غموں کی آگ میں لپٹا دکھائی دیتا ہے۔ عُمر سیف

عمر سیف

محفلین
تازہ

غموں کی آگ میں لپٹا دکھائی دیتا ہے
یہ دل بھی ایک دیا سا دکھائی دیتا ہے

تری تلاش میں نکلے تو ہم نے یہ جانا
یہاں تو ہر کوئی تجھ سا دکھائی دیتا ہے

اور اب کی بار محبت میں جیتنا ہے مجھے
شکستہ دل میں یہ جذبہ دکھائی دیتا ہے

میں روز ایک محبت کا خواب بُنتا ہوں
پھر اس کا چاند سا چہرہ دکھائی دیتا ہے

ندی کے پار کبھی آفتاب کو دیکھو
ترے فراق میں ڈوبا دکھائی دیتا ہے

چمن میں پھول بہت ہیں مگر گلابوں سا
وہ لالہ رخ گُلِ رعنا دکھائی دیتا ہے

کبھی کبھی تو ستارے مچلنے لگتے ہیں
گلی میں چاند نکلتا دکھائی دیتا ہے

یہ کیسا خوف مرے رتجگوں میں شامل ہے
کہ اپنا سایہ ہی چلتا دکھائی دیتا ہے

وہ شخص آج بھی کرتا ہے پیار کی باتیں
عُمر وہ اب بھی اکیلا دکھائی دیتا ہے

عُمر سیف​
 
آخری تدوین:

محمد بلال اعظم

لائبریرین
تری تلاش میں نکلے تو ہم نے یہ جانا
یہاں تو ہر کوئی تجھ سا دکھائی دیتا ہے

میں روز ایک محبت کا خواب بُنتا ہوں
پھر اس کا چاند سا چہرہ دکھائی دیتا ہے

کبھی کبھی تو ستارے مچلنے لگتے ہیں
گلی میں چاند نکلتا دکھائی دیتا ہے

واہ واہ واہ عمر بھائی
بالا اشعار بہت پسند آئے
بہت سی داد
 
Top