غزل برائے اصلاح

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے _


غزل

جذبات ، فکر ، تجربہ لفظوں میں ڈھال کر
مشقِ سخن طرازی میں پیدا کمال کر

یہ ناقدوں کی بزم ہے ، اے شخص ! تو یہاں
لانا ہر ایک لفظ زباں پر سنبھال کر

وہ مجھ سے پیار کرتا ہے یا صرف دوست ہے
میں کیوں بتاؤں ، دَم ہے تو اس سے سوال کر

اس نے کہا تھا ، عشق مصیبت ہے ! اور اب
پچھتا رہا ہوں خود کو مصیبت میں ڈال کر

ڈر ہے یہ کفر تک تجھے پہنچا نہ دے کہیں
نومیدیوں کو پھینک دے ، دل سے نکال کر

تیرے سوا کوئی نہیں رہتا ہے اس میں اب
آ دیکھ لے ! خود آ کے مِرا دل کھنگال کر

مجھ کو بھُلا نہ پائے گا تو عمر بھر کبھی
میں تیرا پہلا پیار ہوں پیارے ! خیال کر

آواز ہی سنا دے مجھے اس کی کم سے کم
بس ایک بار میرے لیے اس کو کال کر

اشرف ! وہ جب اداس نہیں ہے تِرے بغیر
پھر تو بھی جھوم ناچ گا یعنی دھمال کر
 

الف عین

لائبریرین
بس مطلع اور آخری شعر مجھے پسند نہیں آئے
مطلع کا پہلا مصرعہ رواں نہیں، دوسرے مصرع میں مشق میں کمال پیدا کرنا محاورہ نہیں
آخری شعر بھی دوسرے مصرعے میں روانی کا طالب ہے، باقی مجھے درست لگ رہا ہے۔ یاسر شاہ اور محمّد احسن سمیع :راحل: مزید کچھ کہہ سکیں گے شاید
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مطلع کا پہلا مصرعہ رواں نہیں، دوسرے مصرع میں مشق میں کمال پیدا کرنا محاورہ نہیں
مشق سے کمال البتہ پیدا کیا جاسکتا ہے ۔
پھر تو بھی جھوم ناچ گا یعنی دھمال کر
گا کا الف گرنے سے کی وجہ سے مصرع کچھ لڑکھڑا رہا ہے ۔
پھر تو بھی گا کے ناچ کے برپا دھمال کر
یہ ناقدوں کی بزم ہے ، اے شخص ! تو یہاں
لانا ہر ایک لفظ زباں پر سنبھال کر
بھئی یہ کیا اصلاح سخن کے اساتذہ پر طنز کیا ہے ؟ :)

کال کر والا شعر مزاحیہ بھرت لگ رہا ہے ۔
 
آخری تدوین:
مطلع کا پہلا مصرعہ رواں نہیں، دوسرے مصرع میں مشق میں کمال پیدا کرنا محاورہ نہیں
مجھے تو مشقِ سخن طرازی بھی پرتکلف ہی لگا کہ روزمرہ میں مشقِ سخن ہی رائج ہے۔

پھر تو بھی گا کے ناچ کے برپا دھمال کر
میرا تو خیال تھا کہ دھمال ڈالا جاتا ہے :)

کال کر والا شعر مزاحیہ بھرت لگ رہا ہے ۔
متفق، اور یہ بات میں اشرف میاں کو پہلے بھی کئی بار عرض کرچکا ہوں کہ ہر ہم صوت لفظ کو غزل میں قافیہ بنا دینا اچھا نہیں ہوتا :)

وہ مجھ سے پیار کرتا ہے یا صرف دوست ہے
میں کیوں بتاؤں ، دَم ہے تو اس سے سوال کر
اچھا شعر ہے ۔۔۔ ویسے میں اگر کہتا تو شاید یوں کہتا
میں تجھ سے پیار کرتا ہوں یا صرف دوست ہوں
میں کیوں بتاؤں، دم ہے تو خود سے سوال کر!


اس نے کہا تھا ، عشق مصیبت ہے ! اور اب
پچھتا رہا ہوں خود کو مصیبت میں ڈال کر
اچھا ہے ۔۔۔

ڈر ہے یہ کفر تک تجھے پہنچا نہ دے کہیں
نومیدیوں کو پھینک دے ، دل سے نکال کر
کس کو ڈر ہے؟ فاعل غائب ہے۔
لے جائیں کفر تک نہ کہیں تجھ کو ایک دن
نومیدیوں ۔۔۔۔الخ

تیرے سوا کوئی نہیں رہتا ہے اس میں اب
آ دیکھ لے ! خود آ کے مِرا دل کھنگال کر
کوئی کی واؤ گرائے بغیر اگر کام چل سکتا ہو تو پھر کوئی کو کئی باندھنے کی کیا ضرورت ہے؟
کوئی نہیں ہے اس کا مکیں اب ترے سوا
 
اللہ نہ کرے غلط قسم کی حرکات شامل کرنے کی بات نہیں کررہا سر۔
زبر زیر پیش وغیرہ
ارے بھائی، مذاق کیا تھا :)
زیر کے لیے شفٹ+>
زبر کے لیے شفٹ+<
پیش کے لے شفٹ+P
تنوین کے لیے شفٹ+`
تشدید کی کلید ابھی تک دریافت نہیں کر سکا۔
 

اشرف علی

محفلین
بس مطلع اور آخری شعر مجھے پسند نہیں آئے
مطلع کا پہلا مصرعہ رواں نہیں، دوسرے مصرع میں مشق میں کمال پیدا کرنا محاورہ نہیں
آخری شعر بھی دوسرے مصرعے میں روانی کا طالب ہے، باقی مجھے درست لگ رہا ہے۔ یاسر شاہ اور محمّد احسن سمیع :راحل: مزید کچھ کہہ سکیں گے شاید
بہت بہت شکریہ سر !
جزاک اللّٰہ خیراً
مطلع کیا ٹھیک ہو سکتا ہے سر ، مطلب کوئی گنجائش ہے یا نیا مطلع کہنا بہتر ہوگا ؟

ایک کوشش ...

اشرف شگفتہ لفظوں میں تخئیل ڈھال کر
فنِّ سخن طرازی میں پیدا کمال کر
 
آخری تدوین:

اشرف علی

محفلین
مشق سے کمال البتہ پیدا کیا جاسکتا ہے
جی سر !

گا کا الف گرنے سے کی وجہ سے مصرع کچھ لڑکھڑا رہا ہے ۔
پھر تو بھی گا کے ناچ کے برپا دھمال کر
بہت بہت شکریہ سر

اشرف وہ جب اداس نہیں ہے تِرے بغیر
پھر تو بھی گا کے ناچ کے برپا دھمال کر

اب ٹھیک ہے سر ؟

بھئی یہ کیا اصلاح سخن کے اساتذہ پر طنز کیا ہے ؟ :)
نہیں سر !

کال کر والا شعر مزاحیہ بھرت لگ رہا ہے
میرا سیڈ شعر پھر جوک بن گیا !
میں تہہِ دل سے آپ کا شکر گزار ہوں سر کہ آپ نے اپنا قیمتی وقت دیا ...
اللّٰہ آپ کو شاد و سلامت رکھے ، آمین _
 

اشرف علی

محفلین
مجھے تو مشقِ سخن طرازی بھی پرتکلف ہی لگا کہ روزمرہ میں مشقِ سخن ہی رائج ہے۔
او !
یہ ہو سکتا ہے سر ؟
تخئیل اور فکر کو لفظوں میں ڈھال کر
مشقِ سخن سے فن میں تو پیدا کمال کر

میرا تو خیال تھا کہ دھمال ڈالا جاتا ہے
تو برپا ؟؟؟

متفق، اور یہ بات میں اشرف میاں کو پہلے بھی کئی بار عرض کرچکا ہوں کہ ہر ہم صوت لفظ کو غزل میں قافیہ بنا دینا اچھا نہیں ہوتا :)
جی سر ! معذرت چاہتا ہوں ...

اچھا شعر ہے ۔۔۔ ویسے میں اگر کہتا تو شاید یوں کہتا
میں تجھ سے پیار کرتا ہوں یا صرف دوست ہوں
میں کیوں بتاؤں، دم ہے تو خود سے سوال کر!
واااااہ ! آپ سے داااد پانا میرے لیے بہت بڑی بات ہے سر

ارےےے واااہ دو دو شعر پہ دااااد ! کیا بات ہے !
بہت بہت شکریہ سر ! مزا آ گیا


کس کو ڈر ہے؟ فاعل غائب ہے۔
لے جائیں کفر تک نہ کہیں تجھ کو ایک دن
نومیدیوں ۔۔۔۔الخ
جی سر ! اس طرف میرا دھیان ہی نہیں گیا
بہت بہت شکریہ اس نکتے کے لیے بھی اینڈ مصرع کے لیے بھی ...
لے جائیں کفر تک نہ کہیں تجھ کو ایک دن
نومیدیوں کو پھینک دے ، دل سے نکال کر
کوئی کی واؤ گرائے بغیر اگر کام چل سکتا ہو تو پھر کوئی کو کئی باندھنے کی کیا ضرورت ہے؟
کوئی نہیں ہے اس کا مکیں اب ترے سوا
ممنون ہوں سر !
کوئی نہیں ہے اس کا مکیں اب تِرے سوا
آ دیکھ لے ! خود آ کے ، مِرا دل کھنگال کر

اس اصلاح و رہنمائی کے لیے سراپا سپاس گزار ہوں سر
اللّٰہ آپ کو خوش رکھے ، سلامت رکھے ، آمین _
 
آخری تدوین:
یہ تو آپ اُن سے پوچھیں جو آپ کو ٹیگ کر لیتے ہیں ☺️
اب غالبا اسمِ مستخدم خود مدون کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے، سوچ رہا ہوں کہ تشدید ہٹا دوں ۔۔۔ مگر جن احباب نے اتنی محبت اور اپنائیت سے ٹیگ کرنا سیکھا ہے ان کو دوبارہ مشقت میں ڈالنا اچھا نہیں لگتا :)
 

اشرف علی

محفلین
سر ! اب دیکھیں ...

اشرف شگفتہ لفظوں میں تخئیل ڈھال کر
مشقِ سخن سے شعر میں پیدا کمال کر
یا
تخئیل اور فکر کو لفظوں میں ڈھال کر
مشقِ سخن سے فن میں تو پیدا کمال کر
یا
پہلے کچھ اپنے فن میں تو پیدا کمال کر
پھر آ کے مجھ سے شوق سے تٗو قیل و قال کر

مجھ کو لگا تھا عشق مصیبت ہے لیکن اب
میں خوش بہت ہوں خود کو مصیبت میں ڈال کر

اشرف وہ جب اداس نہیں ہے تِرے بغیر
پھر تو بھی گا کے ناچ کے برپا دھمال کر
یا
پھر تو بھی جھوم ، ناچ ، مزے کر ، دھمال کر
 
آخری تدوین:

اشرف علی

محفلین
سر ! اب دیکھیں ...

اشرف شگفتہ لفظوں میں تخئیل ڈھال کر
مشقِ سخن سے شعر میں پیدا کمال کر
یا
تخئیل اور فکر کو لفظوں میں ڈھال کر
مشقِ سخن سے فن میں تو پیدا کمال کر
یا
پہلے کچھ اپنے فن میں تو پیدا کمال کر
پھر آ کے مجھ سے شوق سے تٗو قیل و قال کر

مجھ کو لگا تھا عشق مصیبت ہے لیکن اب
میں خوش بہت ہوں خود کو مصیبت میں ڈال کر

اشرف وہ جب اداس نہیں ہے تِرے بغیر
پھر تو بھی گا کے ناچ کے برپا دھمال کر
یا
پھر تو بھی جھوم ، ناچ ، مزے کر ، دھمال کر
الف عین سر
سید عاطف علی سر
یاسر شاہ سر
محمّد احسن سمیع :راحل: سر
 

الف عین

لائبریرین
مجھے دوسرے مطلع کا پہلا اور پہلے مطلع کے ثانی کے ساتھ بہتر مطلع محسوس ہوتا ہے
دوسرا شعر درست لگتا ہے
تیسرا شعر میں روانی تو دوسرے متبادل میں بہتر ہے لیکن دھمال کیا نہیں جاتا، اس سلسلے میں بات کہی جا چکی ہے
 

اشرف علی

محفلین
مجھے دوسرے مطلع کا پہلا اور پہلے مطلع کے ثانی کے ساتھ بہتر مطلع محسوس ہوتا ہے
بہت بہتر سر !
تخئیل اور فکر کو لفظوں میں ڈھال کر
مشقِ سخن سے شعر میں پیدا کمال کر

بہت بہت شکریہ سر
جزاک اللّٰہ خیراً

دوسرا شعر درست لگتا ہے
ٹھیک ہے سر
شکریہ

تیسرا شعر میں روانی تو دوسرے متبادل میں بہتر ہے لیکن دھمال کیا نہیں جاتا، اس سلسلے میں بات کہی جا چکی ہے
تو پھر کیا کروں سر !
یہ چلے گا ؟
اشرف وہ جب ملول نہیں ہے تِرے بغیر
پھر تو بھی فالتو میں نہ اس کا ملال کر

اللّٰہ آپ کو سلامت رکھے ، آمین _
 
Top