محمد تابش صدیقی
منتظم
ذہن میں صورتِ گماں ٹھہری
وہ نظر اس طرح کہاں ٹھہری؟
ہم نے جوبے خودی میں کہہ ڈالی
بات وہ زیبِ داستاں ٹھہری
پھول مانگو تو زخم دیتے ہیں
اب یہی رسمِ دوستاں ٹھہری
چاند کو دیکھ کر وہ یاد آئے
چاندنی میری رازداں ٹھہری
خواہشوں میں بکھر گئی محسنؔ
دوستی جنسِ رائیگاں ٹھہری
٭٭٭
محسن نقوی
وہ نظر اس طرح کہاں ٹھہری؟
ہم نے جوبے خودی میں کہہ ڈالی
بات وہ زیبِ داستاں ٹھہری
پھول مانگو تو زخم دیتے ہیں
اب یہی رسمِ دوستاں ٹھہری
چاند کو دیکھ کر وہ یاد آئے
چاندنی میری رازداں ٹھہری
خواہشوں میں بکھر گئی محسنؔ
دوستی جنسِ رائیگاں ٹھہری
٭٭٭
محسن نقوی