غزل- کھویا کھویا اداس سا ہو گا-بلراج کومل

غزل

کھویا کھویا اداس سا ہو گا
تم سے وہ شخص جب ملا ہو گا

قرب کا ذکر جب چلا ہو گا
درمیاں کوئی فاصلہ ہو گا

روح سے روح ہو چکی بدظن
جسم سے جسم کب جدا ہو گا

پھر بلایا ہے اس نے خط لکھ کر
سامنے کوئی مسئلہ ہو گا

گھر میں سب لوگ سو رہے ہوں گے
پھول آنگن میں جل چکا ہو گا

کل کی باتیں کرو گے جب لوگو
خوف سا دل میں رو نما ہو گا

بلراج کومل​
 
Top