کی گئی ہے، اس پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک بہت بڑا تضاد ہے کہ ملک کی اتنی بڑی اسلامی فیڈرل شریعت کورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے اس معاملے پر ایک دوسرے سے ٹکرا رہے ہیں۔ خالی ان تضادات کا موجود ہونا ہی ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
 

سویدا

محفلین
اس قسم کی پوسٹوں میں منفی تبصرے زیادہ ہوتے ہیں اور مثبت کم
بات صرف بحث برائے بحث تک محدود ہوجاتی ہے
اشارۃ کنایۃ تعریض‌کے بجائے غلط اور صحیح‌کی نشاندہی کی جائے تو زیادہ بہتر اور مناسب ہوگا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top