مغزل
محفلین
غزل
عشق ہوجاتا ہے، ہوتا ہے! پہ کیوں ہوتا ہے
آ د می عشق میں کیوں خوارو زبوں ہوتا ہے؟
اُس نے پوچھا کہ سوا میرے کوئی ہے دل میں
ہاں! مگر ، اُس سے کہوں یا نہ کہوں ہوتا ہے
جس کو اظہار کی جراءت ملے، ارزانی رہے
اُس سُخن ور کے سُخن میں ہی فسوں ہوتا ہے
لفظ چُنتے ہیں تو ہوتی ہے غزل کا غذ پر
ریختہ گوئی میں سُنتے رہے یُوں ہوتا ہے
دل سے جو چاہتے ہیں کہنا، نہیں کہہ پا تے
ہجر اور وصل کا یک ساں مَضَمُوں ہوتا ہے
گھر سے نکلے ہیں پئے عرضِ تمنّا یارو
دیکھئے کتنی تمنّاؤ ں کا خوُں ہوتا ہے
سید انور جاوید ہاشمی ؔ