نظر لکھنوی غزل: دلِ غم زدہ کا صلہ چاہتا ہوں ٭ نظرؔ لکھنوی

دلِ غم زدہ کا صلہ چاہتا ہوں
ان آنکھوں سے میں اور کیا چاہتا ہوں

سفاہت مری دیکھ کیا چاہتا ہوں
خدا چاہتا ماسوا چاہتا ہوں

جبیں آستانے پہ تیرے جھکا دی
میں تجدیدِ قالو بلیٰ چاہتا ہوں

جو تیری محبت سے سرشار ہو بس
میں اس طرح کا دل بنا چاہتا ہوں

میں کیا چاہوں تم جیسے رطب اللساں سے
میں بس اپنے حق میں دعا چاہتا ہوں

جو خود مجھ کو مجھ پر کرے آشکارا
وہی داستاں پھر سنا چاہتا ہوں

نہ بادہ نہ ساغر مجھے چاہیے ہے
کرم کی نظرؔ ساقیا چاہتا ہوں

٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
 

م حمزہ

محفلین
Top