غزل: جمالِ یار ، تو ہے ، اور میں ہوں

احباب گرامی ، سلام عرض ہے !

کچھ عرصہ قبل سرور راز سرو رؔ صاحب کی یہ غزل نگاہ سے گزری " کسی کی جستجو ہے ، اور میں ہوں . " مجھے زمین اچھی لگی لہٰذا میں نے بھی اِس میں طبع آزمائی کی . غزل پیش خدمت ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .

جمالِ یار ، تو ہے ، اور میں ہوں
کمالِ آرزو ہے ، اور میں ہوں

مری تنہائی بزم آرائی سی ہے
وہ میرے چار سو ہے ، اور میں ہوں

نہیں جنبش لبوں کو چاہ کر بھی
مقامِ گفتگو ہے ، اور میں ہوں

مری خاموشیاں بھی چیختی ہیں
صدائے ہا و ہو ہے ، اور میں ہوں

نہ پوچھو حاصلِ صحرا نوردی
قبائے بے رفو ہے ، اور میں ہوں

عذابِ تشنہ کامی اوج پر ہے
تلاشِ آب جو ہے ، اور میں ہوں

تعاقب میں ہیں جھگڑے دو جہاں كے
مرے پیچھے عدو ہے ، اور میں ہوں

بہرصورت یہیں جینا ہے ، اے دِل
جہانِ تند خو ہے ، اور میں ہوں

سخاوت تیری ، اے ساقی ، کہاں ہے
مرا خالی سبو ہے ، اور میں ہوں

جیالوں کا یہی تمغہ ہے عابدؔ
چُھری زیبِ گلو ہے ، اور میں ہوں

نیازمند ،
عرفان عابدؔ
 
احباب گرامی ، سلام عرض ہے !

کچھ عرصہ قبل سرور راز سرو رؔ صاحب کی یہ غزل نگاہ سے گزری " کسی کی جستجو ہے ، اور میں ہوں . " مجھے زمین اچھی لگی لہٰذا میں نے بھی اِس میں طبع آزمائی کی . غزل پیش خدمت ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .

جمالِ یار ، تو ہے ، اور میں ہوں
کمالِ آرزو ہے ، اور میں ہوں

مری تنہائی بزم آرائی سی ہے
وہ میرے چار سو ہے ، اور میں ہوں

نہیں جنبش لبوں کو چاہ کر بھی
مقامِ گفتگو ہے ، اور میں ہوں

مری خاموشیاں بھی چیختی ہیں
صدائے ہا و ہو ہے ، اور میں ہوں

نہ پوچھو حاصلِ صحرا نوردی
قبائے بے رفو ہے ، اور میں ہوں

عذابِ تشنہ کامی اوج پر ہے
تلاشِ آب جو ہے ، اور میں ہوں

تعاقب میں ہیں جھگڑے دو جہاں كے
مرے پیچھے عدو ہے ، اور میں ہوں

بہرصورت یہیں جینا ہے ، اے دِل
جہانِ تند خو ہے ، اور میں ہوں

سخاوت تیری ، اے ساقی ، کہاں ہے
مرا خالی سبو ہے ، اور میں ہوں

جیالوں کا یہی تمغہ ہے عابدؔ
چُھری زیبِ گلو ہے ، اور میں ہوں

نیازمند ،
عرفان عابدؔ
خوبصورت، خوبصورت!
بہت سی دادقبول فرمائیے!
 

صابرہ امین

لائبریرین
احباب گرامی ، سلام عرض ہے !

کچھ عرصہ قبل سرور راز سرو رؔ صاحب کی یہ غزل نگاہ سے گزری " کسی کی جستجو ہے ، اور میں ہوں . " مجھے زمین اچھی لگی لہٰذا میں نے بھی اِس میں طبع آزمائی کی . غزل پیش خدمت ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .

جمالِ یار ، تو ہے ، اور میں ہوں
کمالِ آرزو ہے ، اور میں ہوں

مری تنہائی بزم آرائی سی ہے
وہ میرے چار سو ہے ، اور میں ہوں

نہیں جنبش لبوں کو چاہ کر بھی
مقامِ گفتگو ہے ، اور میں ہوں

مری خاموشیاں بھی چیختی ہیں
صدائے ہا و ہو ہے ، اور میں ہوں

نہ پوچھو حاصلِ صحرا نوردی
قبائے بے رفو ہے ، اور میں ہوں

عذابِ تشنہ کامی اوج پر ہے
تلاشِ آب جو ہے ، اور میں ہوں

تعاقب میں ہیں جھگڑے دو جہاں كے
مرے پیچھے عدو ہے ، اور میں ہوں

بہرصورت یہیں جینا ہے ، اے دِل
جہانِ تند خو ہے ، اور میں ہوں

سخاوت تیری ، اے ساقی ، کہاں ہے
مرا خالی سبو ہے ، اور میں ہوں

جیالوں کا یہی تمغہ ہے عابدؔ
چُھری زیبِ گلو ہے ، اور میں ہوں

نیازمند ،
عرفان عابدؔ
بہت خوب، پختہ شاعری اور خوبصورت خیالات ۔ آپ کے مشاعرہ پڑھنے کے شاندار پلس جاندار انداز نے بے حد متاثر کیا ۔ اللہ آپ کے قلم کو اور طاقت دے۔ آمین
 
بہت خوب، پختہ شاعری اور خوبصورت خیالات ۔ آپ کے مشاعرہ پڑھنے کے شاندار پلس جاندار انداز نے بے حد متاثر کیا ۔ اللہ آپ کے قلم کو اور طاقت دے۔ آمین
صابرہ صاحبہ ، بہت نوازش ! آپ کا كلام بھی بہت پسند آیا . اللہ آپ كے سخن کو مقبول کرے ( آمین . )
 
Top