غم نہیں غیر کی ریائی کا ۔۔ غزل از محمد ذیشان نصر

متلاشی

محفلین
تازہ وارداتِ شعری بغرض نقد و اصلاح

غم نہیں غیر کی ریائی کا
دکھ ہے اپنوں کی بے وفائی کا

عرشِ دل میں بسا لیا ان کو
ڈر نہیں اب مجھے جدائی کا

دل لگانے سے قبل سوچنا تھا
فائدہ کیا ہے اب دُہائی کا

چاند تاروں کو مات دیتا ہے
کنگن اس کی حسیں کلائی کا

درمیاں سے جو ہٹ گیا پردہ
مٹ گیا شوق خود نمائی کا

خامشی گفتگو سے بہتر ہے
چھوڑ اب قصہ نارسائی کا

کاٹ کر بال و پر مرے ، صیّاد
ُاِذن دیتا ہے اب رہائی کا

بات سادہ سی تھی بگڑ کر جو
بن گئی ہے پہاڑ رائی کا

ایک "میں" پر ہوا آہ تمام
رشتہ جنموں کی آشنائی کا

ذیشان نصر
21 جولائی 2019
 

الف عین

لائبریرین
غم نہیں غیر کی ریائی کا
دکھ ہے اپنوں کی بے وفائی کا
... ریائی؟ عموماً بے ریائی تو استعمال کیا جاتا ہے، ریائی ایمان داری، دل کی صفائی وغیرہ کے معنوں میں ممکن ہے لیکن یہاں بھی محل بے ریائی کا ہی ہے
اس کی بے ریائی... کیا جا سکتا ہے

عرشِ دل میں بسا لیا ان کو
ڈر نہیں اب مجھے جدائی کا
... عرش پر بسایا نہیں جاتا، بٹھایا جا سکتا ہے

دل لگانے سے قبل سوچنا تھا
فائدہ کیا ہے اب دُہائی کا
... درست

چاند تاروں کو مات دیتا ہے
کنگن اس کی حسیں کلائی کا
... دوسرے مصرعے میں کلائی کو حسین کہا جا رہا ہے جب کہ تعریف کنگن کی ہے! تری کلائی یا اُس کلائی کے ساتھ الفاظ تبدیل کر کے کہو

درمیاں سے جو ہٹ گیا پردہ
مٹ گیا شوق خود نمائی کا
درست

خامشی گفتگو سے بہتر ہے
چھوڑ اب قصہ نارسائی کا
.. دو لخت ہے

کاٹ کر بال و پر مرے ، صیّاد
ُاِذن دیتا ہے اب رہائی کا
... کاٹ کر میرے بال.... زیادہ رواں نہیں؟

بات سادہ سی تھی بگڑ کر جو
بن گئی ہے پہاڑ رائی کا
محاورہ تو چھوٹی سی... کا ہے، سادہ سی کا نہیں

ایک "میں" پر ہوا تمام نصر
رشتہ جنموں کی آشنائی کا
درست
 

متلاشی

محفلین
غم نہیں غیر کی ریائی کا
دکھ ہے اپنوں کی بے وفائی کا
... ریائی؟ عموماً بے ریائی تو استعمال کیا جاتا ہے، ریائی ایمان داری، دل کی صفائی وغیرہ کے معنوں میں ممکن ہے لیکن یہاں بھی محل بے ریائی کا ہی ہے
اس کی بے ریائی... کیا جا سکتا ہے

عرشِ دل میں بسا لیا ان کو
ڈر نہیں اب مجھے جدائی کا
... عرش پر بسایا نہیں جاتا، بٹھایا جا سکتا ہے

دل لگانے سے قبل سوچنا تھا
فائدہ کیا ہے اب دُہائی کا
... درست

چاند تاروں کو مات دیتا ہے
کنگن اس کی حسیں کلائی کا
... دوسرے مصرعے میں کلائی کو حسین کہا جا رہا ہے جب کہ تعریف کنگن کی ہے! تری کلائی یا اُس کلائی کے ساتھ الفاظ تبدیل کر کے کہو

درمیاں سے جو ہٹ گیا پردہ
مٹ گیا شوق خود نمائی کا
درست

خامشی گفتگو سے بہتر ہے
چھوڑ اب قصہ نارسائی کا
.. دو لخت ہے

کاٹ کر بال و پر مرے ، صیّاد
ُاِذن دیتا ہے اب رہائی کا
... کاٹ کر میرے بال.... زیادہ رواں نہیں؟

بات سادہ سی تھی بگڑ کر جو
بن گئی ہے پہاڑ رائی کا
محاورہ تو چھوٹی سی... کا ہے، سادہ سی کا نہیں

ایک "میں" پر ہوا تمام نصر
رشتہ جنموں کی آشنائی کا
درست
شکریہ استاذِ گرامی تبدیلیاں کر کے دوبارہ شیئر کرتا ہوں
 

متلاشی

محفلین
غم نہیں غیر کی ریائی کا
دکھ ہے اپنوں کی بے وفائی کا
... ریائی؟ عموماً بے ریائی تو استعمال کیا جاتا ہے، ریائی ایمان داری، دل کی صفائی وغیرہ کے معنوں میں ممکن ہے لیکن یہاں بھی محل بے ریائی کا ہی ہے
اس کی بے ریائی... کیا جا سکتا ہے

عرشِ دل میں بسا لیا ان کو
ڈر نہیں اب مجھے جدائی کا
... عرش پر بسایا نہیں جاتا، بٹھایا جا سکتا ہے

دل لگانے سے قبل سوچنا تھا
فائدہ کیا ہے اب دُہائی کا
... درست

چاند تاروں کو مات دیتا ہے
کنگن اس کی حسیں کلائی کا
... دوسرے مصرعے میں کلائی کو حسین کہا جا رہا ہے جب کہ تعریف کنگن کی ہے! تری کلائی یا اُس کلائی کے ساتھ الفاظ تبدیل کر کے کہو

درمیاں سے جو ہٹ گیا پردہ
مٹ گیا شوق خود نمائی کا
درست

خامشی گفتگو سے بہتر ہے
چھوڑ اب قصہ نارسائی کا
.. دو لخت ہے

کاٹ کر بال و پر مرے ، صیّاد
ُاِذن دیتا ہے اب رہائی کا
... کاٹ کر میرے بال.... زیادہ رواں نہیں؟

بات سادہ سی تھی بگڑ کر جو
بن گئی ہے پہاڑ رائی کا
محاورہ تو چھوٹی سی... کا ہے، سادہ سی کا نہیں

ایک "میں" پر ہوا تمام نصر
رشتہ جنموں کی آشنائی کا
درست
غم نہیں غیر کی ریائی کا
دکھ ہے اپنوں کی بے وفائی کا
استاذِ گرامی ! ریائی۔۔۔۔۔ مکاری اور دھوکہ دہی کے معنوں میں قدیم اردو شعراکے ہاں مستعمل ہے۔ لغت میں دیکھا تھا یہ اشعار ملے۔۔
فروغ زاہد مکار و تر دامن ہے لایمنی
سمجھے چاندنی برسات کی زہد ریائی کو

تو بائے ریائی سوں شاید کہ کرے توبہ
اس وقت ولی کوں گر بھر جام پلاوے توں

مسجد میں کام کیا تھا مرا زاہد و مگر
لایا ہے سیر زہد ریائی کا اشتیاق

کیا اب اس کا استعمال متروک ہو گیا ہے؟؟؟ اس بارے رہنمائی فرما دیں ۔۔ شکریہ
 

متلاشی

محفلین
موت بس ایک استعارہ ہے
قیدِ تن سے تری رہائی کا
کیا روح سے خطاب ہے؟
استاذ گرامی اب کیسی ہے ؟؟؟؟

غم نہیں غیر کی ریائی کا
دکھ ہے اپنوں کی بے وفائی کا

دل لگانے سے قبل سوچنا تھا
فائدہ کیا ہے اب دُہائی کا

چاند تاروں کو مات دیتا ہے
تیرا کنگن حسیں کلائی کا
یا
حسن اس پنجۂ حنائی کا


موت بس ایک استعارہ ہے
جسم سے روح کی رہائی کا

درمیاں سے جو ہٹ گیا پردہ
مٹ گیا شوق خود نمائی کا

خامشی گفتگو سے بہتر ہے
فائدہ کیا ہے لب کشائی کا ؟

کاٹ کر میرے بال و پر صیّاد
اِذن دیتا ہے اب رہائی کا

بات چھوٹی سی تھی بگڑ کر جو
بن گئی ہے پہاڑ رائی کا

رکھ رکھاؤ کا دور ختم ہوا
اب زمانہ ہے خود ستائی کا

موت جیون کا استعارہ ہے
قیدِ تن سے مری رہائی کا


ایک "میں" پر ہوا تمام نصر
رشتہ صدیوں کی آشنائی کا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
غم نہیں غیر کی ریائی کا
دکھ ہے اپنوں کی بے وفائی کا
استاذِ گرامی ! ریائی۔۔۔۔۔ مکاری اور دھوکہ دہی کے معنوں میں قدیم اردو شعراکے ہاں مستعمل ہے۔ لغت میں دیکھا تھا یہ اشعار ملے۔۔
فروغ زاہد مکار و تر دامن ہے لایمنی
سمجھے چاندنی برسات کی زہد ریائی کو

تو بائے ریائی سوں شاید کہ کرے توبہ
اس وقت ولی کوں گر بھر جام پلاوے توں

مسجد میں کام کیا تھا مرا زاہد و مگر
لایا ہے سیر زہد ریائی کا اشتیاق

کیا اب اس کا استعمال متروک ہو گیا ہے؟؟؟ اس بارے رہنمائی فرما دیں ۔۔ شکریہ
لغت تو میں نے اب دیکھی! اس وقت نہ جانے کیوں ریائی اور بے ریائی میں کنفیوژن ہو گیا۔ ریائی متروک تو نہیں ہوا لیکن واقعی مستعمل نہیں رہا۔
 

الف عین

لائبریرین
تیرا کنگن حسیں کلائی کا
یا
حسن اس پنجۂ حنائی کا
پہلے متبادل میں بھی حسیں کلائی کا ذکر کیا گیا ہے، دوسرے میں پنجہ ہی اچھا نہیں لگتا اور اس پر حنائی! جس کی رنگت اور خوشبو کی تعریف کرنی تھی
وہ جو کنگن ہے اس کلائی کا
آف وہ کنگن تری کلائی کا
جیسا کچھ کرو تو بہتر

موت بس ایک استعارہ ہے
جسم سے روح کی رہائی کا
اور
موت جیون کا استعارہ ہے
قیدِ تن سے مری رہائی کا
دونوں ایک ساتھ مت رکھو ایک ہی غزل میں
جیون کا ہندی لفظ بھی مجھے پسند نہیں ہاں اگر ہندی الفاظ میں ہی پوری غزل، نظم یا گیت ہو تو استعمال کیا جا سکتا ہے ورنہ میرے گلے سے نہیں اترتا! اور یہ مصرع بھی عجیب ہے مفہوم کے اعتبار سے
پہلا شعر رکھو
باقی سب درست ہے
 

متلاشی

محفلین
تیرا کنگن حسیں کلائی کا
یا
حسن اس پنجۂ حنائی کا
پہلے متبادل میں بھی حسیں کلائی کا ذکر کیا گیا ہے، دوسرے میں پنجہ ہی اچھا نہیں لگتا اور اس پر حنائی! جس کی رنگت اور خوشبو کی تعریف کرنی تھی
وہ جو کنگن ہے اس کلائی کا
آف وہ کنگن تری کلائی کا
جیسا کچھ کرو تو بہتر

موت بس ایک استعارہ ہے
جسم سے روح کی رہائی کا
اور
موت جیون کا استعارہ ہے
قیدِ تن سے مری رہائی کا
دونوں ایک ساتھ مت رکھو ایک ہی غزل میں
جیون کا ہندی لفظ بھی مجھے پسند نہیں ہاں اگر ہندی الفاظ میں ہی پوری غزل، نظم یا گیت ہو تو استعمال کیا جا سکتا ہے ورنہ میرے گلے سے نہیں اترتا! اور یہ مصرع بھی عجیب ہے مفہوم کے اعتبار سے
پہلا شعر رکھو
باقی سب درست ہے
شکریہ استاذِ گرامی
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! ذیشان بھائی ، اچھی غزل ہے ! سلاست و روانی سے بھرپور! بہت داد!

بات سادہ سی تھی بگڑ کر جو
بن گئی ہے پہاڑ رائی کا

ذیشان ، اس شعر کو پھر دیکھئے۔ گڑبڑ ہے ۔ تعقید شدید ہے اور وہ بھی پُرمزاح سی ۔ نثر کرکے دیکھئے تو معلوم ہوگا: سادہ سی بات بگڑ کر رائی کا پہاڑ بن گئی ہے؟؟!
یہ تو آپ کا مدعا نہیں ۔ محاورہ تو یہ ہے کہ رائی (کے دانے) کا پہاڑ بن گیا ۔ لیکن یہ نہیں کہا جاتا کہ فلاں چیز رائی کا پہاڑ بن گئی ہے۔ :):):)
 

شعیب گناترا

لائبریرین
تازہ وارداتِ شعری بغرض نقد و اصلاح

غم نہیں غیر کی ریائی کا
دکھ ہے اپنوں کی بے وفائی کا

عرشِ دل میں بسا لیا ان کو
ڈر نہیں اب مجھے جدائی کا

دل لگانے سے قبل سوچنا تھا
فائدہ کیا ہے اب دُہائی کا

چاند تاروں کو مات دیتا ہے
کنگن اس کی حسیں کلائی کا

درمیاں سے جو ہٹ گیا پردہ
مٹ گیا شوق خود نمائی کا

خامشی گفتگو سے بہتر ہے
چھوڑ اب قصہ نارسائی کا

کاٹ کر بال و پر مرے ، صیّاد
ُاِذن دیتا ہے اب رہائی کا

بات سادہ سی تھی بگڑ کر جو
بن گئی ہے پہاڑ رائی کا

ایک "میں" پر ہوا آہ تمام
رشتہ جنموں کی آشنائی کا

ذیشان نصر
21 جولائی 2019
بہت عمدہ خیال اور کلام یے۔ جیتے رہیئے، خوش رہیئے۔
 
Top