غزل ۔ ایک منزل کے ہم سفر چُپ ہیں ۔ مقبول عامر

محمداحمد

لائبریرین
غزل

ایک منزل کے ہم سفر چُپ ہیں
چل رہے ہیں بہم مگر چُپ ہیں

دل کی دھڑکن بھی گونج اُٹھتی ہے
اس طرح گھر کے بام و در چُپ ہیں

جانے کس سمت اُڑ گئے طائر
صبح خاموش ہے، شجر چپ ہیں

لوگ تو دیکھنے سے قاصر ہیں
آپ کیوں صاحبِ نظر چپ ہیں

کون روئے ستم رسیدوں کو
خوف طاری ہے ، نوحہ گر چُپ ہیں

میرے احباب مصلحت اندیش
واقفِ حال ہیں مگر چُپ ہیں

مقبول عامر
 

آصف شفیع

محفلین
بھئی! کیا خونصورت غزل ہے۔ مقبول عامر بھی کمال کے شاعر تھے۔پوری غزل ہی کما ل کی ہے۔ ایک ایک شعر لا جواب ہے۔ آخری شعر تو حسبِ حال بھی ہے
میرے احباب مصلحت اندیش
واقفِ حال ہیں مگر چُپ ہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
بھئی! کیا خونصورت غزل ہے۔ مقبول عامر بھی کمال کے شاعر تھے۔پوری غزل ہی کما ل کی ہے۔ ایک ایک شعر لا جواب ہے۔ آخری شعر تو حسبِ حال بھی ہے
میرے احباب مصلحت اندیش
واقفِ حال ہیں مگر چُپ ہیں

شکریہ آصف شفیع صاحب،

غزل مجھے بھی بے حد پسند آئی تھی۔ کیا مقبول عامر ہم میں موجود نہیں رہے جو آپ نے "تھے" کا لفظ استعمال کیا ہے۔ میں اُن سے واقف نہیں ہوں میرے لئے اُن کا پہلا تعارف یہ غزل ہی ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کون روئے ستم رسیدوں کو
خوف طاری ہے ، نوحہ گر چُپ ہیں

میرے احباب مصلحت اندیش
واقفِ حال ہیں مگر چُپ ہیں


واہ۔ بہت خوب۔
بہت شکریہ احمد :)
 
Top