محسن نقوی غزل: حد سے بڑھنے لگی بدگمانی مری

حد سے بڑھنے لگی بدگمانی مری
آپ نے چھیڑ دی پھر کہانی میری

ایک پل کو ٹھہر جا غمِ دو جہاں
مشورہ چاہتی ہے جوانی میری

سنگ دل دوستوں کے حسیں شہر میں
کام آئی بہت سخت جانی مری

خلقتِ شہر دہرائے گی دیر تک
نغمۂ جاں ترا، نوحہ خوانی مری

چیخ اٹھے بام و در، بول اٹھی چاندنی
جب بھی حد سے بڑھی بے زبانی مری

٭٭٭
محسن نقوی
 
Top