امجد اسلام امجد فیض صاحب کی 98ویں سالگرہ پر - امجد اسلام امجد

literature

محفلین
فیض صاحب - 98ویں سالگرہ پر​

بہت خوش بخت ہیں آنکھیں جنہوں نے ان کو دیکھا ہے
بہت خوش صوت ہیں وہ لفظ
جو ان کے قلم کی نوک پر چمکے، سخن کے آسمانوں پر
ستاروں کی طرح دمکے
بہت خوش رنگ ہیں وہ پھول جو ان کے جہانِ فکر میں مہکے
اور ان کی موہنی خوشبو ہمارے صحن تک آئی
صبا کے ہاتھ پر رکھ کر
سحر کے آخری تارے کی وہ قاصدضیالائی
کہ جس کو روکنا دیوارِ زنداں کے نہ تھا بس میں
قفس میں جو انہیں آباد اور شاداب رکھتی تھی
اسیرِ چشمئہ مہتاب رکھتی تھی
وہ کہتے تھے بہار آئی بولو اے چمن والوں
تمہارے در پہ آیا ہے لبِ آزاد کا موسم
نہیں صیاد کا موسم
چہکنے کا سماں آیا، گیا فریاد کا موسم
ابھی تک یاد ہیں مجھ کو
وہ ان کی سوچتی آنکھیں، وہ ان کا ٹوٹتا لہجہ
وہ ان کا دل جو ہر مظلوم کے غم میں تڑپتا تھا
وہ ان کے خواب جن کی روشنی گہنا نہیں پائے
کسی بھی رات کے سائے!
سحر ہو شب گزیدہ تو میں ان کو یاد کر تا ہوں
نظر ہو آبدیدہ تو میں ان کو یاد کر تا ہوں
مری مٹی کی خوشبو بولتی ہے ان کے شعروں میں
وہ شاعر تھے
محبت کے سمندر کے، تمنا کے سرابوں کے
ہمارے آپ کے پورے ادھورے چاند خوابوں کے
قلم نے ان کے جو لکھا، جو دکیھا ان کی آنکھوں نے
وہی تو گوشوارہ ہے، اندھیرں اور اجالوں کا
وہی تو استعارہ ہے
ہمارے عہد کے زندہ سوالوں اور جوابوں کا
بہت خوش بخت ہیں وہ لوگ جو اپنے
کسی محسن کو مل کر یاد کرتے ہیں
اگر وہ سن رہے ہیں تو
(تقیناً سن رہے ہوں گے)
مجھے بس اتنا کہنا ہے کہ فیض ہے جاری
ہم ان کو یاد کرتے ہیں اور اکثر یاد کر تے ہیں!!

امجد اسلام امجد
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ جناب لٹریچر (کہ آپ کا اصل نام میں نہیں جانتا) صاحب۔ انتہائی خوبصورت خراجِ تحسین ہے۔ جھوم اٹھا ہوں اسے پڑھ کر۔
چند ایک ٹائپنگ کی اغلاط ہیں ذرا دیکھ لیجیے گا:
وہ کہتے تھے بہار آئی بولو اے چمن والوں
وہ کہتے تھے بہار آئی ہے بولو اے چمن والو

قلم نے ان کے جو لکھا، جو دکیھا ان کی آنکھوں نے
قلم نے ان کے جو لکھا، جو دیکھا ان کی آنکھوں نے

(تقیناً سن رہے ہوں گے)
(یقیناً سن رہے ہوں گے)

مجھے بس اتنا کہنا ہے کہ فیض ہے جاری
یہاں شاید "اُن کا" کا اضافہ ہونا چاہیے تھا ورنہ وزن درست نہیں رہتا
مجھے بس اتنا کہنا ہے کہ ان کا فیض ہے جاری
 

literature

محفلین
السلام و علیکم

فاتح صاحب

آپکا بہت بہت شکریہ آپ نے اس توجہ سے اس نظم کو پڑھا اور میری ٹائپنگ کی غلطیوں کی نشاندہی کی۔
باقی تو سب ٹھیک نشاندہی کی ہے صرف ایک کہ

وہ ان کے خواب جن کی روشنی گہنا نہیں پائے

اگر آپ نیچے والی لائن سے ملا کر پرھینگے تو آپ سمجھ جائنگے
کہ

وہ ان کے خواب جن کی روشنی گہنا نہیں پائے
کسی بھی رات کے سائے!


پائے صیح ہے جبکہ پائی غلط ہے
اور آخری سے پہلی والی لائن اس طرح پڑھیں

مجھے بس اتنا کہنا ہے کہ فیض فیض ہے جاری


وسلام

جاوید محمود
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ جاوید محمود صاحب!
"پائے" کی نشان دہی والی سطر میں پہلے ہی ہٹا چکا تھا کہ وہ میرے پڑھنے کی غلطی تھی۔
 
Top