احمد ندیم قاسمی غزل- درِ کسریٰ پہ صدا کیا کرتا -احمد ندیم قاسمی

غزل- درِ کسریٰ پہ صدا کیا کرتا -احمد ندیم قاسمی

درِ کسریٰ پہ صدا کیا کرتا
اک کھنڈر مجھکو عطا کیا کرتا

جس اندھیرے میں ستارے نہ جلے
ایک مٹی کا دیا کیا کرتا

ریت بھی ہاتھ میں جس کے نہ رکی
وہ تہی دست دعا کیا کرتا

ڈھب سے جینا بھی نہ آیا جس کو
اپنے مرنے کا گلہ کیا کرتا

اس کا ہونا ہے مرے ہونے سے
میں نہ ہوتا تو خدا کیا کرتا

تو نے کب مجھ کو دیے میرے حقوق
میں ترا فرض ادا کیا کرتا

ایک دھتکار تو جھولی میں پڑی
تو نہ ہوتا تو گدا کیا کرتا

جو نہ سمجھا کبھی مفہومِ وفا
اپنا وعدہ بھی وفا کیا کرتا

تشنہ لب آئے مگر ڈوب گئے
چشمہء آبِ بقا کیا کرتا

نکہت و رنگ کا پیاسا تھا ندیم
صرف اک لمسِ ہوا کیا کرتا

احمد ندیم قاسمی​
 

فاتح

لائبریرین
سبحان اللہ! کیا ہی عمدہ انتخاب ہے احمد ندیم قاسمی کے خوبصورت کلام میں سے۔ مزا آ گیا۔ بہت شکریہ۔
ایک دو جگہ املا کی اغلاط ہیں۔ نظر ثانی کر لیجیے:
ایک دھتکار تو جھولی میں پڑی
تو نہ ہوتا تو گدا کیا کرتا

جو نہ سمجھا (؟) مفہومِ وفا
اپنا وعدہ بھی وفا کیا کرتا
 
سبحان اللہ! کیا ہی عمدہ انتخاب ہے احمد ندیم قاسمی کے خوبصورت کلام میں سے۔ مزا آ گیا۔ بہت شکریہ۔
ایک دو جگہ املا کی اغلاط ہیں۔ نظر ثانی کر لیجیے:
ایک دھتکار تو جھولی میں پڑی
تو نہ ہوتا تو گدا کیا کرتا

جو نہ سمجھا (؟) مفہومِ وفا
اپنا وعدہ بھی وفا کیا کرتا

محترم دونوں اغلاط درست کر دی ہیں ۔ بہت بہت شکریہ آپ کا ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
واقعی بہت خوبصورت غزل ہے احمد ندیم قاسمی۔

بلکہ اس غزل کے تیور اور لب و لہجہ ہی کچھ اور ہے، عموماً قاسمی مرحوم کا کلام اس غزل کے رنگ سے مختلف ہے لیکن کچھ غزلیں واقعی بہت خوبصورت اور جاندار ہیں اور ان میں سے ایک یہ بھی ہے۔

بہت شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے!
 
واقعی بہت خوبصورت غزل ہے احمد ندیم قاسمی۔

بلکہ اس غزل کے تیور اور لب و لہجہ ہی کچھ اور ہے، عموماً قاسمی مرحوم کا کلام اس غزل کے رنگ سے مختلف ہے لیکن کچھ غزلیں واقعی بہت خوبصورت اور جاندار ہیں اور ان میں سے ایک یہ بھی ہے۔

بہت شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے!

شکریہ استادِ محترم ۔
 
Top