داغ غزل - ساز، یہ کینہ ساز کیا جانیں - داغ دہلوی

محمد وارث

لائبریرین
ساز، یہ کینہ ساز کیا جانیں
ناز والے نیاز کیا جانیں

کب کسی در کی جُبّہ سائی کی
شیخ صاحب نماز کیا جانیں

جو رہِ عشق میں قدم رکھیں
وہ نشیب و فراز کیا جانیں

پوچھئے مے کشوں سے لطفِ شراب
یہ مزہ پاک باز کیا جانیں

حضرتِ خضر جب شہید نہ ہوں
لطفِ عمرِ دراز کیا جانیں

جو گزرتے ہیں داغ پر صدمے
آپ بندہ نواز کیا جانیں
 

فاتح

لائبریرین
واہ! کمال کا کلام ہے۔ اس غزل کا مقطع تو بطور محاورہ استعمال ہوتا ہے۔ شکریہ جناب!
 

فرخ منظور

لائبریرین
ساز، یہ کینہ ساز کیا جانیں
ناز والے نیاز کیا جانیں

شمع رُو آپ گو ہوئے لیکن
لطفِ سوز و گداز کیا جانیں

کب کسی در کی جُبّہ سائی کی
شیخ صاحب نماز کیا جانیں

جو رہِ عشق میں قدم رکھیں
وہ نشیب و فراز کیا جانیں

پوچھئے مے کشوں سے لطفِ شراب
یہ مزا پاک باز کیا جانیں

جن کو اپنی خبر نہیں اب تک
وہ مرے دل کا راز کیا جانیں

حضرتِ خضر جب شہید نہ ہوں
لطفِ عمرِ دراز کیا جانیں

جو گزرتے ہیں داغ پر صدمے
آپ بندہ نواز کیا جانیں

(داغ دہلوی)
 

کاشفی

محفلین
داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ کی خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیئے بیحد شکریہ۔۔
خدا تعالی داغ دہلوی کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس عطا فرمائے۔۔آمین
 

احمد بلال

محفلین
واہ ۔ بہت اچھی غزل ہے۔
حضرت خضر والا شعر پڑھ کے بے ساختہ غالب کا شعر یاد آگیا۔
"نہ ہو مرنا تو جینے کا مزہ کیا"
 
Top