لیاقت علی عاصم غزل ۔ راستے میں نہ آ شجر کی طرح ۔ لیاقت علی عاصم

محمداحمد

لائبریرین
غزل

راستے میں نہ آ شجر کی طرح
مل کہیں دوپہر میں گھر کی طرح

ہم اُسے دیکھنے کہاں جائیں
ساتھ رہتا ہو جو نظر کی طرح

لوگ دوڑے گھروں کی سمت آخر
شام آئی بُری خبر کی طرح

دور اُفق پر ہے آندھیوں کا ہجوم
اور ہم بے خبر شجر کی طرح

وہ ہوا ہے کہ اب تو بازو بھی
ٹُوٹتے جا رہے ہیں پر کی طرح

آنکھ تھی بند سیپ کی مانند
اشک پلکوں پہ تھے گہر کی طرح

لیاقت علی عاصم
 

مغزل

محفلین
راستے میں نہ آ شجر کی طرح
مل کہیں دوپہر میں گھر کی طرح

ہم اُسے دیکھنے کہاں جائیں
ساتھ رہتا ہو جو نظر کی طرح


کیا کہنے سبحان اللہ ، واہ ، بہت عمدہ ، دوست پیش کرنے کو شکریہ
 
Top