فلک سے بھی پرانی خاک کی تاریخ (منصور آفاق)

غدیر زھرا

لائبریرین
فلک سے بھی پرانی خاک کی تاریخ
محمد کی زمینِ پاک کی تاریخ

مکمل ہو گئی ہے آخرش مجھ پر
جنوں کے دامن صد چاک کی تاریخ

ابھی معلوم کرتا پھر رہا ہوں میں
تری دستار کے پیچاک کی تاریخ

مری آنکھوں میں اڑتی راکھ کی صورت
پڑی ہے سوختہ املاک کی تاریخ

رگِ جاں میں اتر کر عمر بھر میں نے
پڑھی ہے خیمہ ء افلاک کی تاریخ

سرِ صحرا ہوا نے نرم ریشوں سے
پھٹا کویا تو لکھدی آک کی تاریخ

مسلسل ہے یہ کیلنڈر پہ میرے
جدائی کی شبِ سفاک کی تاریخ

پہن کر پھرتی ہے جس کو محبت
مرتب کر تُو اُس پوشاک کی تاریخ

ہوائے گل سناتی ہے بچشمِ کُن
جہاں کو صاحبِ لولاک کی تاریخ

کھجوروں کے سروں کو کاٹنے والو
دکھائی دی تمہیں ادراک کی تاریخ

ہے ماضی کے مزاروں میں لکھی منصور
بگولوں نے خش و خاشاک کی تاریخ

(منصور آفاق )
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہ بہت خوب
تاریخ کے مٹے مناظر کو نقش کرتا کلام
پہن کر پھرتی ہے جس کو محبت
مرتب کر تُو اُس پوشاک کی تاریخ
بہت دعائیں محترم بہنا
 

غدیر زھرا

لائبریرین
Top