افتخار مغل غزل : ہمارے دل میں کہیں درد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟ ۔۔ از: ڈاکٹر افتخار مغل

مغزل

محفلین
غزل
ہمارے دل میں کہیں درد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
ہمارا چہرہ بھلا زرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
سُنا ہے آدمی مر سکتا ہے بچھڑتے ہوئے
ہمارا ہاتھ چھوؤ ، سرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
سُنا ہے ہجر میں چہروں پہ دھول اڑتی ہے
ہمارے رخ پہ کہیں گرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
کوئی دلوں کے معالج ، کوئی محمد بخش
تمام شہر میں کوئی مرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
وہی ہے درد کا درماں بھی افتخار مغل
کہیں قریب وہ بے درد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
ڈاکٹر افتخار مغل (مرحوم) آزاد کشمیر
 

مغزل

محفلین
شکریہ وارث صاحب ۔ ڈاکٹر صاحب میرے بہنوئی لگتے تھے ۔ ملاقات میں یہ غزل سنی تھی اور رات ہی انہیں دل کا دورہ پڑا اور انتقال ہوگیا نیند میں ہی ۔۔ ہماری باجی محترمہ ڈاکٹر تبسم صدیقی بھی صاحبِ مجموعہ شاعرہ ہیں۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔ بہت افسوس ہوا یہ جان کر محمود صاحب، اللہ تعالیٰ انہیں غریقِ رحمت کریں اور آپ کو اور دیگر لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائیں۔
 

مغزل

محفلین
ٹھیک کہا محمود بھائی یہ زندگی کی آخری غزل تھی افتخار بھائی کی۔۔ ہم نے ساتھ میچ دیکھا تھا اس دن خوب لڑے بھی تھے ہم ۔۔
 
Top