مصحفی غزل - ترے کوچے ہر بہانے مجھے دن سے رات کرنا - مصحفی

محمد وارث

لائبریرین
ترے کوچے ہر بہانے مجھے دن سے رات کرنا
کبھی اِس سے بات کرنا، کبھی اُس سے بات کرنا

تجھے کس نے روک رکھّا، ترے جی میں کیا یہ آئی
کہ گیا تو بھول ظالم، اِدھر التفات کرنا

ہوئی تنگ اس کی بازی مری چال سے، تو رخ پھیر
وہ یہ ہمدموں سے بولا، کوئی اس سے مات کرنا

یہ زمانہ وہ ہے جس میں، ہیں بزرگ و خورد جتنے
انہیں فرض ہو گیا ہے گلۂ حیات کرنا

جو سفر میں ساتھ ہوں ہم تو رہے یہ ہم پہ قدغن
کہ نہ منہ کو اپنے ہر گز طرفِ قنات کرنا

یہ دعائے مصحفی ہے، جو اجل بھی اس کو آوے
شبِ وصل کو تُو یا رب، نہ شبِ وفات کرنا

(غلام ہمدانی مصحفی)
 

محمد وارث

لائبریرین
بجا کہا آپ نے، غالب کی خوبصورت غزل "یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا" بھی اسی بحر میں ہے اور فیض نے مصحفی کے ساتھ ساتھ غالب کی غزل کا شعر بھی استعمال کیا ہے اپنی نظم "دلِ من مسافرِ من" میں۔
 

الف عین

لائبریرین
کئی دن سے یہ غزل گونجتی رہی تھی ذہن میں۔ اور اس کے بعد یہ شعر برامد ہوا ہے۔ زمین کچھ بدل دی ہے:
جو تو سامنے بھی‌آئے تو میں بند کر لوں آنکھیں
مجھے راس آ گیا ہے ترا انتظار کرنا
کیا خیال ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
کئی دن سے یہ غزل گونجتی رہی تھی ذہن میں۔ اور اس کے بعد یہ شعر برامد ہوا ہے۔ زمین کچھ بدل دی ہے:
جو تو سامنے بھی‌آئے تو میں بند کر لوں آنکھیں
مجھے راس آ گیا ہے ترا انتظار کرنا
کیا خیال ہے؟

بہت خوبصورت شعر ہے آپ کا اعجاز صاحب، لاجواب۔ غزل ضرور مکمل کیجیئے گا۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بجا کہا آپ نے، غالب کی خوبصورت غزل "یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا" بھی اسی بحر میں ہے اور فیض نے مصحفی کے ساتھ ساتھ غالب کی غزل کا شعر بھی استعمال کیا ہے اپنی نظم "دلِ من مسافرِ من" میں۔

قبلہ اب آپ خود ہی بتائیے کہ ادبی چوری جائز ہے یا نہیں اور میں نے تو ایک معصوم سی چوری کی تھی - ;)
 

محمد وارث

لائبریرین
قبلہ اب آپ خود ہی بتائیے کہ ادبی چوری جائز ہے یا نہیں اور میں نے تو ایک معصوم سی چوری کی تھی - ;)

یہ فیض کا اعجاز ہے خوبصورت انداز سے دو مشہور شعروں کو اپنی نظم میں استعمال کیا ہے اور بھی بحر کو آدھا کر کے۔ اور مصحفی کے شعر کو کیا خوب کر دیا ہے فیض نے

"سر کوئے ناشنایاں" ہم دن سے رات کرنا

واہ واہ واہ

 

فرخ منظور

لائبریرین
یہ فیض کا اعجاز ہے خوبصورت انداز سے دو مشہور شعروں کو اپنی نظم میں استعمال کیا ہے اور بھی بحر کو آدھا کر کے۔ اور مصحفی کے شعر کو کیا خوب کر دیا ہے فیض نے

"سر کوئے ناشنایاں" ہم دن سے رات کرنا

واہ واہ واہ


مصحفی ہم تو سمجھتے تھے کہ، ہو گا کوئی زخم
ترے دل میں تو بہت کام رفو کا نکلا ;)
 
مجھے دن سے رات کرنا۔۔مصحفی

"غزل"

تیرے کوچے ہر بہانے مجھے دن سے رات کرنا
کبھی اس سے بات کرنا کبھی اس سے بات کرنا

تجھے کس نے روک رکھا تیرے جی میں کیا یہ آئی
کہ گیا تو بھول ظالم ادھر التفات کرنا

ہوئی تنگ اس کی بازی میری چال سے تو رخ پھیر
وہ یہ ہمدموں سے بولا ،کوئی اس سے بات کرنا

جو سفر میں ساتھ ہوں ہم تو رہے یہ ہم پہ قدغن
کہ نہ منہ کو اپنے ہرگز طرف قنات کرنا

یہ دعائے مصحفی ہے جو اجل بھی اس کو آوے
شب وصٌل کو تو یارب ،نہ شب وفات کرنا۔۔۔۔۔۔۔

(مصحفی)

 
Top