قرآن مجید میں لفظ اُم یعنی ماں ۔

ام اویس

محفلین
قرآن مجید میں لفظ ماں کی تحقیق:

انسانوں کا خالق و مالک الله رب العزت ہے جس نے دنیا کے پہلے انسان آدم کو مٹی سے تخلیق کیا پھر اس کی تسکین کے لیے حوا علیھا السلام سے اس کا جوڑا بنایا۔ عورت اور مرد کا جوڑا بنانے کا مقصد صرف یہی نہیں کہ وہ ایک دوسرے کی تنہائی دور کریں اور ذہنی و جسمانی تسکین کا سبب بنیں بلکہ الله کی تخلیق یعنی نسل انسانی کو بڑھانے کا ذمہ بھی انہی دونوں کو سونپا گیا۔ چنانچہ عورت اور مرد کو شادی یا نکاح کے بندھن میں باندھ کر حیاتیاتی اور معاشرتی طور پر ماں اور باپ کا نام دے دیا گیا۔ عربی زبان میں جہاں کہیں ماں اور باپ دونوں کا ذکر مقصود ہو اس کے لیے والدین کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے ۔

کلام الله میں الله تعالی نے انسان کو اپنے حقوق سے خبردار کرنے کے فورا بعد والدین کی اطاعت کی طرف متوجہ کیا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ نسل انسانی کی تربیت کے سب سے پہلے ذمہ دار یہی دونوں ہیں۔ حقوق الله کے بعد حقوق العباد میں سے سب سے پہلے والدین کا ہی ذکر ملتا ہے۔

قرآن مجید میں الگ الگ مقامات پر والدین کا لفظ سات بار آیا ہے اور مختلف سورتوں میں ماں باپ کے لیے والدیہ کا لفظ پانچ بار لایا گیا ہے۔ اس سے والدین اور ان کے حقوق کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔

اسی طرح ماں باپ کے لیے والدیّ یعنی میرے ماں باپ کا لفظ تین جلیل القدر انبیاء کی دعاؤں میں استعمال ہوا ہے۔ جو امت محمد صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم کے لیے قرآن کریم میں بیان کی گئی ہیں۔
حضرت سلیمان علیہ السلام سورة النمل میں الله تعالی سے خود اپنے آپ پر اور اپنے والدین پر کیے گئے انعامات کا شکر کرنے کی توفیق مانگتے ہیں۔
نوح علیہ السلام نے اپنی دعا میں اپنی اور اپنے والدین کی مغفرت طلب کرکے امتِ مسلمہ کو اس کی تعلیم دی ہے۔
اسی طرح ابراھیم علیہ السلام کی اپنے لیے اور اپنے والدین کے لیے مغفرت کی دعا تو ہر مسلمان پانچ وقت اپنی نماز کی دعاؤں میں کئی بار پڑھتا ہے۔

اس کے علاوہ عام انسان کو جب وہ چالیس سال کا ہو جائے تو اسے قرآن کریم میں نصیحت کی گئی ہے کہ وہ شکر کی توفیق مانگے ان نعمتوں پر جو الله نے اس پر اور اس کے والدین پر کی ہیں۔

ماں کے لیے وَالِدَتِ کا لفظ عیسی علیہ السلام کی والدہ حضرت مریم علیھا السلام کے لیے قرآن کریم میں دو مقامات پر استعمال کیا گیا اور جمع کا صیغہ والدات صرف ایک بار سورة بقرہ میں دودھ پلانے کی مدت اور طفلی حقوق کے ضمن میں استعمال ہوا ہے۔

ہر انسان ماں کی کوکھ سے پیدا ہوتا ہے ، ماں ہی اس کی پیدائش کی بنیاد یا جڑ ہے اور ماں کی گود میں ہی اس کی پرورش ہوتی ہے۔ اس اعتبار سے ماں کے لیے قرآن مجید کی مختلف سورتوں میں انیس مقامات پر اُمّ کا لفظ لایا گیا ہے۔
پانچ مقامات عام ہیں جبکہ چار جگہ عیسی علیہ السلام کی والدہ کے لیے ام کا لفظ ہے اور ایک سورت میں مریم علیھا السلام کی والدہ کے لیے اس لفظ کو استعمال کیا گیا۔
قرآن مجید میں سب سے زیادہ بار موسی علیہ السلام کے قصوں کا ذکر ہے، یہی وجہ ہے موسی علیہ السلام کی والدہ کے لیے سات مقامات پر ام کا لفظ استعمال ہوا ہے۔

سورة القصص میں کسی شہر کے دارلحکومت یا مرکز کو بھی امھا کہا گیا ہے اور سورة القارعہ میں جن لوگوں کے اعمال وزن میں ہلکے ہوں گے ان کے ٹھکانے کے لیے لفظ امہ استعمال کیا گیا ہے۔مفسرین فرماتے ہیں اس سے گود مراد ہے یعنی جیسے بچے کا ٹھکانہ ماں کی گود ہے اسی طرح جہنمیوں کا ٹھکانہ جہنم کا گڑھا ہاویہ ہے۔

(الله کریم جہنم سے اپنی پناہ میں رکھے۔)

اُمٌّ لفظ کا ایک اور استعمال ام الکتاب اور ام القرٰی کے لیے بھی کیا گیا ہے ۔ ام الکتاب سے مراد لوح محفوظ ہے اور قرآن کریم کی محکم آیات کو بھی ام الکتاب کہا گیا ہے۔ ام القری سے مراد شہر مکہ ہے۔

اُمٌّ کی اصل میں اہل لغت کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے بعض کہتے ہیں کہ اُمٌّ اصل میں اُمَّھَۃٌ ہے کیونکہ اس کی جمع اُمَّھَاتٌ اور تصغیر اُمَیْھَۃٌ ہے اور بعض نے کہا ہے کہ اصل میں اُمٌّ ہی ہے کیونکہ اس کی جمع اُمَّاتٌ اور تصغیر اُمَیْمَۃٌ آتی ہے۔

قرآن مجید میں اُمٌّ کی جمع کے لیے امھات کا لفظ گیارہ بار استعمال ہوا ہے۔ سورة الاحزاب میں نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی ازواج کو بھی مؤمنوں کی مائیں کہا گیا ہے۔
قران کریم میں ماں کے لیے ام اور امھات کا لفظ پینتیس مرتبہ استعمال ہوا ہے۔
 
آخری تدوین:

ام اویس

محفلین
گوگل سرچ میں اور قرآن مجید سے متعلق جتنی بھی ایپس دیکھیں ان میں ”اُم“ لفظ کی درست معلومات نہیں ملیں۔
پھر ہمت کرکے خود تحقیق کی۔
 

زیک

مسافر
اچھا مضمون ہے لیکن قرآن اور عربی میں ام کی تحقیق تورات، عبرانی اور آرامی میں ماں کے الفاظ کے بغیر مکمل نہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جمع کا صیغہ والدات صرف ایک بار سورة بقرہ میں وراثت کی تقسیم کے سلسلے میں ماؤں کے لیے استعمال ہوا ہے۔
والدات دودھ پلانے کی مدت اور طفلی حقوق کے ضمن میں استعمال ہوا ہے ۔
والوالدات یرضعن اولادھن حولین کاملین
 
Top