فنِ خطاطی: وقت کی دھول میں گُم ہوتا پیشہ!

arifkarim

معطل
ابھی ہمارے یہاں زیادہ تر بچوں کے ٹیسٹ اورپیپرز وغیرہ ہینڈ رٹن ہی ہوتے ہیں ایسے میں اگر سٹوڈنٹ کی ہینڈرائٹنگ اچھی ہو گی تو اسے یقیناً اچھے مارکس ملیں گے ۔۔۔
خوشخطی سے ایک سچا واقعہ یاد آیا۔ ہماری والدہ کے ایک کزن ہیں جو آجکل لندن کے ایک معروف ہسپتال میں بچوں کی سرجری کرتے ہیں۔
کافی سال قبل انٹر بورڈ کے امتحانات میں انکے اور ایک اور لڑکے نمبر ایک جتنے آئے۔ اس دوسرے لڑکے کا باپ بورڈ میں ہی بھرتی تھا۔ اساتذہ کرام نے اسکو بلایا اور خبر دی کہ تمہارا لڑکا اوّل آیا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ایک اور لڑکے کے بھی اتنے ہی نمبر ہیں۔ ہم نے بہت کوشش کی کہ کہیں سے ایک عاد مارک کم کروا لیں لیکن ایسا ممکن نہیں ہے کہ ہم دونوں کو اوّل انعام دے دیں۔ ایسے میں بورڈ اس نتیجہ پر پہنچا ہے کہ دونوں کے پرچوں میں خوشخطی کا ٹیسٹ کیا جائے۔ جس نے زیادہ صاف ستھرا حل کیا ہوگا اسے اوّل کر دیں گے۔ باپ نے اسکی رضامندی ظاہر کردی اور جب نتیجہ نکلا تو اسکا بیٹا دوئم اور امی کا کزن اوّل آگیا۔ یہ واقعہ خود اس کے بیٹے نے اپنے باپ کی زبانی سنایا جو اسلام آباد بورڈ میں کام کرتا تھا۔
فاتح زیک
 

سید ذیشان

محفلین
خطاطی بھی مصوری کی طرح آرٹ کا ایک حصہ ہے۔ ہمارے ہاں اس پر اس لئے بھی زیادہ زور دیا جاتا ہے کہ مسلمانوں میں عام طور پر مصوری کو معیوب سمجھا جاتا تھا( اگرچہ مسلمان مصورین کی مثالیں بھی موجود ہیں)۔ ہر ایک کلچر کا اپنا اندازہوتا ہے۔ یورپی کلچر میں مصوری اور مجسمہ سازی کی کافی اہمیت ہے۔ ہمارے ہاں خطاطی یا ٹائلنگ کی اہمیت ہوا کرتی تھی۔ پاکستان کے مشہور مصور صادقین اور گل جی نے بھی خطاطی کو جدید طرز دیا۔میرے خیال میں تو یورپ کی اندھی تقلید کرنے کی بجائے اپنے کلچر کا ہمارے بچوں کو علم ہونا چاہیے۔ چند پرائیویٹ سکولوں میں مصوری کا کورس بچوں کو پڑھایا جاتا ہے۔ اسی کورس میں خطاطی کو بطور ایک ماجیول شامل کیا جا سکتا ہے۔
 
دو بھائیوں نے چالیس دن تک شاہ شرف الدین والا خط تختی پر لکھ کر خوش خطی سیکھی۔
میری ہمت تین دن بعد جواب دے گئی اپنی جان چھڑاؤ فطرت کی وجہ سے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جرمنی میں کئی یونیورسٹیز میں اسلامی تاریخ و ثقافت سے متعلقہ کورسز آفر ہوتے ہیں۔ ہمارے شہر کی یونیورسٹی میں بھی اس میدان میں بیچلر اور ماسٹر کیا جا سکتا ہے۔ ان کورسز کا بڑا حصہ اورئینٹلسٹکس (Orientalistics) پر مشتمل ہوتا ہے اور اس میں خطاطی کی کلاسیں بھی شامل ہوتی ہیں۔ یہ معلوم نہیں کہ آیا خطاطی کو صرف متعارف کروایا جاتا ہے یا باقاعدہ اسے سکھایا بھی جاتا ہے۔ جو صاحب یہ کورس پڑھاتے ہیں ان سے میری ملاقات بھی رہی ہے اور ان کی ایک ورکشاپ میں میں شرکت بھی کی تھی۔ اس کے بارے میں بھی فورم پر کہیں لکھ چکا ہوں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مگر میرا خیال ہے کہ پیپر جیسی سطح آج نہیں تو کل حاصل کر کے سپیشلائزڈ ٹیبلٹس بنائی جا سکیں گی۔
جیسا کہ ای بک کی سطح وقتاً فوقتاً بہتر ہوتی گئی ہے۔
اس فن کو زندہ رکھنے کے لئے انتہائی ضروری ہے کہ ایسی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو عام مارکیٹ مین دستیاب کیا جائے جو روایتی قلم اور کاغذ کے بہت قریب ہو۔ میں نے کئی ڈرائنگ ٹیبلیٹ استعمال کرکے دیکھے ہیں لیکن بنیادی مسئلہ اس کی سطح یا سرفیس ہی کا ہے۔ اس پرہاتھ کو وہ گرفت محسوس نہیں ہوتی جو کاغذ پر ہوتی ہے۔ تصویر بنانے کی حد تک تو موجودہ گرافک ٹیبلیٹ چل جاتے ہیں لیکن خطاطی کے لئے بالکل مناسب نہیں ہیں ۔ چونکہ خطاطی کے لئے مارکیٹ مین اس وقت کوئی ڈیمانڈ موجود نہین ہے اس لئے اس قسم کی ٹیبلیٹ اور اسٹائلس قلم کوئی اسی قسم کی کمپنی ڈیولپ کرسکتی ہے جسے اس شعبہ میں ذاتی دلچسپی ہو۔ جیسا کہ اردو فونٹ کے شعبے میں ہے۔
 

arifkarim

معطل
اس فن کو زندہ رکھنے کے لئے انتہائی ضروری ہے کہ ایسی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو عام مارکیٹ مین دستیاب کیا جائے جو روایتی قلم اور کاغذ کے بہت قریب ہو۔ میں نے کئی ڈرائنگ ٹیبلیٹ استعمال کرکے دیکھے ہیں لیکن بنیادی مسئلہ اس کی سطح یا سرفیس ہی کا ہے۔ اس پرہاتھ کو وہ گرفت محسوس نہیں ہوتی جو کاغذ پر ہوتی ہے۔ تصویر بنانے کی حد تک تو موجودہ گرافک ٹیبلیٹ چل جاتے ہیں لیکن خطاطی کے لئے بالکل مناسب نہیں ہیں ۔ چونکہ خطاطی کے لئے مارکیٹ مین اس وقت کوئی ڈیمانڈ موجود نہین ہے اس لئے اس قسم کی ٹیبلیٹ اور اسٹائلس قلم کوئی اسی قسم کی کمپنی ڈیولپ کرسکتی ہے جسے اس شعبہ میں ذاتی دلچسپی ہو۔ جیسا کہ اردو فونٹ کے شعبے میں ہے۔
میں نے اس سلسلہ میں نیٹ گردی کے دوران بعض کسٹمائزڈ ٹیبلیٹس دیکھے تھے جو فی الحال جاپانیوں کوریوں وغیرہ کے زیر استعمال ہیں۔ چونکہ مغرب میں اسکی مانگ نہ ہونے کے برابر اسلئے قریب قیاس یہی ہے کہ اس ضمن میں ہمیں مشرقیوں سے روابط قائم کرنے ہوں گے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
میں نے اس سلسلہ میں نیٹ گردی کے دوران بعض کسٹمائزڈ ٹیبلیٹس دیکھے تھے جو فی الحال جاپانیوں کوریوں وغیرہ کے زیر استعمال ہیں۔ چونکہ مغرب میں اسکی مانگ نہ ہونے کے برابر اسلئے قریب قیاس یہی ہے کہ اس ضمن میں ہمیں مشرقیوں سے روابط قائم کرنے ہوں گے۔
ہوسکتا ہے کہ مشرق بعید ہی سے اس کا حل نکلے ۔لیکن ایک بنیادی فرق جو اورئینٹل اور ہماری خطاطی مین ہے وہ یہ کہ وہ لوگ برش استعمال کرتے ہیں جبکہ ہم قلم۔ اور ان دونوں کو پکڑنے کا انداز بالکل ہی مختلف ہے ۔ چنانچہ نہ صرف ٹیبلیٹ کی سطح بلکہ اسٹائلس کو بھی ڈیولپ کرنے کی ضرورت ہوگی۔
 
Top