غزل برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
یہ محفل کا ہر اک سامع مرا غمخوار ہوجائے
یہاں میرے مصائب کا اگر اظہار ہوجائے

ہمیں بھی اپنے چہرے کا ذرا دیدار کروادیں
ہم اندھوں کے لیے بھی آئینہ ہموار ہوجائے

مظالم ہنس کے سہ لیتا ہوں میں_ہرگز نہ حیرت کر
ترا ہر وار اے ظالم اگر بیکار ہوجائے

اگر ہوجائیں فائق سیم و زر پیمانہء عزت
ہماری آبرو رسوا سرِ بازار ہوجائے
 
آخری تدوین:
تیمار کو تیمار دار کے معنوں میں کسی استاد نے استعمال کیا ہے؟؟
تیمار کے معنی ویسے غم رکھنے یا پھر رنج و اندوہ کے ہیں۔

مثلاََ
جہاں سر بسر پر ز تیمار گشت
ہر آں کس کہ بشنید غمخوار گشت

جہاں سر بسر تیمار یعنی رنج سے پر ہوگیا ۔ ہر وہ (انسان) جس نے (نالہ) سنا غمخوار ہو گیا۔

فردوسی

اس کے علاوہ حیرت کر کی جگہ حیراں ہو بہتر رہے گا میرے نزدیک۔
 

نور وجدان

لائبریرین
اچھی کوشش ہے ... پہلے مصرعے میں "یہ " بھرتی ہے
حیران ہونا. میرا خیال جب فعل سرزد ہوچکا ہو اس کے لیے مستعمل ہے جبکہ حیرت زدہ ..جب کسی فعل کے دوران تعجب یا استغراق رہے ..اس کے لیے حیرت زدہ ہوجانا استعمال ہوتا جبکہ حیرت کے ساتھ اس کیفیت میں لاحقہ بھی لگتا ہے. تیمار والی بات ریحان نے بہت اچھی مثال سے سمجھائی ہے
.
 

محمد فائق

محفلین
تیمار کو تیمار دار کے معنوں میں کسی استاد نے استعمال کیا ہے؟؟
تیمار کے معنی ویسے غم رکھنے یا پھر رنج و اندوہ کے ہیں۔

مثلاََ
جہاں سر بسر پر ز تیمار گشت
ہر آں کس کہ بشنید غمخوار گشت

جہاں سر بسر تیمار یعنی رنج سے پر ہوگیا ۔ ہر وہ (انسان) جس نے (نالہ) سنا غمخوار ہو گیا۔

فردوسی

اس کے علاوہ حیرت کر کی جگہ حیراں ہو بہتر رہے گا میرے نزدیک۔
کسی استاد نے تیمار کو تیمار دار کے معنوں میں استعمال کیا ہے یا نہیں بھائی مجھے پتہ نہیں پر تیمار کے ایک معنی بیمار کی خبرگری کہ بھی ہے
اور بھائی یہ اصلاح آپ کی قابل قبول ہے شکریہ
مظالم ہنس کے سہ لیتا ہوں میں_ہرگز نہ حیراں ہو
 
تیمار غمخوری کے معنوں میں استعمال ہوا ہے.
مگر غمخوار کے معنوں میں نہیں. تیمار دار کے معنی ہونگے غم رکهنے والا یعنی خبر گیری کرنے والا.
 

الف عین

لائبریرین
محمد فائق، میں یہ پسند کروں گا کہ پہلی پوسٹ میں برائے اصلاح غزل یا نظم میں ترمیم نہ کی جائے۔ اگر اصلاح سے پہلے ترمیم کرنی ہو تو بھی دوسری پسٹ میں کی جائے۔ تاکہ دوسروں کو یہ پتہ چلے کہ اصل میں کیا خامی تھی اور کیا ترمیم کی گئی ہے۔ اس سے دوسرے بھی سیکھ سکیں گے۔ اب یہاں میرے فرشتوں کو بھی خبر نہیں کہ کیا تیمار والا شعر تھا، جسے القط کر دیا گیا۔
تری محفل کا ہر سامع مرا غمخوار ہوجائے
’تری‘ کی بجائے ’جو اس‘ بہتر ہو گا۔
 

محمد فائق

محفلین
محمد فائق، میں یہ پسند کروں گا کہ پہلی پوسٹ میں برائے اصلاح غزل یا نظم میں ترمیم نہ کی جائے۔ اگر اصلاح سے پہلے ترمیم کرنی ہو تو بھی دوسری پسٹ میں کی جائے۔ تاکہ دوسروں کو یہ پتہ چلے کہ اصل میں کیا خامی تھی اور کیا ترمیم کی گئی ہے۔ اس سے دوسرے بھی سیکھ سکیں گے۔ اب یہاں میرے فرشتوں کو بھی خبر نہیں کہ کیا تیمار والا شعر تھا، جسے القط کر دیا گیا۔

’تری‘ کی بجائے ’جو اس‘ بہتر ہو گا۔
سر معافی چاہتا ہوں شعر کٹ کرنے کے لیے
شفا مل جائے گی بے شک دلِ بیمار کو میرے
اے میرے ہمنوا تو گر مرا تیمار ہوجائے
 
Top