غم کی کوئی زباں اگر ہوتی (برائے اصلاح)

شاہد شاہنواز

لائبریرین
زبان سے مراد اگر بولنے کی زبان ہے یعنی اردو، فارسی وغیرہ، تو دل کی حالت کا منتشر نہ ہونا غیر منطقی ہے کیونکہ خاموشی کو بھی ہم ایک زبان سمجھتے ہیں۔ اور اگر اس سے مراد زبان کا عضو ہے تو غم خود کو خود بیان کردیا کرتا۔ لیکن اس کا وجود آپ کے جسم سے الگ تو کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ غم انسان کو ہوتا ہے۔ انسان کو زبان کا عضو عطا کیا گیا ہے۔ وہ اسے بیان بھی کرسکتا ہے اور چپ بھی رہ سکتا ہے۔ یہ اس کا اپنا اختیار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر غم جو انسان کو پہنچتا ہے، زبان کے ساتھ آیا کرتا تو ؟ ۔۔۔ صورتحال خاصی عجیب ہے ۔۔۔ میں سمجھنے سے قاصر ہوں ۔۔۔
 

Abbas Swabian

محفلین
بھائی جان مراد یہ ہے کہ اگر غم کی حالت سے ہر متعلق شخص واقف ہو جاتا تو دل اتنا بے قرار نہ ہوتا۔ دکھ تو تب ملتا ہے جب آپ اداس ہو اور کوئی آپکے اداسی کو نہ سمجھے۔
زبان سے مراد اگر بولنے کی زبان ہے یعنی اردو، فارسی وغیرہ، تو دل کی حالت کا منتشر نہ ہونا غیر منطقی ہے کیونکہ خاموشی کو بھی ہم ایک زبان سمجھتے ہیں۔ اور اگر اس سے مراد زبان کا عضو ہے تو غم خود کو خود بیان کردیا کرتا۔ لیکن اس کا وجود آپ کے جسم سے الگ تو کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ غم انسان کو ہوتا ہے۔ انسان کو زبان کا عضو عطا کیا گیا ہے۔ وہ اسے بیان بھی کرسکتا ہے اور چپ بھی رہ سکتا ہے۔ یہ اس کا اپنا اختیار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر غم جو انسان کو پہنچتا ہے، زبان کے ساتھ آیا کرتا تو ؟ ۔۔۔ صورتحال خاصی عجیب ہے ۔۔۔ میں سمجھنے سے قاصر ہوں ۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
بھائی جان مراد یہ ہے کہ اگر غم کی حالت سے ہر متعلق شخص واقف ہو جاتا تو دل اتنا بے قرار نہ ہوتا۔ دکھ تو تب ملتا ہے جب آپ اداس ہو اور کوئی آپکے اداسی کو نہ سمجھے۔
جو وضاحت آپ نے فرمائی، میں نہیں سمجھتا کہ آپ کا شعر اس حقیقت کو بیان کرتا ہے۔۔۔ پڑھنے والے اس کا وہی مطلب لیں گے جیسے الفاظ اس شعر میں وارد ہوئے۔ پھر بھی اگر آپ مطمئن ہیں تو ٹھیک ہے ۔۔۔
غم کی کوئی زباں اگر ہوتی​
دل کی حالت نہ منتشر ہوتی​
 

Abbas Swabian

محفلین
جو وضاحت آپ نے فرمائی، میں نہیں سمجھتا کہ آپ کا شعر اس حقیقت کو بیان کرتا ہے۔۔۔ پڑھنے والے اس کا وہی مطلب لیں گے جیسے الفاظ اس شعر میں وارد ہوئے۔ پھر بھی اگر آپ مطمئن ہیں تو ٹھیک ہے ۔۔۔
غم کی کوئی زباں اگر ہوتی
دل کی حالت نہ منتشر ہوتی​
شکریہ بھائی جان لیکن کیا خیال ہے آپ کا۔ کیسا ہونا چاہیے یہ شعر؟
 

الف عین

لائبریرین
منتشر میں ش پر کسرہ ہے۔ اس لیے قافیہ ہی غلط ہے۔ اگر درست بھی ہوتا تو دل ہی منتشر ہو سکتا تھا، دل کی حالت؟
عورت والا شعر درست ہے
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
منتشر میں ش پر کسرہ ہے۔ اس لیے قافیہ ہی غلط ہے۔ اگر درست بھی ہوتا تو دل ہی منتشر ہو سکتا تھا، دل کی حالت؟
عورت والا شعر درست ہے
اس نکتے پر میری نظر نہیں گئی۔ "ش" یہاں زیر کے ساتھ ہے اور اگر کے "گ" پر زبر ۔۔۔ اور قافیے میں دونوں کا یکساں ہونا شرط ہے۔۔۔
 

عبیر خان

محفلین
اس نکتے پر میری نظر نہیں گئی۔ "ش" یہاں زیر کے ساتھ ہے اور اگر کے "گ" پر زبر ۔۔۔ اور قافیے میں دونوں کا یکساں ہونا شرط ہے۔۔۔
پتہ نہیں آپ لوگ کیسے کیسے ان باتوں کو سمجھ لیتے ہیں۔ میجھے تو معمولی سی بھی سمجھ نہیں آئی۔
 
فکر نہ کرو اس سیارے کی زبان سمجھ ہمیں بھی نہیں آتی . بس اندازے سے ہی کام چلا لیتے ہیں۔☺
ویسے آپ نے ایک جگہ کہا تھا کہ صرف عروض ڈاٹ کام سے آپ وزن چیک کرتی ہیں۔ پھر وہ رباعی کی بحر میں غزل کیا عروض ڈاٹ کام کے بھروسے کہی تھی؟؟
 
جھوٹے وعدے نہ مرد کے ہوتے

کوئی عورت نہ دربدر ہوتی​
یہاں "اگر" محذوف ہے، مصرع میں شامل ہوجائے تو مطالب واضح ہونگے. ابھی کمی بہرحال ہے.
دوسری بات بھائی، شعر کے خیال پر ایک لڑی تخلیق دے لیجئے ، پُر لطف بحث رہے گی
 

عباد اللہ

محفلین
ویسے آپ نے ایک جگہ کہا تھا کہ صرف عروض ڈاٹ کام سے آپ وزن چیک کرتی ہیں۔ پھر وہ رباعی کی بحر میں غزل کیا عروض ڈاٹ کام کے بھروسے کہی تھی؟؟

جی بلکل .تجربہ کیا تھا .
حیرت انگیز
دلچسپ
ہم بھی تجربہ کریں گے:)
 
Top