سلیم کوثر غزل ۔ پرندے اُجڑے ہوئے آشیاں پہ بیٹھے ہوئے ۔ سلیم کوثر

محمداحمد

لائبریرین
غزل
پرندے اُجڑے ہوئے آشیاں پہ بیٹھے ہوئے
زمیں کو دیکھتے ہیں آسماں پہ بیٹھے ہوئے
وہ خوابِ امن دکھایا گیا کہ خوش ہیں بہت
ہم اپنے عہد کے آتش فشاں پہ بیٹھے ہوئے
مژہ سے قطرہء خوں کی طرح ٹپکتے ہیں
ستارے کشتی ء آبِ روں پہ بیٹھے ہوئے
زمانہ جن کے تجسس میں سرگراں ہے وہ لوگ
ہوئے ہیں سنگ ترے آستاں پہ بیٹھے ہوئے
نہ اہلِ دیر ہی خوش ہیں، نہ جن سے اہلِ حرم
کچھ ایسے حرف ہیں میری زباں پہ بیٹھے ہوئے
وہ کون تھے جو کہیں گردِ رہ گُزر ٹھہرے
یہ کون ہیں درِ آئندگاں پہ بیٹھے ہوئے
سلیم کوثر
 

عاطف بٹ

محفلین
وہ خوابِ امن دکھایا گیا کہ خوش ہیں بہت
ہم اپنے عہد کے آتش فشاں پہ بیٹھے ہوئے
واہ، بہت خوب۔
 
Top