سید ذیشان حیدر
محفلین
ایک نئی غزل تمام اساتذہ کرام اور احباب کی خدمت میں پیش ہے، تمام احباب سے بے لاگ تنقید و تبصرے کی درخواست ہے۔
قیامت نئی پھر اُٹھا دیجئے
ہمیں اِک تماشا بنا دیجئے
اُسے بھولنا قدرے آسان تھا
یہی بات دل کو بتا دیجئے
ہو جب حشر کا وعدہ تو ایسے میں
کہیں بھی تو کیونکر، نبھا دیجئے
کوئی نامہ بر بھیجئے اُس طرف
دمِ آخری ہیں، بتا دیجئے
مجھے انتظار اُس کے آنے کا ہے
کفن میرے منہ سے ہٹا دیجئے
جو سنگِ درِ سنگ دل ہے اُسے
مری لوحِ تربت بنا دیجئے
محترم الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی، [USER=1121]محمد وارث[/USER]
قیامت نئی پھر اُٹھا دیجئے
ہمیں اِک تماشا بنا دیجئے
اُسے بھولنا قدرے آسان تھا
یہی بات دل کو بتا دیجئے
ہو جب حشر کا وعدہ تو ایسے میں
کہیں بھی تو کیونکر، نبھا دیجئے
کوئی نامہ بر بھیجئے اُس طرف
دمِ آخری ہیں، بتا دیجئے
مجھے انتظار اُس کے آنے کا ہے
کفن میرے منہ سے ہٹا دیجئے
جو سنگِ درِ سنگ دل ہے اُسے
مری لوحِ تربت بنا دیجئے
محترم الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی، [USER=1121]محمد وارث[/USER]
آخری تدوین: