قانون فطرت ،قرآن اور سرسید احمد خان۔ مفتی منیب الرحمن کاکالم

سوال کے سامنے ہونے پر منحصر ہے، اور کچھ نہ ہوا تو تلاش مشترک ہو جائے گی :)
سوال یہ ہے کہ اہلسنت والجماعت کے عقائد کے اعتبار سے دو امام ہیں۔ امام ماتریدی اور امام اشعری۔ دونوں کے عقائد یکساں ہیں۔ لیکن باریک سا اختلاف ہے۔ وہ اختلافات کیا ہیں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
سوال یہ ہے کہ اہلسنت والجماعت کے عقائد کے اعتبار سے دو امام ہیں۔ امام ماتریدی اور امام اشعری۔ دونوں کے عقائد یکساں ہیں۔ لیکن باریک سا اختلاف ہے۔ وہ اختلافات کیا ہیں؟
کہتے ہیں کہ اختلاف اس امر پر ہے کہ ماتریدی کے بقول ایمان کی حالت یکساں رہتی ہے، کم یا زیادہ نہیں ہوتی۔ تقویٰ البتہ کم یا زیادہ ہوتا ہے۔ اشعری اور دوسرے اس خیال کے مالک ہیں کہ ایمان کم یا زیادہ ہو سکتا ہے۔ یہ سب سے اہم اختلاف ہے۔ تاہم آپ اپنا سوال کچھ واضح کیجئے تاکہ ہم بھی کچھ مطالعہ کر سکیں :)
 
کہتے ہیں کہ اختلاف اس امر پر ہے کہ ماتریدی کے بقول ایمان کی حالت یکساں رہتی ہے، کم یا زیادہ نہیں ہوتی۔ تقویٰ البتہ کم یا زیادہ ہوتا ہے۔ اشعری اور دوسرے اس خیال کے مالک ہیں کہ ایمان کم یا زیادہ ہو سکتا ہے۔ یہ سب سے اہم اختلاف ہے۔ تاہم آپ اپنا سوال کچھ واضح کیجئے تاکہ ہم بھی کچھ مطالعہ کر سکیں :)
میرا خیال ہے کہ دونوں کے نزدیک ایمان یا ہوتا ہے یا نہیں ہوتا۔ یعنی کم یا زیادہ نہیں ہوتا۔ بہرحال میری یہ رائے حتمی نہیں ہے۔ البتہ میرا عقیدہ یہی ہے۔ مزید وضاحت کی مجھے تلاش ہے۔:)
 

نایاب

لائبریرین
سوال یہ ہے کہ اہلسنت والجماعت کے عقائد کے اعتبار سے دو امام ہیں۔ امام ماتریدی اور امام اشعری۔ دونوں کے عقائد یکساں ہیں۔ لیکن باریک سا اختلاف ہے۔ وہ اختلافات کیا ہیں؟
اس بارے لکھنے کو تو بہت کچھ ہے مگر فتوؤں سے ڈر لگتا ہے ۔
مختصر یہ کہ " علم الکلام " کے موضوع میں " تاویل " کی بانی ہیں یہ دونوں محترم ہستیاں ۔۔۔۔۔۔
اور " تاویل " کی بنا پر ہی اختلاف ہے آپس میں ۔۔۔ " استوی علی العرش " اور " صفت کلام " پر
اس بلاگ سے مفصل معلومات مل جانے کی امید ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

وجی

لائبریرین
مفتی صاحب کی عمر گزر چکی دشت اسلام کی سیاحی میں ۔۔۔
جب خود کچھ کر نہ سکے امت مسلمہ کے لیئے ۔ تو ان ہستیوں میں ان کی تحریروں سے سیاق و سباق کو دور رکھتے کیڑے نکالنے شروع کر دیئے جنہوں نے مسلمانوں کو عہد جدید میں جینے کی راہ دکھائی ۔
بلا شک اللہ بے نیاز ہے ممتحن ہے اور سدا ہی مفتی صاحب سے چاند دیکھنے کا امتحان لیتا رہا ۔ جدید آلات میسر ہونے کے باوجود آج تک پاکستان میں اک بھی عید متفقہ نہ ہو سکی ۔۔ یہ بھی اللہ کی ہی مرضی تھی ۔۔۔ ؟
وہ عیدیں متفقہ کیوں نہ ہوسکیں اگر اسکا قصور آپ صرف مفتی صاحب پر ڈال رہے ہیں تو پھر اللہ ہی آپ پر رحم کریں
سر سید احمد خٰان نے قیل و قال کی محفلوں میں مست برصغیر کے مسلمانوں کو جگایا ۔ دنیا میں جینے کا گر یاد دلایا ۔ آج اگر کسی کو انگلش ک چار حرف نہ آتے ہوتے تو یہ جدید آلات آپریٹ کیسے کر پاتے " ازل سے ابد " تک امتحان میں مبتلا مسلمان ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔؟
صرف زبان کو ہمیت دے کر سرسید نے ان تمام تعلیم یافتہ اور مفکر لوگوں کو جاہل بنا دیا کیونکہ انکو انگریزی نہیں آتی تھی ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ دونوں کے نزدیک ایمان یا ہوتا ہے یا نہیں ہوتا۔ یعنی کم یا زیادہ نہیں ہوتا۔ بہرحال میری یہ رائے حتمی نہیں ہے۔ البتہ میرا عقیدہ یہی ہے۔ مزید وضاحت کی مجھے تلاش ہے۔:)
میں نے جو دیکھا تھا وہ بتایا، اختلافی امور اور بھی کئی ہیں، لیکن آپ نے واضح نہیں کیا کہ آپ کا عقیدہ کیا ہے؟ ایمان کا ہونا یا نہ ہونا یا پھر کم یا زیادہ ہونا؟
 

نایاب

لائبریرین
وہ عیدیں متفقہ کیوں نہ ہوسکیں اگر اسکا قصور آپ صرف مفتی صاحب پر ڈال رہے ہیں تو پھر اللہ ہی آپ پر رحم کریں

صرف زبان کو ہمیت دے کر سرسید نے ان تمام تعلیم یافتہ اور مفکر لوگوں کو جاہل بنا دیا کیونکہ انکو انگریزی نہیں آتی تھی ۔
بلا شک اللہ ہی رحم کرنے والا ہے ۔
قصور ہمیشہ ذمہدار کا ہی ہوتا ہے جو اپنی ذمہ داری سے کماحقہ انصاف نہ کر سکے ۔ جو دباؤ کا شکار ہوجائے وہ کہاں کا متقی کہاں کا عادل ۔۔۔؟
سرسید احمد خان نے کسی پر جاہل و گمراہ کا فتوی نہیں لگایا ۔ صرف قیل و قال میں مست مسلمانوں کے رہنماؤں کو یہ یاد دلایا کہ " جمود " اسلام و مسلمان کی فطرت نہیں ۔ مروجہ علم کو بھی سیکھو تاکہ اس علم کے حامل کے محکوم ہونے سے بچا جا سکے ۔۔
" صدائے کن فیکون "ہر لحظہ بلند ہوتی ہے اور نئے جہاں خلق کرتی ہے ۔۔۔۔۔
آپ کا اختلاف بلاشبہ بہت اچھا لگا ۔۔
بہت دعائیں
 

وجی

لائبریرین
بلا شک اللہ ہی رحم کرنے والا ہے ۔
قصور ہمیشہ ذمہدار کا ہی ہوتا ہے جو اپنی ذمہ داری سے کماحقہ انصاف نہ کر سکے ۔ جو دباؤ کا شکار ہوجائے وہ کہاں کا متقی کہاں کا عادل ۔۔۔ ؟
ذمیدار ، متقی اور عادل یہ سب الگ الگ باتیں ہیں ۔
اگر فرض کرلیتے ہیں کہ پورے پاکستان میں واقعی دو الگ الگ چاند نظر آرہے ہیں تو کیا کریں
تو کیا یہ ٹھیک نہیں کہ 80 اسی فیصد ملک میں نظر آنے والے چاند کی گواہیوں کا مانا جائے آخر کو پاکستان ایک جمہوری ملک ہے

سرسید احمد خان نے کسی پر جاہل و گمراہ کا فتوی نہیں لگایا ۔ صرف قیل و قال میں مست مسلمانوں کے رہنماؤں کو یہ یاد دلایا کہ " جمود " اسلام و مسلمان کی فطرت نہیں ۔ مروجہ علم کو بھی سیکھو تاکہ اس علم کے حامل کے محکوم ہونے سے بچا جا سکے ۔۔
" صدائے کن فیکون "ہر لحظہ بلند ہوتی ہے اور نئے جہاں خلق کرتی ہے ۔۔۔ ۔۔
آپ کا اختلاف بلاشبہ بہت اچھا لگا ۔۔
بہت دعائیں
محکوم سے بچا جاسکے ، مگر اہم زبان مان کر تو آپ خود محکوم نہیں ہوگئے ؟؟
 

نایاب

لائبریرین
ذمیدار ، متقی اور عادل یہ سب الگ الگ باتیں ہیں ۔
اگر فرض کرلیتے ہیں کہ پورے پاکستان میں واقعی دو الگ الگ چاند نظر آرہے ہیں تو کیا کریں
تو کیا یہ ٹھیک نہیں کہ 80 اسی فیصد ملک میں نظر آنے والے چاند کی گواہیوں کا مانا جائے آخر کو پاکستان ایک جمہوری ملک ہے
محکوم سے بچا جاسکے ، مگر اہم زبان مان کر تو آپ خود محکوم نہیں ہوگئے ؟؟
میرے محترم بھائی آپ محترم مفتی صاحب کو مندرجہ بالا تین درجوں میں سے کس درجے میں رکھتے ہیں ۔
آج کے وقت میں جب کہ دنیا ستاروں پہ کمند ڈال رہی ہے ہم اسی " فرض " میں کیوں مبتلا رہیں کہ اک پاکستان میں بیک وقت دو چاند دکھائی دے رہے ہیں ۔؟
ہم کتنے محکوم ہوئے اس زبان کو سیکھ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو میرے محترم بھائی پاکستان کا وجود ہی اس زبان میں پیش کیئے گئے مقدمے اور نظریئے پر استوار ہے ۔
اس زبان نے ہمیں محکوم نہیں بنایا ۔ ہم اپنی غرض و مفاد کے پیچھے مارے مارے پھرتے اس کے محکوم ہوئے ہیں ۔
سر سید نے جو کہ مسلم نشاط ثانیہ کے سب سے سر گرم علمبردار تھے ۔ انہوں نے مسلمانوں میں بیداری علم بارے تحریک شروع کی ۔
اور " علم سیکھو چاہے چین جانا پڑے " حدیث مبارکہ کو عملی صورت پیش کیا ۔ زبان کوئی بری نہیں اس کو برا ہمارے اپنے ذاتی مفاد بناتے ہیں ۔
بہت دعائیں
 
میں نے جو دیکھا تھا وہ بتایا، اختلافی امور اور بھی کئی ہیں، لیکن آپ نے واضح نہیں کیا کہ آپ کا عقیدہ کیا ہے؟ ایمان کا ہونا یا نہ ہونا یا پھر کم یا زیادہ ہونا؟
میرا عقیدہ یہی ہے کہ انسان کا ایمان کم یا زیادہ نہیں ہوتا ۔ یا تو ہوتا ہے یا نہیں ۔ کسی کہ بارے میں یہ نہیں کہا جا ساکتا کہ وہ 80 فیصد مسلمان ہے یا 50 فیصد یا 10 فیصد کوئی انسان یا تو 100 فیصد مسلمان ہوگا یا 0 فیصد۔
اب لگے ہاتھوں آپ بھی اپنا عقیدہ بتا دیجئے :)
 

قیصرانی

لائبریرین
میرا عقیدہ یہی ہے کہ انسان کا ایمان کم یا زیادہ نہیں ہوتا ۔ یا تو ہوتا ہے یا نہیں ۔ کسی کہ بارے میں یہ نہیں کہا جا ساکتا کہ وہ 80 فیصد مسلمان ہے یا 50 فیصد یا 10 فیصد کوئی انسان یا تو 100 فیصد مسلمان ہوگا یا 0 فیصد۔
اب لگے ہاتھوں آپ بھی اپنا عقیدہ بتا دیجئے :)
میرا عقیدہ یہ ہے کہ کسی کے ایمان کے بارے صرف اور صرف اللہ جانتا ہے، ہم محض تکے بازی تو کر سکتے ہیں، اس سے زیادہ کچھ نہیں :)
 
میرا عقیدہ یہ ہے کہ کسی کے ایمان کے بارے صرف اور صرف اللہ جانتا ہے، ہم محض تکے بازی تو کر سکتے ہیں، اس سے زیادہ کچھ نہیں :)
میری اس بات کو
میرا عقیدہ یہی ہے کہ انسان کا ایمان کم یا زیادہ نہیں ہوتا ۔ یا تو ہوتا ہے یا نہیں ۔ کسی کہ بارے میں یہ نہیں کہا جا ساکتا کہ وہ 80 فیصد مسلمان ہے یا 50 فیصد یا 10 فیصد کوئی انسان یا تو 100 فیصد مسلمان ہوگا یا 0 فیصد۔
:)
یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ کوئی یہ نہیں کہ سکتا اپنے بارے میں کہ میں 60 فیصد مسلمان ہوں اور 40 فیصد نصرانی یا 80 فیصد مسلمان ہوں اور 20 فیصد ہندو وغیرہ :)
 
بلا شک اللہ ہی رحم کرنے والا ہے ۔
قصور ہمیشہ ذمہدار کا ہی ہوتا ہے جو اپنی ذمہ داری سے کماحقہ انصاف نہ کر سکے ۔ جو دباؤ کا شکار ہوجائے وہ کہاں کا متقی کہاں کا عادل ۔۔۔ ؟
بہت دعائیں
حیرت ہے کہ مفتی صاحب صرف رمضان اور عید کے چاند کے لئے ہی ذمہ داری سے کماحقہ انصاف نہیں کر پاتے؟؟
افسوس تو ان فسادی ملاؤں پر ہے جو دس چاند مفتی صاحب کے دکھانے سے دیکھتے ہیں اور صرف رمضان و عید میں اپنی دکان چمکانے کو منظرِ عام پر آتے ہیں، لگتا ہے ان فسادی ملاؤں کو میڈیا کوریج، کیمروں کے فلیشز کی چکاچوند کا شدید چسکا ہے۔ بہرحال چاند کی رویت کے معاملے میں مفتی صاحب نے کبھی کسی دباؤ میں آکر فیصلہ نہیں کیا ہے، اپنی ذمہ داری کو سمجھا ہے اور مخصوص قسم کے گنے چنے افراد کی ہٹ دھرمی کے آگے کبھی اپنی ذمہ داری سے منہ نہیں موڑا ہے۔
(نوٹ: ایک مخصوص فرقہ کو ہی صرف رمضان اور عید کے چاند پر اعتراض ہوتا ہے، باقی تمام مسالک و فرقہ جات ہمیشہ مفتی صاحب کے فیصلے سے متفق ہی ہوتے ہیں)
 
حیرت ہے کہ مفتی صاحب صرف رمضان اور عید کے چاند کے لئے ہی ذمہ داری سے کماحقہ انصاف نہیں کر پاتے؟؟
افسوس تو ان فسادی ملاؤں پر ہے جو دس چاند مفتی صاحب کے دکھانے سے دیکھتے ہیں اور صرف رمضان و عید میں اپنی دکان چمکانے کو منظرِ عام پر آتے ہیں، لگتا ہے ان فسادی ملاؤں کو میڈیا کوریج، کیمروں کے فلیشز کی چکاچوند کا شدید چسکا ہے۔ بہرحال چاند کی رویت کے معاملے میں مفتی صاحب نے کبھی کسی دباؤ میں آکر فیصلہ نہیں کیا ہے، اپنی ذمہ داری کو سمجھا ہے اور مخصوص قسم کے گنے چنے افراد کی ہٹ دھرمی کے آگے کبھی اپنی ذمہ داری سے منہ نہیں موڑا ہے۔
(نوٹ: ایک مخصوص فرقہ کو ہی صرف رمضان اور عید کے چاند پر اعتراض ہوتا ہے، باقی تمام مسالک و فرقہ جات ہمیشہ مفتی صاحب کے فیصلے سے متفق ہی ہوتے ہیں)
ایک بات کا اضافہ :- مخصوص فرقہ کے مخصوص علاقے کے لوگ اس فرقہ کے باقی علاقوں کے لوگ عید کے چاند پر فساد کھڑا نہیں کرتے :)
مزے کی بات یہ ہے کہ ان کو چاند پہلے صرف رمضان اور عید الفطر کا ہی نظر آتا ہے باقی سارا سال اور عید الاضحی کے موقع پر ان کا چاند باقی ملک کے ساتھ رونق افروز ہوتا ہے ۔
 
Top