تعارف قرآن میں ٍٍتفکر کی ضرورت

meesamtaha

محفلین
سلام علیکم
قرآن مجید میں تلاوت کے ساتھ ساتھ اس میں غور و فکر کرنے کا حکم ہے لیکن اکثر فقط تلاوت تک ہی رکے رہتے ہیں اور اس کا ثواب حاصل کرتے ہیں حالانکہ اس میں تفکر کرنے سے 70 سال کے عبادت سے زیادہ ثواب رہ جاتا ہے
شیاید مشکل اس میں ہے کہ تفکر کیسے کیا جائے ؟
کیا تدبر وہی تفکر ہے ؟
اگر ان کوئی فرق ہے تو وضاحت طلب ہے ؟​
قرآن میں تدبر کیسے ممکن ہے ؟​
اگر ممکن ہو تو ایک آیت مجیدہ میں تدبر کرنے کی وضاحت کی جائے ؟​
میں کافی کوشش کرتا ہوں کہ تلاوت کرتا ہوں اور لیکن محسوس کرتا ہوں کہ قرآن کو سمجھ نہیں سکا ہوں​
· کیونکہ قرآن میں ہے کہ جو شب زندار ہیں جب تلاوت قرآن فرماتے ہیں تو ان کی آنکھوں سے آنسو امڈ آتے ہیں​
· قرآن میں ہے جو اس کی تلاوت کرئے اس کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے تو اضافہ ایمان ۔۔۔۔۔۔؟​
http://www.darquraan.blogfa.com/

 

نایاب

لائبریرین
meesamtaha محترم بھائی

محفل اردو میں دلی خوش آمدید
میں جاہل جہاں تک اس " تدبر و تفکر " کو سمجھ پایا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تدبر نقظہ آغاز ہے تفکر کا ۔۔ تدبر اس تلاش کا نام ہے جو کہ تفکر کی صورت منزل تک پہنچتی ہے ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تدبر اور تفکر کی بہترین تشریح اور مثال ہے ۔۔
جب کوئی بسم اللہ پڑھتا ہے تو اس کا ہر لفظ پڑھنے والے کے ذہن میں اپنا اک تشریحی عکس قائم کرتا ہے ۔ جو کہ قاری کے اختیار کردہ ترجمے سے منسلک ہوتا ہے ۔۔اور قاری کے ذہن کو اس عکس کی حقیقی صورت کی تلاش پر ابھارتا ہے ۔۔ یہی تدبر کہلاتا ہے ۔ تلاش کی ابتدا
جیسا کہ
بسم اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شروع اللہ کے نام سے ۔۔۔۔۔ ساتھ نام اللہ کے ۔۔۔ ابتدا بابرکت نام اللہ کے ۔ اللہ کے نام کے ساتھ
جیسے ہی قاری اس مقام سے گزرا ۔ اس کے ذہن نے لفظ اللہ کی حقیقت پر اپنے تشریحی عکس بنانے شروع کیئے تو " تفکر " کی ابتدا ہو گئی ۔
تلاش شروع ہو گئی کہ " اللہ " کیا اللہ ؟ کونسا اللہ ؟ کیاں اس ہی نام سے شروع ۔ ؟
اور جب قاری نے
الرحمن الرحیم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت مہربان نہایت رحم والا ۔۔۔ پڑھا تو اس کے ذہن میں پہلے ابھرنے والے تفکر نے اپنی منزل پائی کہ
وہ اللہ جو بہت مہربان نہایت رحم والا ہے اس کے نام سے ابتدا کی ۔۔۔۔۔
اب ذہن نے " الرحمن الرحیم " پر تدبر شروع کیا کہ یہ " الرحمن الرحیم " کیا ہے ۔ ؟ اور تفکر کی تلاش شروع ہو گئی ۔ اور ذہن نے اس سوال کے جواب اپنے آس پاس کے مشاہدوں پر غور کرتے حاصل کرنے شروع کر دیئے ۔ کہ رحمن کیسا ہو سکتا ہے ۔ رحیم کیسا ہو سکتا ہے ۔
اور جب وہ رحمان و رحیم میں لطیف سا فرق سمجھ جاتا ہے ۔ دل گداز سے بھرجاتا ہے اورپھر دوران تلاوت نہ صرف آنکھ ہی نم ہوتی ہے ۔ بلکہ
" خاشعین " کی ہچکیاں بندھ جاتی ہیں ۔
اللہ تعالی آپ کی اس پیاری نیت کو شرف قبولیت بخشے آمین
 

شمشاد

لائبریرین
meesamtaha اپنا تعارف تو دیں۔ آپ کون ہیں، کہاں سے ہیں؟


تاکہ بات چیت میں آسانی رہے۔
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید طٰہٰ۔ شاید یہی نام ہے۔ اپنا تعارف کرائیں اور قرانی تفکر کی بحث کہیں اور چھیڑیں۔ ویسے اس سلسلے میں اتنا لکھ دوں کہ قرآن میں بیسیوں جگہ یہی حکم دیا گیا، یا شکایت کی گئی ہے، یا خواہش کی گئی ہے۔ لعلکم تفکرون لیکن تم نہیں سوچتے، اور اسی طرح ’کاش کہ تم سمجھو‘، ’لیکن تم شعور نہیں رکھتے۔‘ ’تاکہ لوگ فکر کریں‘ قسم کی آیات پورے قرآن کریم میں بکھری ہوئی ہیں۔
 

meesamtaha

محفلین
سلام علیکم
بالکل اس ضرورت سے کسی کو انکار نہیں ہے کہ قرآن مجید میں تفکر و تدبر ہونا چاہئے کیونکہ یہ ضابطہ حیات ہے لیکن اس میں سوچنے کا کیا طریقہ ہے اور اسے منظم ایک سبجیکیٹ کے طور پر کہاں سے شروع کیا جائے ۔اور یہ بھی جانتے ہیں کہ اس قرآن کی بہت ساری تفاسیر لکھی گئی ہیں اور ان میں تفاسیر موضوعی بھی موجود ہیں
لیکن دقت کی جائے تو سب ہیں ابھی ابتدائی باتوں میں مصروف ہیں
اگر اس قرآن مجید میں کہیں علمی بات نکالتے ہیں تو دوسروں کے نظریات کی تایید کی حد تک بات کرتے ہیں کہ جی ہاں قرآن مجید میں بھی زمین و سورج کی حرکت ثابت ہے ۔
شاید ضرورت اس کی ہو کہ اس قرآن مجید جو الہی قوانین سے بھرپور کتاب ہے اسے اپنے زندگی کا لائحہ کیسے اخذ کریں ۔
اسے اپنے مختلف شعبہ حیات میں کیسے لاگو کریں ۔
اگر ایک بچے کی تعلیم و تربیت کی ضرورت ہو تو ہم یہ بچے پر احسان کرتے ہیں کہ اسے قرآن کی روخوانی سیکھا کر یہ سمجھ لیتے ہیں کہ اسے قرآن پاک سیکھا دیا جب وہ کہہ رہا ہوتا ہے الا لعنتہ اللہ علی الکاذبین اورمسجد میں دیر سے آنے کی توجیہات مختلف جھوٹوں سے کر رہا ہوتا ہے جیسے بڑے بھی ویک اینڈ پر دیر سے آنے کی توجیہ کیس رشتہ دار کی وفات کا سہارا لیتے ہیں جس کی تین سال وفات ہو چکی ہوتی ہے یہ وہی بچپن کے مختلف توجہات بنانے سے سیکھا ہوا انسان ہے ۔
جب تعلیم کی بات آتی ہے تو یہ سمجھ لیا جاتا ہے کہ اگر ایک سبجیکٹ عربی کا رکھ دیا جائے تو قرآن کے سمجھنے کا حق ادا کر دیا جائے گا جبکہ اب وہ بھی متروک ہوتا جا رہا ہے ۔
اور باقی سات مضمون میں قرآن کے خلاف مضامین کی ترویج کر رہے ہوتے ہیں کہ یہ کائنات ایک مادہ سے بنی ۔
جب بڑا ہوتا ہے گھر کی ضرورت ہوتی ہے تو گھر کی خریداری میں مختلف کٹیگری کے افراد سے ملتا ہے یعنی پٹواری کی سے ، پیسے کی ضرورت کے لئے مثلا بینک کی ضرورت ، اور قرض کی ادائیگی میں ایک نظام کی ضرورت کی اسی طرح لڑائی جھگڑے میں تھانے پولیس ،کچہری ،عدالت کی ضرورت محسوس کرتا ہے تو حداقل اتنے سارے نظاموں سے مواجہ ہوتا ہے تو بات آخر سے شروع کی جائے کہ عدالت یعنی قاضی جج، بینک یعنی اسلامی بینک کاری ، حکومت یعنی قرآنی حکومت ،سکول یعنی قرآنی تعلیمات سے بھرپور علوم کہاں ہیں
ان سب کو کیسے قرآن مجید کے سایے میں حاصل کریں ؟
قرآن جو کہتا ہے ان سب کو قرآنی رو سے کیسے سمجھ سکیں ؟
کہاں قرآن مجید کی تفسیر حاصل کریں جو ہمارے زندگی کو ایک گائیڈ لائن دے کر چلائے ؟
میری مراد یہ تھی اس بات کو سمجھنے کے لئے پہلا مرحلہ ترجمہ و مفہوم شناسی ہے اس سے بالاتر کیسے سوچیں یہ سوال تھا ؟
کیا اس سے راضی ہو جائیں کہ فلاں لفظ کا فلاں معنی ہے اور اسی پر رک جائیں اور ٹھیر جائیں اس سے آگے نہ بڑھیں ۔
سوال ہی یہی تھا کہ اس کے ترجمہ و مفاہیم کو سمجھ کر پھر کیا کرنا ہے ؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

meesamtaha

محفلین
کيا قرآن اسي لئے نازل ہوا تھا کہ
· ہم اس پر پھول پتيوں کے بوٹوں سے بنے جزدان چڑھا کر اسے طاق پر سجا ديں تاکہ جو بھي آئے ہمارے سليقہ کي داد ديئے بنا نہ رہ سکے؟
· ہم اس سے جن اور بھوت، پريت بھگانے کا کام ليں ؟
· ہم اسکي آيات اسلئے گھول گھول کر پيتے رہيں کہ ہم پر کوئي بلا نازل نہ ہو ؟
· ہم ہر وقت اسکا تعويذ اسلئے گلے ميں لٹکا کر ٹہليں کہ کسي کي نظر بد نہ لگ جائے ؟...
· جب ہم گھر سے نکليں تو کسي ناخشگوار حادثہ سے بچنے کے لئے گھر سے نکلتے وقت اسکے نيچے سے ہو کر نکليں تا کہ ہر گزند سے محفوظ رہيں ؟...
· اگر کوئي مر جائے تو اسکے کفن کو مختلف قرآني آيات سے مزين کر ديا جائے اوربس...!!!؟
· کسي کے دار فاني سے انتقال کي صورت ميں اسکو پڑھ کر اسکا ثواب مرنے والے کو ہديہ کر ديا جائے ...
· ہم اگر اسکي تلاوت کريں تو يہ سوچ کر کريں کہ ہميں ثواب ملے گا اور اسکا ورد کريں تو يہ سوچ کر کہ آخرت کے لئے کچھ توشہ راہ جمع کر ليا جائے ....؟
 
Top