قبائلی علاقوں میں اکثریت عزت کے نام پر قتل کی حامی

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ: اکثریت عزت کے نام پر قتل کی حامی

ایک غیرسرکاری تنظیم کی جانب سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کیئے جانے والے حالیہ دنوں میں اپنی نوعیت کے پہلے سروے میں صرف پچاس فیصد قبائلی سیاسی جماعتوں کو ان کے علاقے میں کام کرنے کی اجازت دینے کے خواہاں ہیں۔
کمیونٹی اپریزل اینڈ موٹیویشن پروگرام یا کیمپ نامی ایک غیرسرکاری تنظیم کی جانب سے کرائے جانے والے اس سروے میں قبائلی علاقوں کی سات ایجنسیوں میں سے ایک ہزار سے زائد لوگوں سے مختلف موضوعات پر ان کی رائے جاننے کی کوشش کی گئی۔

ہر ایجنسی سے ڈیڑھ سو افراد جن میں پچاس خواتین شامل تھیں کی رائے حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔


اس بات کا مجھے علم نہیں ہے کہ یہ سروے کتنا قابل اعتبار ہے اور یہ کہ اس غیر سرکاری تنظیم کے کیا عزائم ہیں، لیکن اگر اس کی رپورٹ کچھ فیصد بھی درست ہے تو یہ ہم سب کے لیے فکر کا مقام ہے۔
 

ساجداقبال

محفلین
یہ سروے اگر غیرمستند بھی ہے تو میں آپکو ذاتی تجربے سے بتا سکتا ہوں کہ مذکورہ بات بالکل درست ہے۔ بنیادی وجہ تعلیم کی کمی ہے۔ لیکن یار لوگ اسے بھی مولوی کا اثر بتا دینگے۔ ;)
لیکن اس جہالت کے نتیجہ شدہ کیسز دیکھیں تو جنوبی پنجاب اس معاملے میں زیادہ بدنام ہے۔
جہانتک ترقیاتی کاموں کا تعلق ہے اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ گذشتہ ساٹھ سالوں میں چونکہ کسی کو وہاں یہ ”گناہ“ کرنے کی توفیق نہیں ہوئی تو قبائلیوں کی رائے کچھ یوں بن گئی ہے کہ وہ اسے محض ان کی روایات میں دخل اندازی اور تبدیلی کا موجب سمجھتے ہیں، جو ان کے لئے ناقابل قبول ہے۔
 
ان علاقوں میں پچھلے مہینے میں کم از کم دو عدد لڑکیوں کے اسکولوں کو اڑا دیا گیا ہے۔ آپ ڈان میں آج بھی چیک کرلیں۔ ایک تعلیم سے محروم ماں‌ ، بہت مشکل ہے کہ ایک تعلیم یافتہ قوم کو پروان چڑھا سکے۔
http://www.dawn.com/2007/10/21/nat18.htm
http://news.bbc.co.uk/2/hi/south_asia/3507401.stm

اس سال
http://www.dawn.com/2008/03/18/top13.htm
آج
http://www.dawn.com/2008/03/24/top16.htm

افسوس
 
Top