غزل: گر مقدر میں گرانی اور ہے

عزیزانِ من، آداب!

ایک پرانی غزل آپ سب کے ذوقِ بسیار خوب کی نذر۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ زمین کس کی ہے :)
امید ہے احباب اپنی ثمین آراء سے ضرور نوازیں گے۔

دعاگو،
راحلؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گر مقدر میں گرانی اور ہے
’’اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے‘‘

دیکھنا! شاید دعا سن لی گئی؟
آج رنگِ آسمانی اور ہے!

ڈھونڈتے ہو کیوں وہاں رسمِ وفا
کوچۂ جاناں کا پانی اور ہے!

پھر رہِ یزداں میں جاں دے دیں گے ہم
’’کوئی دن گر زندگانی اور ہے‘‘

کوئی تو ہوگی غرض، جو آپ کی
آج ہم پر مہربانی اور ہے!

ٹوٹنا طے ہے انا کے بند کا
آج یادوں کی روانی اور ہے

لوگ کچھ خوش باش بھی ہیں شہر میں
میرا کیا! میری کہانی اور ہے

اے مسیحا! ٹھیر جا کچھ اور پل
بس اب اک زخمِ نہانی اور ہے

جانتے تو ہو تم احسنؔ کو، مگر
یارو! راحلؔ کی کہانی اور ہے!
 

عاطف ملک

محفلین
ڈھونڈتے ہو کیوں وہاں رسمِ وفا
کوچۂ جاناں کا پانی اور ہے
کیا بات ہے
کوئی تو ہوگی غرض، جو آپ کی
آج ہم پر مہربانی اور ہے!
خوب است
لوگ کچھ خوش باش بھی ہیں شہر میں
میرا کیا! میری کہانی اور ہے
واہ۔۔۔۔بہت عمدہ راحل بھائی۔
داد قبول کیجیے۔
بس ہمیں رنگِ آسمانی سے sky blue یاد آگیا
 
واہ۔۔۔۔بہت عمدہ راحل بھائی۔
داد قبول کیجیے۔
بس ہمیں رنگِ آسمانی سے sky blue یاد آگیا
پرانی غزل ہے، اس لیے اس ترکیب پر کئی مرتبہ صلوٰتیں سننے کو مل چکی ہیں :)
بس یوں سمجھ لیجیے یہاں ہم نے قافیہ کی مجبوری کی وجہ سے ’’آرٹسٹک لبرٹی‘‘ سے کام لیا ہے :)

داد و پذیرائی سے نوازنے کے لیے نہایت ممنون ہو متشکر ہوں۔ جزاک اللہ
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
گر مقدر میں گرانی اور ہے
’’اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے‘‘

دیکھنا! شاید دعا سن لی گئی؟
آج رنگِ آسمانی اور ہے!

ڈھونڈتے ہو کیوں وہاں رسمِ وفا
کوچۂ جاناں کا پانی اور ہے!

پھر رہِ یزداں میں جاں دے دیں گے ہم
’’کوئی دن گر زندگانی اور ہے‘‘

کوئی تو ہوگی غرض، جو آپ کی
آج ہم پر مہربانی اور ہے!

ٹوٹنا طے ہے انا کے بند کا
آج یادوں کی روانی اور ہے

لوگ کچھ خوش باش بھی ہیں شہر میں
میرا کیا! میری کہانی اور ہے

اے مسیحا! ٹھیر جا کچھ اور پل
بس اب اک زخمِ نہانی اور ہے

جانتے تو ہو تم احسنؔ کو، مگر
یارو! راحلؔ کی کہانی اور ہے!
واہ راحلؔ بھائی۔ بہت خوب۔
بہترین اشعار۔ خوبصورت غزل۔
بہت سی داد قبول کیجیے۔:)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب! اچھے اشعار ہیں راحل بھائی ۔ بہت داد!
کوئی تو ہوگی غرض، جو آپ کی
آج ہم پر مہربانی اور ہے!
واہ! بہت خوب!

پرانی غزل ہے اور آپ کو اس کے محاسن و معائب کا اندازہ ہے سو یہ بڑی بات ہے ۔ فن کا مسلسل ارتقا تو ایک حقیقت ہے۔
آرٹسٹک لبرٹی کو شاعری کے ضمن میں "پوئیٹِک لائسنس" کہاگیا ہے یعنی شاعرانہ اختیار یا شاعرانہ حقِ تصرف۔
 
بہت شکریہ ظہیر بھائی، بھرپور داد سے نوازنے کے لیے نہایت احسان مند ہوں. جزاک اللہ.

آرٹسٹک لبرٹی کو شاعری کے ضمن میں "پوئیٹِک لائسنس" کہاگیا ہے
یہ غزل اس دور کی یادگار ہے جب ہم اس لائسنس کو "لائسنس ٹو کِل" سمجھ کر ادب کی خوب بے ادبی کرتے تھے ... صد شکر جلد ہی توبہ کی سعادت نصیب ہوگئی :)
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب راحل بھائی!

عمدہ غزل ہے۔

سب اشعار ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔
دیکھنا! شاید دعا سن لی گئی؟
آج رنگِ آسمانی اور ہے!
کیا کہنے!
ڈھونڈتے ہو کیوں وہاں رسمِ وفا
کوچۂ جاناں کا پانی اور ہے!
واہ!

ٹوٹنا طے ہے انا کے بند کا
آج یادوں کی روانی اور ہے

خوب
لوگ کچھ خوش باش بھی ہیں شہر میں
میرا کیا! میری کہانی اور ہے

اللہ اللہ!

بہت سی داد اور مبارکباد اس غزل پر۔ :)
 
بہت خوب راحل بھائی!

عمدہ غزل ہے۔

سب اشعار ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔

کیا کہنے!

واہ!



خوب


اللہ اللہ!

بہت سی داد اور مبارکباد اس غزل پر۔ :)
بہت شکریہ احمد بھائی ... آپ کی اس بھرپور داد نے تو مجھے مقروض کر دیا ہے. جزاک اللہ.
 
دیکھنا! شاید دعا سن لی گئی؟
آج رنگِ آسمانی اور ہے!
بہت لاجواب
کوئی تو ہوگی غرض، جو آپ کی
آج ہم پر مہربانی اور ہے!
بہت اعلی
لوگ کچھ خوش باش بھی ہیں شہر میں
میرا کیا! میری کہانی اور ہے
یہ شعر بہت زبردست ہے
شاندار غزل ۔سلامت رہیں۔
 

امین شارق

محفلین
عزیزانِ من، آداب!

ایک پرانی غزل آپ سب کے ذوقِ بسیار خوب کی نذر۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ زمین کس کی ہے :)
امید ہے احباب اپنی ثمین آراء سے ضرور نوازیں گے۔

دعاگو،
راحلؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گر مقدر میں گرانی اور ہے
’’اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے‘‘

دیکھنا! شاید دعا سن لی گئی؟
آج رنگِ آسمانی اور ہے!

ڈھونڈتے ہو کیوں وہاں رسمِ وفا
کوچۂ جاناں کا پانی اور ہے!

پھر رہِ یزداں میں جاں دے دیں گے ہم
’’کوئی دن گر زندگانی اور ہے‘‘

کوئی تو ہوگی غرض، جو آپ کی
آج ہم پر مہربانی اور ہے!

ٹوٹنا طے ہے انا کے بند کا
آج یادوں کی روانی اور ہے

لوگ کچھ خوش باش بھی ہیں شہر میں
میرا کیا! میری کہانی اور ہے

اے مسیحا! ٹھیر جا کچھ اور پل
بس اب اک زخمِ نہانی اور ہے

جانتے تو ہو تم احسنؔ کو، مگر
یارو! راحلؔ کی کہانی اور ہے!

نیا
بہت خوب راحل بھائی
 
Top