غزل برائے تنقید تبصره و اصلاح

مری اشکوں کا سیلاب سمجھ
مری حسرتوں کا خطاب سمجھ

جو تیری تلاش میں گزر گئے
کبھی ان دنوں کا حساب سمجھ

كوئ حالت نھیں یه حالت هے
لرزتے ھونٹوں کا سراب سمجھ

جانے کب یه سانس رک جائے
زندگانی کو تو حباب سمجھ

کچھ اپنے حسن کی خیرات دے
اس فقیر کو قابل ثواب سمجھ

الجھا ھوا ھوں چھروں سے میں
میری عادتیں نه خراب سمجھ

اک بار دیکھ میرے ھمدم مجھے
قریب سمجھ چاھے رقاب سمجھ

چڑھتے سورج کو سلام نه كر
تو رحيم كو اپنا آفتاب سمجھ
 
بہت خوب۔۔
اچھی غزل ہے۔ ۔۔۔۔ اصلاح تو اساتذہ فرمائیں گے۔
ساگر بھائی! حیرت ہے آٹھ مہینے میں آپ نے پورے چار مراسلے پوسٹ کیے ہیں ، ایک تعارف کا ، دو غزل بنانے کی فرمائش کے اور چوتھا اس غزل کا اور آپ کے مود میں ”زندہ دل“ لکھا ہوا ہے۔ :)
 
اسامه بهائ افسوس کے سا تھ کھنا پڑ رھا ھے کھ میں اپنا پاسورڈ تعارف کے بعد بھول گیا تھا.اور دوسری بات یھ ھے کھ میں موبائل سے پو سٹ کرتاھوں
 
اسامه بهائ افسوس کے سا تھ کھنا پڑ رھا ھے کھ میں اپنا پاسورڈ تعارف کے بعد بھول گیا تھا.اور دوسری بات یھ ھے کھ میں موبائل سے پو سٹ کرتاھوں
چلیں کوئی بات نہیں، آپ کو پاسورڈ یاد آگیا مبارک ہو، محفل پر خوش آمدید۔ یہ بتائیے یہ غزل کس بحر میں ہے؟
 
چلیں کوئی بات نہیں، آپ کو پاسورڈ یاد آگیا مبارک ہو، محفل پر خوش آمدید۔ یہ بتائیے یہ غزل کس بحر میں ہے؟

فاعلاتن مفاعلن فاعلن .اس بحر میں لکھنے کی کوشش کی ھے اور مجھے بحر اور اوزان کے بارے میں زیادھ معلومات نھیں ھے اور یھ غزل اصلاح کیلئے دیا ھوا ھے اسامه بهائ
 

مری اشکوں کا سیلاب سمجھ
مری حسرتوں کا خطاب سمجھ

جو تیری تلاش میں گزر گئے
کبھی ان دنوں کا حساب سمجھ

كوئ حالت نھیں یه حالت هے
لرزتے ھونٹوں کا سراب سمجھ

جانے کب یه سانس رک جائے
زندگانی کو تو حباب سمجھ

کچھ اپنے حسن کی خیرات دے
اس فقیر کو قابل ثواب سمجھ

الجھا ھوا ھوں چھروں سے میں
میری عادتیں نه خراب سمجھ

اک بار دیکھ میرے ھمدم مجھے
قریب سمجھ چاھے رقاب سمجھ

چڑھتے سورج کو سلام نه كر
تو رحيم كو اپنا آفتاب سمجھ

آپ اس غزل کے کن کن مصرعوں کی تقطیع فاعلاتن مفاعلن فاعلن پر کرسکتے ہیں؟ کچھ ایک آدھ مصرعے کی تقطیع فرمائیں۔
 

الف عین

لائبریرین
عزیزم پہلے تو یہ اصلاح سخن کے تحت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ میں اکثر کہتا ہوں کہ شعر کہنے سے پہلے خوب پڑھنا چاہئے، تاکہ مزاج میں ہی موزونی آ جائے÷۔
 
Top