حضرت ابو اسما کہتے ہیں ،ابوذررضی اللہ عنہ کے پاس گیا اس وقت وہ زبدہ بستی میں قیام پذیر تھے۔ ان کے پاس ایک سیاہ فام خاتون بیٹھی ہوئی تھی۔جس کے بال پراگندہ تھے ،اس پر نہ تو خوبصورتی کے کوئی آثار تھے اور نہ ہی خوشبوکے۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا : تم لوگ دیکھ رہے ہوکہ یہ خاتون مجھے کیا کہہ رہی ہے؟یہ کہہ رہی ہے کہ میں یہ بستی چھوڑ کر عراق چلا جاﺅں ،اور وہاں پر سکونت اختیار کرلوں،اگر میں عراق چلا گیا تو وہاں کے لوگ اپنی دنیا لے کر مجھ پر ٹوٹ پڑیں گے(یعنی مجھے جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا جلیل القدر صحابی ہونے کی وجہ سے سہولتیں بہم پہنچائیں گے، تحفے اورہدیے لے کر آئیں گے اس طرح میرے پاس مال ودولت دنیا کی فراوانی ہوجائے گی)۔جب کہ میرے رفیق انیق اور ہادی برحق محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے یہ عہد لیا کہ پل صراط سے پہلے (دنیا)ایک چکنا راستہ ہے (جس پہ پاﺅں پھسلنے کا ہر دم اندیشہ ہے)۔لہٰذا جب ہم اس پر سے گزریں تو ہمارا بوجھ اتنا ہلکا، سبک اور سمٹاہوا ہوکہ ہم اسے باآسانی اٹھا سکیں،یہ ہماری نجات کے لیے زیادہ بہتر ہے بہ نسبت اس کے کہ ہم اس راستے سے گزریں اور ہمارا بوجھ بہت زیادہ ہو۔(امام احمد بن حنبل)
حضرت عبداللہ بن خراش کہتے ہیں ،میں نے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کو زبدہ بستی میں اس حال میں دیکھا کہ وہ ایک کالے چھپر کے نیچے فروکش تھے اور اسی چھپرکے نیچے انکی حبشی نژاداہلیہ بھی بیٹھی ہوئی تھیں ۔وہ ایک بوری کے ٹکڑے پر تشریف فرماتھے ۔ میںنے انکی خدمت میں عرض کیا ،سنا ہے آپ کی اولاد زندہ نہیں رہتی ،انھوںنے فرمایا:اللہ رب العزت کا شکر ہے کہ وہ انہیں ہم سے اس فانی گھرمیں لے لیتا ہے اور ہمیشہ باقی رہنے والے گھرمیں ہمیں واپس لوٹا دیگا۔ میرے ساتھیوں نے کہا:آپ اس عورت کے علاوہ بھی کسی (خوبرو)خاتون سے شادی کرلیتے تو اچھا تھا۔ آپ نے ارشادفرمایا : میں اس عورت سے شادی کروں جس سے مجھ میں تواضع اورانکساری پیدا ہو،یہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں کسی ایسی عورت سے شادی کرلوں جس کی وجہ سے مجھ میں تکبر پیدا ہو۔میرے دوستوں نے کہا :آپ اس سخت بوریے کی بجائے کوئی زیادہ نرم بستر قبول فرمالیں، آپ نے فرمایا:اے اللہ کریم ! میری مغفرت فرمادے اورجو تو نے مجھے دیا ہے اس میں سے جتنا جی چاہے لے لے ۔ (طبرانی،ابونعیم) ابو ابراہیم تیمی کہتے ہیں،کسی نے حضرت ابوذر سے کہا:جس طرح فلاں فلاں افراد نے جائیداد بنا لی ہے ، آپ بھی اسی طرح کوئی جائیداد کیوں نہیں بنالیتے؟ آپ نے فرمایا :میںامیر بن کر کیا کروں گا مجھے تو ہر روز پانی یا دودھ کا ایک پیالہ اور ہر ہفتے گندم کا ایک قفیر (ایک پیمانہ)کافی ہے۔ایک اور موقعہ پر ارشاد فرمایا: حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میری روزی ایک صاع تھی میں مرتے دم تک اس میں اضافہ نہیں کرسکتا ۔(ابونعیم)
 

شمشاد

لائبریرین
وہ لوگ اللہ پر توکل کرنے والے اور آخرت کی فکر کرنے والے تھے۔
ایک ہم ہیں کہ دنیا جہان کا لالچ ہمارے جی میں کہ سب سمیٹ لیں۔

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہدایت نصیب فرمائے۔

جزاک اللہ خیر عاطف بھائی۔
 
Top