غزل

کبھی گلاب کبھی آفتاب کبھی کنول لگتا ہے
تیرا چہرا تو مجھے میری ہی غزل لگتا ہے

آنکھ میں تیری یہ کاجل بڑا قاتل لگتا ہے
گیسوُءِ یار ساون کا سیاہ بادل لگتا ہے

چہرا تیرا سمندر ہے دل میرا ساحل لگتا ہے
پھر بھی دونوں کا جدا ہونا مشکل لگتا ہے

ماتھے پر بندیا تیرے مہتاب کی سی ہے
جوڑے میں سجا پھول خوشبو میں تیری پاگل لگتا ہے

شعر جو تم پڑھتے ہو نظمیں میری جو تم سنتے ہو
اور کچھ نہیں یہ تیرے پیار کا حاصل لگتا ہے

رونق ہر لفظ اسکا فصلِِ گل لگتا ہے
موسمِ بہار بھی مجھے اُسی کا بدل لگتا ہے​
 

اتنا سا کام میرے مہرباں کردو
میرے درد کاکوئی درماں کردو

تیری جدائی کہیں مارہی نہ ڈالے
میرے جینے کا کوئی ساماں کردو

اپنےسچےپیار کی دولت دے کر
ایک مفلس کودھنوان کر دو

میں تمہیں اپنا بنانا چاہتا ہوں
تم بھی اپنا مدعا بیاں کردو​
 

الف عین

لائبریرین
یہ غزل بھی وزن میں نہیں ہے۔
لگتا ہے شاہ صاحب اپنے تعارف کی طرح دوسروں سے غزلیں کہلوا کے یہاں لگا ۔۔۔ بلکہ لگوا رہے ہیں۔ ابھی ایک غزل تو اچھی خاصی موزوں تھی!
 
یہ غزل بھی وزن میں نہیں ہے۔
لگتا ہے شاہ صاحب اپنے تعارف کی طرح دوسروں سے غزلیں کہلوا کے یہاں لگا ۔۔۔ بلکہ لگوا رہے ہیں۔ ابھی ایک غزل تو اچھی خاصی موزوں تھی!
الف عین صاحب۔ ان صاحب کی پہلی چوری شدہ غزل کا بھانڈہ پھوڑا ۔ اب یہ غزل بھی چوری کی ہے۔ ہماری ویب کی سائٹ پر کسی شاہد مختار رونق صاحب کی طرف سے یہ شائع کی گئی ہے۔ غزنوی صاحب نے یہ دوسرا کارنامہ کیا ہے۔ یہ چوری شدہ " غزل" ہماری ویب کے اس لنک پر پوسٹ شدہ ہے
http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=15836
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
۔
رونق ہر لفظ اسکا فصلِِ گل لگتا ہے لبید
موسمِ بہار بھی مجھے اُسی کا بدل لگتا ہے

شاید کچھ رہ گیا تھا وہ پورا کرنے کی کوشش کی ہے ...:LOL:
 
آخری تدوین:
۔
رونق ہر لفظ اسکا فصلِِ گل لگتا ہے لبید
موسمِ بہار بھی مجھے اُسی کا بدل لگتا ہے

شاید کچھ رہ گیا تھا وہ پورا کرنے کی کوشش کی ہے ...:LOL:
زیدی صاحب۔ قبلہ یہ پیغام ان مظلوم صاحب تک کیسے پہنچائیں گے جنہوں نے یہ "غزل" لکھنے کی تکلیف کی
 

اکمل زیدی

محفلین
زیدی صاحب۔ قبلہ یہ پیغام ان مظلوم صاحب تک کیسے پہنچائیں گے جنہوں نے یہ "غزل" لکھنے کی تکلیف کی
سلمان صاحب اس انفارمیشن ٹیکنولوجی میں یہ سرقہ بازی کو روکنا ممکن نہیں ہاں آپ جیسے جہاندیدہ بلکے جہان نیٹ دیدہ حضرات متوجہ کردیں تو کردیں...ورنہ ہنر خود بولتا ہے ...سستی تعریف کے لئے ایسی حرکتیں ...ہلکے لوگ کر ہی جاتے ہیں ....
 

محمد وارث

لائبریرین
قبلہ محمد وارث صاحب۔ یہ ہماری عظیم ادبی شخصیت مولانا حضرت غزنوی صاحب کا دوسرا تاریخی کارنامہ ہے۔ ان کیلیے اخلاقیات کے اسباق کا خصوصی انتظام کیا جائے۔
محمد وارث
کیا کریں صاحب، چور چوری سے جاتا ہے ہیرا پھیری سے نہیں۔ :)

اس لڑی کو پسندیدہ کلام میں منتقل کر رہا ہوں۔
 
Top