غزل برائے اصلاح

اشرف علی

محفلین
غزل ( اصلاح کے بعد )

تخئیل اور فکر کو لفظوں میں ڈھال کر
مشقِ سخن سے شعر میں پیدا کمال کر

یہ ناقدوں کی بزم ہے ، اے شخص ! تو یہاں
لانا ہر ایک لفظ زباں پر سنبھال کر

وہ مجھ سے پیار کرتا ہے یا صرف دوست ہے
میں کیوں بتاؤں ، دَم ہے تو اس سے سوال کر

مجھ کو لگا تھا ، عشق مصیبت ہے ! لیکن اب
میں خوش بہت ہوں خود کو مصیبت میں ڈال کر

لے جائیں کفر تک نہ کہیں تجھ کو ایک دن
نومیدیوں کو پھینک دے ، دل سے نکال کر

کوئی نہیں ہے اس کا مکیں اب تِرے سوا
آ دیکھ لے ! خود آ کے مِرا دل کھنگال کر

مجھ کو بھُلا نہ پائے گا تو عمر بھر کبھی
میں تیرا پہلا پیار ہوں پیارے ! خیال کر

اشرف ! وہ جب ملول نہیں ہے تِرے بغیر
پھر تو بھی فالتو میں نہ اس کا ملال کر
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے _


غزل

جذبات ، فکر ، تجربہ لفظوں میں ڈھال کر
مشقِ سخن طرازی میں پیدا کمال کر

یہ ناقدوں کی بزم ہے ، اے شخص ! تو یہاں
لانا ہر ایک لفظ زباں پر سنبھال کر

وہ مجھ سے پیار کرتا ہے یا صرف دوست ہے
میں کیوں بتاؤں ، دَم ہے تو اس سے سوال کر

اس نے کہا تھا ، عشق مصیبت ہے ! اور اب
پچھتا رہا ہوں خود کو مصیبت میں ڈال کر

ڈر ہے یہ کفر تک تجھے پہنچا نہ دے کہیں
نومیدیوں کو پھینک دے ، دل سے نکال کر

تیرے سوا کوئی نہیں رہتا ہے اس میں اب
آ دیکھ لے ! خود آ کے مِرا دل کھنگال کر

مجھ کو بھُلا نہ پائے گا تو عمر بھر کبھی
میں تیرا پہلا پیار ہوں پیارے ! خیال کر

آواز ہی سنا دے مجھے اس کی کم سے کم
بس ایک بار میرے لیے اس کو کال کر

اشرف ! وہ جب اداس نہیں ہے تِرے بغیر
پھر تو بھی جھوم ناچ گا یعنی دھمال کر
غزل کی پذیرائی کے لیے ممنون ہوں محمد عبدالرؤوف صاحب ، محمل ابراہیم صاحبہ ، زوجہ اظہر صاحبہ
اللّٰہ ہم سب کو شاد رکھے ، آمین _
 
Top