فیض آباد دھرنا کیس: ’پاکستان کسی فوجی نے نہیں بنایا‘ - جسٹس عیسی

ضیاء حیدری

محفلین
فیض آباد دھرنا کیس: ’پاکستان کسی فوجی نے نہیں بنایا‘ - جسٹس عیسی
  • 25 اپريل 2018
_101035740_857b3258-4cfa-4308-808e-f268abe95893.jpg

پاکستان کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کسی فوجی نے نہیں بنایا بلکہ لوگوں کی جدوجہد سے بنا ہے جس میں ’ہمارے پیاروں کا لہو‘ بھی شامل ہے۔

بدھ کو فیض آباد دھرنے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کا کہنا تھا کہ ’اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ پاکستانی عوام کو طاقت کے ذریعے دباؤ میں رکھیں گے تو یہ اُن کی غلط فہمی ہے‘۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق بینچ میں شامل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزارت دفاع کے اہلکار کرنل فلک ناز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اُنھوں نے دھرنے سے متعلق نئی رپورٹ جمع کیوں نہیں کروائی جس کا جواب دیتے ہوئے وزارت دفاع کے اہلکار کا کہنا تھا کہ عدالت نے دوسری رپورٹ کے بارے میں نہیں کہا تھا۔


بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جب اس بارے میں پہلی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے تو اس کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ دوسری رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزارت دفاع کے اہلکار سے استفسار کیا کہ دھرنے کے شرکا کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ اُن کو مالی معاونت کہاں سے ملتی تھی جس پر کرنل فلک ناز کا کہنا تھا کہ چونکہ دھرنا دینے والوں کا تعلق ایک مذہبی جماعت سے ہے اس لیے ان کے فرقے سے تعلق رکھنے والے مدارس سے اُنھیں امداد ملتی رہی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ان افراد کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے جو ان کو وسائل فراہم کرتے رہے ہیں ورنہ دھرنا دینے والے کوئی خاندانی رئیس نہیں ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ اگر چند لوگ طاقت کے ذریعے قبضہ کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید ریمارکس دیے کہ فیض آباد پر دھرنا دینے والوں نے اسلام کی کوئی خدمت نہیں کی بلکہ ان کے اس اقدام سے لوگ اسلام سے متنفر ہو رہے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ ’دھرنا دینے والی جماعت کے سربراہ خادم حسین رضوی نے چیف جسٹس سمیت اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو گالیاں دیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی‘۔

_98995695_gettyimages-880865794.jpg

عدالت نے آئندہ سماعت پر وزارت دفاع کے سیکرٹری لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الحسن شاہ اور اٹارنی جنرل کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

سماعت کے دوران نجی ٹی وی چینلز جیو اور ڈان کے نمائندوں نے عدالت کو بتایا کہ اُن کے چینل فوجی علاقوں یعنی کینٹونمنٹ میں نہیں دکھائے جا رہے جس پر عدالت نے پیمرا کے نمائندے کو طلب کیا تو اُنھوں نے اس کی تصدیق کی کہ اُن کو اس طرح کی شکایات ملی ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر ملک کو سکیورٹی سٹیٹ بنانا چاہتے ہیں تو بھی بتا دیں‘۔

اُنھوں نے کہا کہ میڈیا مارشل لا کے دور میں آزاد تھا نہ اب ہے۔

اس از خود نوٹس کی سماعت دس روز کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کسی فوجی نے نہیں بنایا بلکہ لوگوں کی جدوجہد سے بنا ہے جس میں ’ہمارے پیاروں کا لہو‘ بھی شامل ہے۔


کیا جج صاحب مہاجر ہیں، کیونکہ پاکستان کے لئے قربانیاں تو اہنوں نے دی تھیں، لاہوری صبح سو کر اٹھے تو پاکستان بن چکا تھا۔
 

فرقان احمد

محفلین
پاکستان کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کسی فوجی نے نہیں بنایا بلکہ لوگوں کی جدوجہد سے بنا ہے جس میں ’ہمارے پیاروں کا لہو‘ بھی شامل ہے۔


کیا جج صاحب مہاجر ہیں، کیونکہ پاکستان کے لئے قربانیاں تو اہنوں نے دی تھیں، لاہوری صبح سو کر اٹھے تو پاکستان بن چکا تھا۔
جج صاحب کی یہ بات تو کم از کم بالکل درست ہے کہ پاکستان کسی فوجی نے نہیں بنایا۔ آپ یہاں تک ہی اتفاق کر لیں۔
 
بالکل درست فرمایا، سچ میں پاکستان کسی نجدی، دیوبندی، شیعہ،بریلوی سمیت کسی بھی فرقہ پرست کی آرزو کی تکمیل کے لئے نہیں بنایا گیا تھا بلکہ بغیر کسی تخصیس اللہ کو ایک ماننے اور حضرت محمدﷺ کی رسالت کا اقرار کرنے والے تمام مسلمانوں کے لئے دار الامن کے طور پر بنایا گیا تھا۔ ایسا خطہ زمیں جہاںمسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی کسی خوف کے بغیرخود کو محفوظ سمجھتے ہوئے اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق زندگی گزار سکیں۔
یہاں مقتدر حلقے تو ان اسلامی چیزوں کو نافذ کرنے سے بھی انکاری ہیں جن پر یہ سارے فرقے متفق ہیں۔
 
پاکستان کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کسی فوجی نے نہیں بنایا بلکہ لوگوں کی جدوجہد سے بنا ہے جس میں ’ہمارے پیاروں کا لہو‘ بھی شامل ہے۔
پاکستان کسی جرنیل نہیں بنایا - درست
پاکستان کسی جج نے نہیں بنایا یہ بھی درست۔
جس سیاسی قیادت نے پاکستان بنانے کے لئے عوام کو اپنے ساتھ ملایا اس قیادت کی قیام پاکستان کے لئے جدوجہد میں شریک عوام کے ساتھ کیا کمٹمٹ تھی؟ کیا اس بارے میں جج صاحب نے کچھ روشنی ڈالی؟ اگر جج صاحب خاموش ہیں تو معترضین کچھ فرمائیں گے؟
 
آخری تدوین:

ضیاء حیدری

محفلین
بالکل درست فرمایا، سچ میں پاکستان کسی نجدی، دیوبندی، شیعہ،بریلوی سمیت کسی بھی فرقہ پرست کی آرزو کی تکمیل کے لئے نہیں بنایا گیا تھا بلکہ بغیر کسی تخصیس اللہ کو ایک ماننے اور حضرت محمدﷺ کی رسالت کا اقرار کرنے والے تمام مسلمانوں کے لئے دار الامن کے طور پر بنایا گیا تھا۔ ایسا خطہ زمیں جہاںمسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی کسی خوف کے بغیرخود کو محفوظ سمجھتے ہوئے اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق زندگی گزار سکیں۔
جس انداز میں ہم نے خود کو خانوں میں بانٹ لیا ہے۔ غیر مسلم تو رہے ایک طرف ہم مسلمان ہی جس طرح ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگا رہے ہیں،اور نفرت کا پرچار کررہے ہیں ،قیام پاکستان کا یہ مقصد تو بالکل بھی نہیں تھا۔

پاکستان کے لئے ہندوستان کے مسلمانوں نے جد وجہد کی تھی،
پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ۔ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا اور یہاں اسللامی نافذ ہونا چاہئے۔ پاکستان میں کفر فتوٰی قادیانیوں پر لگایا گیا جو کہ مسلمان نہیں ہیں، اس لئے آپ کا یہ کہنا غلط ہے کہ یہاں مسلمان مسلمان کو کافر کہتے ہیں، تمام فرقے ایک دوسرے کو مسلمان مانتے ہیں۔
جبکہ سعودی حکومت ایک شخصی حکومت ہے اور وہ امریکہ کے تابع فرمان ہے اور وہاں کا بادشاہ ٹمپ کے حکم پر غیر اسلامی اقدام کررہا ہے۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
خادم حسین صاحب شاید آئین و قانون سے بالاتر ہیں۔

مشرف بھی آئین اور قانون سے بالاتر نہیں ہے، عدالت اس سے نظریں چرارہی ہے۔ خادم حسین کوئی جرم نہیں کیا ہے، بلکہ نظریہ پاکستان کی بات کی ہے، جس پر موم بتی مافیا کے جج سیخ پا ہیں۔
 
پاکستان کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کسی فوجی نے نہیں بنایا بلکہ لوگوں کی جدوجہد سے بنا ہے جس میں ’ہمارے پیاروں کا لہو‘ بھی شامل ہے۔


کیا جج صاحب مہاجر ہیں، کیونکہ پاکستان کے لئے قربانیاں تو اہنوں نے دی تھیں، لاہوری صبح سو کر اٹھے تو پاکستان بن چکا تھا۔
دو الجھنیں دور فرما دیجیے۔
مہاجر کون تھے اور اب کون ہیں ؟
لاہوریوں کے صبح جاگنے اور پاکستان کے بننے کا دھاگے یا خبر سے کیا تعلق ہے ؟
 

شاہد شاہ

محفلین
قائد اعظم نے جس قادیانی کو پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ لگایا اسے آپ مولویوں نے کافر کافر کہہ کر ملک سے بھگا دیا۔ کیا آپ قائد اعظم سے زیادہ پاکستان کی بہتری جانتے ہیں؟
پاکستان کے لئے ہندوستان کے مسلمانوں نے جد وجہد کی تھی،
پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ۔ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا اور یہاں اسللامی نافذ ہونا چاہئے۔ پاکستان میں کفر فتوٰی قادیانیوں پر لگایا گیا جو کہ مسلمان نہیں ہیں، اس لئے آپ کا یہ کہنا غلط ہے کہ یہاں مسلمان مسلمان کو کافر کہتے ہیں، تمام فرقے ایک دوسرے کو مسلمان مانتے ہیں۔
جبکہ سعودی حکومت ایک شخصی حکومت ہے اور وہ امریکہ کے تابع فرمان ہے اور وہاں کا بادشاہ ٹمپ کے حکم پر غیر اسلامی اقدام کررہا ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
کیا یہ مدرسے کے مولوی پاکستان کے نظریے کی بات کریں گے جنہوں نے پاکستان بنانے والے کے وزیر خارجہ کو کافر کافر کہہ کر ملک سے بھگا دیا؟
مشرف بھی آئین اور قانون سے بالاتر نہیں ہے، عدالت اس سے نظریں چرارہی ہے۔ خادم حسین کوئی جرم نہیں کیا ہے، بلکہ نظریہ پاکستان کی بات کی ہے، جس پر موم بتی مافیا کے جج سیخ پا ہیں۔
 

ضیاء حیدری

محفلین

ضیاء حیدری

محفلین
قائد اعظم نے جس قادیانی کو پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ لگایا اسے آپ مولویوں نے کافر کافر کہہ کر ملک سے بھگا دیا۔ کیا آپ قائد اعظم سے زیادہ پاکستان کی بہتری جانتے ہیں؟

قادیانی کیا مسلمان ہیں یا کافر؟
آپ کیا کہتے ہو بیچ اس مسئلہ کے۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
کیا یہ مدرسے کے مولوی پاکستان کے نظریے کی بات کریں گے جنہوں نے پاکستان بنانے والے کے وزیر خارجہ کو کافر کافر کہہ کر ملک سے بھگا دیا؟

چوہدری ظفر قادیانی تھے وہ خود قادیانی ہونے کا اقرار کرتے تھے، جو شخص کافر ہونے کا اعلان کرے اس کو مسلمان کیونکر کہا جاسکتا ہے۔ علامہ خادم حسین رضوی صاحب نظریہ پاکستان پر عملدر آمد کی بات کرتے ہیں، ان کا ساتھ دیجئے۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
ورلڈ پاسبان ختم نبوت کے سربراہ علامہ محمد ممتاز اعوان سرپرست مولانا محمدالیاس چنیوٹی و دیگرنے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت امتناعِ قادیانیت ایکٹ پر مکمل و موثر عملدرآمد کراتے ہوئے قادیانیوں کی ناپاک ارتدادی سرگرمیوں کا تدارک کرے جو اسکی دینی و آئینی ذمہ داری ہے دینی راہنمائوں نے مزید کہا کہ 1973ء کے متفقہ اسلامی آئین میں قادیانیوں سے متعلق کی گئی قانون سازی اور امتناعِ قادیانیت ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرانے سے ملک میں انارکی جنم لے رہی ہے قادیانی کھلم کھلا آئین و قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
مشرف بھی آئین اور قانون سے بالاتر نہیں ہے، عدالت اس سے نظریں چرارہی ہے۔ خادم حسین کوئی جرم نہیں کیا ہے، بلکہ نظریہ پاکستان کی بات کی ہے، جس پر موم بتی مافیا کے جج سیخ پا ہیں۔
آئین اور قانون کی نظر میں مشرف صاحب اور خادم صاحب ایک برابر ہیں یا کم از کم ہونے ضرور چاہئیں۔ اس حوالے سے اگر فاضل ججوں نے کوتاہی دکھائی ہے تو عدلیہ ایسے موقر ادارے پر ظلم عظیم کیا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں تواتر کے ساتھ ایسا ہوتا آیا ہے جس کے باعث عدلیہ کے احترام میں مجموعی طور پر کمی واقع ہوئی ہے۔
 
Top