غزل. بہت مشکل حقیقت کا بیاں ہے!

کاشف اختر

لائبریرین
بہت مشکل حقیقت کا بیاں ہے
جو لکھا ہے وہ زیب داستاں ہے
جنوں نے سب سلاسل توڑ ڈالے
خرد زندانی سود و زیاں ہے
نہ چھوڑا خار نے گلشن کسی دم
بہاروں کا سماں ہے یا خزاں ہے
گل و لالہ سے کہیو ! رک ہی جائیں
بہت ہی عارضی فصل خزاں ہے
بھلا کیا کیجیے درمان دل کا
قتیل غمزہ چشم بتاں ہے
اسیر رسم ہجو مے ہے واعظ
ولے منجملہ بادہ کشاں ہے
میں تنہا گامزن ہوں سوئے منزل
نہ رہبر ہے نہ کوئی کارواں ہے
نہ پایا تو نے کاشف آستاں حیف
جبیں بے داغ سنگ آستاں ہے
 
بہت مشکل حقیقت کا بیاں ہے
جو لکھا ہے وہ زیب داستاں ہے
جنوں نے سب سلاسل توڑ ڈالے
خرد زندانی سود و زیاں ہے
نہ چھوڑا خار نے گلشن کسی دم
بہاروں کا سماں ہے یا خزاں ہے
گل و لالہ سے کہیو ! رک ہی جائیں
بہت ہی عارضی فصل خزاں ہے
بھلا کیا کیجیے درمان دل کا
قتیل غمزہ چشم بتاں ہے
اسیر رسم ہجو مے ہے واعظ
ولے منجملہ بادہ کشاں ہے
میں تنہا گامزن ہوں سوئے منزل
نہ رہبر ہے نہ کوئی کارواں ہے
نہ پایا تو نے کاشف آستاں حیف
جبیں بے داغ سنگ آستاں ہے
بہت مشکل حقیقت کا بیاں ہے
 
Top