غزل عمربھرکی ردیف میں

السلام علیکم،،،،،،
ایک اور غزل لے کر حاضرہوں۔۔۔۔۔عمربھرکی ردیف میں،،امیدکرتاہوں جہاں ضرورت ہوئی احباب اصلاح کریں گے۔۔


رہ گیا دنیا میں وہ بن کر تماشا عمربھر
جس نے اپنی زندگی کو کھیل سمجھا عمربھر

تم امیرِ شہر کے گھرکوجلاکردیکھنا
گھرمیں ہوجائے گا مفلس کے اجالا عمربھر

ایسا لگتا ہے کہ اب وہ قبرتک جائے گی ساتھ
دل کے خانوں میں نہاں تھی جو تمناعمربھر

قرض میری قوم وہ کیسے چکائے گی بھلا
سود خودکو بیچ کر جس کا اتاراعمربھر

جانتاہوں مجھ کو ڈس لے گا وہ مارِ آستیں
جس کو اپنا خوں پلاکرمیں نے پالا عمربھر

زندگی نعمت تھی جس کو پاکے تم خوش تھے صبیح
اب کہو کیا زندگی سے تم نے پایا عمربھر
 

الف عین

لائبریرین
ارے۔۔ یہ مجھ سے کیسے چھوٹ گیا اب تک۔۔۔ کہنا چاہئے کہ محفوظ رہی یہ غزل میرے حملے سے
لیکن غزل اچھی ہی ہے۔ اوزان بھی درست ہیں۔ میرے خیال میں اصلاح کی کوئ خاص ضرورت نہیں۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
صبیح الدین شعیبی صاحب آپ خوش قسمت ہیں‌جن کو اختر صاحب نے کہہ دیا ہے کے غزل اچھی ہے اصلاح کی ضرورت نہیں‌ مبارک ہو اپنے کلام سے نوازتے رہا کرے شکریہ
 

ایم اے راجا

محفلین



رہ گیا دنیا میں وہ بن کر تماشا عمربھر
جس نے اپنی زندگی کو کھیل سمجھا عمربھر

تم امیرِ شہر کے گھرکوجلاکردیکھنا
گھرمیں ہوجائے گا مفلس کے اجالا عمربھر


قرض میری قوم وہ کیسے چکائے گی بھلا
سود خودکو بیچ کر جس کا اتاراعمربھر

جانتاہوں مجھ کو ڈس لے گا وہ مارِ آستیں
جس کو اپنا خوں پلاکرمیں نے پالا عمربھر
شعیبی صاحب بہت خوب غزل ہے، ویسے تو ساری غزل ہی پیاری ہے مگر درج بالا شعر مجھے بہت پسند آئے، داد قبول فرمائیے امید ہیکہ آئیندہ بھی اچھی غزلوں سے نوازتے رہیں گے۔ شکریہ۔
 
Top