غزل برائے اصلاح

محمل ابراہیم

لائبریرین
اُستاد محترم الف عین، محمد احسن سمیع :راحل،سید عاطف علی ، محمد خلیل الرحمٰن و دیگر تمام اساتذہ کرام

آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے_____


اُن سے کہنا مری خطا کیا ہے
سچ ہی بولا تھا پھر برا کیا ہے


بجھ چکیں جب تمام قندیلیں
یا
بجھ گئیں جب تمام قندیلیں

پھر یہ آنکھوں میں جل رہا کیا ہے
یا
میری آنکھوں میں جل رہا کیا ہے


مخلصی میں بھی اب ملاوٹ ہے
سب ہے کھوٹا تو پھر کھرا کیا ہے


تُم غلط ہو کے بھی صحیح ٹھہرے
یا
تُم غلط تھے مگر صحیح ٹھہرے
ہائے دل کا بھی معاملہ کیا ہے
یا
ہائے اس دل کا معاملہ کیا ہے


اپنے اعمال ساتھ جائیں گے
کیا دعا ، اور بد دعا کیا ہے


ایک ہی دل تھا مر مٹا تُم پر
میرے پہلو میں اب دھرا کیا ہے
یا
میرے پہلو میں اب رکھا کیا ہے


عشق چپ کی زبان سمجھے ہے
پھر یہ اظہار برملا کیا ہے


جب وہ دیتا ہے بن کہے سب کچھ
اے سحؔر پھر یہ مانگنا کیا ہے

یا

مجھ کو ملتا ہے بن کہے سب کچھ
اے سحؔر رب سے مانگنا کیا ہے
 
آخری تدوین:

محمل ابراہیم

لائبریرین
معزز استادِ محترم الف عین ،
محمد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی
محمّد احسن سمیع :راحل

آداب

آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے

متشکرم

لیکن میں اب بھی پریشان ہوں۔۔فورم پر ٹیگ کرنے کے سلسلے میں کوئی ویڈیو دستیاب ہو تو برائے کرم مجھے لنک شیئر کریں۔۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
متشکرم

لیکن میں اب بھی پریشان ہوں۔۔فورم پر ٹیگ کرنے کے سلسلے میں کوئی ویڈیو دستیاب ہو تو برائے کرم مجھے لنک شیئر کریں۔۔
کوئی بات نہیں سب ایک دوسرے کی مدد کر دیتے ہیں ۔ ۔ اچھا غور سے دیکھیئے ایسے لکھنا ہے ۔ ۔ نہ سمجھ آئے تو پھر پوچھ لیجیئے ۔ ۔
image.jpg
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
بہت بہت بہت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔شکریہ۔۔۔۔۔
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا کرے۔
اب مجھے اپنے کلر چینج کرنے والے سوال پر بے ساختہ ہنسی آ رہی ہے اور شرم بھی:noxxx:
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
بہت بہت بہت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔شکریہ۔۔۔۔۔
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا کرے۔
اب مجھے اپنے کلر چینج کرنے والے سوال پر بے ساختہ ہنسی آ رہی ہے اور شرم بھی:noxxx:
ارے یہ تو سب کے ساتھ ہی ہوتا ہے ۔ ۔ خاص طور پر اس وقت جب آئی ٹی کابیک گراؤنڈ نہ ہو ۔ ۔ جسٹ چل ۔ ۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
واہ ۔ سحر بٹیا خوب غزل کہی ہے ۔ بس ایک شعر مین صحیح اور معاملہ کا تلفظ درست نہیں بندھا ۔
ضحیح کو فعول اور معاملہ کو مفاعلن کے وزن پر باندھنا چاہیئے ۔ ورنہ دونوں الفاظ کی حق تلفی ہو گی ۔
باقی کوئی خاض اصلاح لی ضرورت نہیں ۔ اگر چہ کہیں کہیں ذرا بہتری کی گنجائش البتہ ھے ۔ جیسے ۔
ایک ہی دل تھا مر مٹا تم پر ۔
اس کی جگہ ایک دل تھا جو مر مٹا تم پر ۔ بہتر ہو گا ۔ ۔ ۔ ہی کی وجہ سے مصرع کا بیانیہ مضمون سے موافق نہیں ۔
قندیل والے شعر سے مجھے اپنا ہی ایک شعر بے اختیار یاد آگیا۔ اس محفل میں مجھے ایک مشاعرہ ہی کھینچ لایا تھا جو میر تقی میر کی طرح پر تھا۔شاید دس برس قبل کی بات ہے۔

ہو چکے تھے چراغ سارے گل
'یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے'
 
آخری تدوین:

محمل ابراہیم

لائبریرین
واہ ۔ سحر بٹیا خوب غزل کہی ہے ۔ بس ایک شعر مین صحیح اور معاملہ کا تلفظ درست نہیں بندھا ۔
ضحیح کو فعول اور معاملہ کو مفاعلن کے وزن پر باندھنا چاہیئے ۔ ورنہ دونوں الفاظ کی حق تلفی ہو گی ۔
باقی کوئی خاض اصلاح لی ضرورت نہیں ۔ اگر چہ کہیں کہیں ذرا بہتری کی گنجائش البتہ ھے ۔ جیسے ۔
ایک ہی دل تھا مر مٹا تم پر ۔
اس کی جگہ ایک دل تھا جو مر مٹا تم پر ۔ بہتر ہو گا ۔ ۔ ۔ ہی کی وجہ سے مصرع کا بیانیہ مضمون سے موافق نہیں ۔
قندیل والے شعر سے مجھے اپنا ہی ایک شعر بے اختیار یاد آگیا۔ اس محفل میں مجھے ایک مشاعرہ ہی کھینچ لایا تھا جو میر تقی میر کی طرح پر تھا۔شاید دس برس قبل کی بات ہے۔

ہو چکے تھے چراغ سارے گل
'یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے'


شکریہ سر

میں خامیوں کو دور کر کے حاضر ہوتی ہوں اور سر میں نے کچھ اشعار کے مصرعے میں آپشن رکھے ہیں اُسے بھی بتا دیں کون سا بہتر ہوگا۔
 

الف عین

لائبریرین
جیسا عاطف کہہ چکے ہیں، تقریباً درست ہی ہے غزل
اُن سے کہنا مری خطا کیا ہے
سچ ہی بولا تھا پھر برا کیا ہے
... درست

بجھ چکیں جب تمام قندیلیں
یا
بجھ گئیں جب تمام قندیلیں

پھر یہ آنکھوں میں جل رہا کیا ہے
یا
میری آنکھوں میں جل رہا کیا ہے
.. دونوں مصرعوں کے پہلے متبادل بہتر ہیں

مخلصی میں بھی اب ملاوٹ ہے
سب ہے کھوٹا تو پھر کھرا کیا ہے
.. درست

تُم غلط ہو کے بھی صحیح ٹھہرے
یا
تُم غلط تھے مگر صحیح ٹھہرے
ہائے دل کا بھی معاملہ کیا ہے
یا
ہائے اس دل کا معاملہ کیا ہے
... افسوس کہ کوئی متبادل درست نہیں ۔جیسا کہ بھائی سید عاطف علی کہہ چکے ہیں۔ معاملہ محض بول چال میں 'ماملا' بنا دیا جاتا ہے، درست بر وزن مفاعلن ہے۔ اسی طرح صحیح کی آخری ح کا اسقاط غلط ہے، 'سہی' لفظ کے مختلف معنی ہیں

اپنے اعمال ساتھ جائیں گے
کیا دعا ، اور بد دعا کیا ہے
... ٹھیک


ایک ہی دل تھا مر مٹا تُم پر
میرے پہلو میں اب دھرا کیا ہے
یا
میرے پہلو میں اب رکھا کیا ہے
... درست، پہلا متبادل بہتر ہے


عشق چپ کی زبان سمجھے ہے
پھر یہ اظہار برملا کیا ہے
.. درست، اگرچہ تقابل ردیفین کا سقم ہے یعنی دونوں مصرعے 'ہے' پر ختم ہو رہے ہیں

جب وہ دیتا ہے بن کہے سب کچھ
اے سحؔر پھر یہ مانگنا کیا ہے

یا

مجھ کو ملتا ہے بن کہے سب کچھ
اے سحؔر رب سے مانگنا کیا ہے
.. پہلا متبادل بہتر ہے۔
صابرہ بٹیا نے مجھے ٹیگ کیا تو میں سمجھا کہ صابرہ کی ہی غزل ہے، جب تخلص دیکھا تو غلطی کا احساس ہوا
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
صابرہ بٹیا نے مجھے ٹیگ کیا تو میں سمجھا کہ صابرہ کی ہی غزل ہے، جب تخلص دیکھا تو غلطی کا احساس ہوا.

در اصل سر میں نے محترمہ صابرہ امین صاحبہ سے ٹیگنگ میں مدد لی تھی مجھے علم نہیں تھا کہ کیسے ٹیگ کیا جاتا ہے۔
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
جیسا عاطف کہہ چکے ہیں، تقریباً درست ہی ہے غزل
اُن سے کہنا مری خطا کیا ہے
سچ ہی بولا تھا پھر برا کیا ہے
... درست

بجھ چکیں جب تمام قندیلیں
یا
بجھ گئیں جب تمام قندیلیں

پھر یہ آنکھوں میں جل رہا کیا ہے
یا
میری آنکھوں میں جل رہا کیا ہے
.. دونوں مصرعوں کے پہلے متبادل بہتر ہیں

مخلصی میں بھی اب ملاوٹ ہے
سب ہے کھوٹا تو پھر کھرا کیا ہے
.. درست

تُم غلط ہو کے بھی صحیح ٹھہرے
یا
تُم غلط تھے مگر صحیح ٹھہرے
ہائے دل کا بھی معاملہ کیا ہے
یا
ہائے اس دل کا معاملہ کیا ہے
... افسوس کہ کوئی متبادل درست نہیں ۔جیسا کہ بھائی سید عاطف علی کہہ چکے ہیں۔ معاملہ محض بول چال میں 'ماملا' بنا دیا جاتا ہے، درست بر وزن مفاعلن ہے۔ اسی طرح صحیح کی آخری ح کا اسقاط غلط ہے، 'سہی' لفظ کے مختلف معنی ہیں

اپنے اعمال ساتھ جائیں گے
کیا دعا ، اور بد دعا کیا ہے
... ٹھیک


ایک ہی دل تھا مر مٹا تُم پر
میرے پہلو میں اب دھرا کیا ہے
یا
میرے پہلو میں اب رکھا کیا ہے
... درست، پہلا متبادل بہتر ہے


عشق چپ کی زبان سمجھے ہے
پھر یہ اظہار برملا کیا ہے
.. درست، اگرچہ تقابل ردیفین کا سقم ہے یعنی دونوں مصرعے 'ہے' پر ختم ہو رہے ہیں

جب وہ دیتا ہے بن کہے سب کچھ
اے سحؔر پھر یہ مانگنا کیا ہے

یا

مجھ کو ملتا ہے بن کہے سب کچھ
اے سحؔر رب سے مانگنا کیا ہے
.. پہلا متبادل بہتر ہے۔
صابرہ بٹیا نے مجھے ٹیگ کیا تو میں سمجھا کہ صابرہ کی ہی غزل ہے، جب تخلص دیکھا تو غلطی کا احساس ہوا





شکریہ سر
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
سر از راہِ کرم نظرِ ثانی کی زحمت گوارہ کیجئے


اُن سے کہنا مری خطا کیا ہے
سچ ہی بولا تھا پھر برا کیا ہے


بجھ چکیں جب تمام قندیلیں
پھر یہ آنکھوں میں جل رہا کیا ہے


مخلصی میں بھی اب ملاوٹ ہے
سب ہے کھوٹا تو پھر کھرا کیا ہے


بن وضاحت سنے ہی معاف کیا
یا
معاف کرتی ہوں ہر خطا تیری
اس سے بڑھ کر کوئی سزا کیا ہے


اپنے اعمال ساتھ جائیں گے
کیا دعا ، اور بد دعا کیا ہے


ایک دل تھا جو مر مٹا تُم پر
میرے پہلو میں اب دھرا کیا ہے


عشق سمجھے ہے خامشی کی زباں
پھر یہ اظہار برملا کیا ہے


جب وہ دیتا ہے بن کہے سب کچھ
اے سحؔر پھر یہ مانگنا کیا ہے
 

الف عین

لائبریرین
اُن سے کہنا مری خطا کیا ہے
بہتر ہے کہ یہ کہو
اُن سے پوچھو مری خطا کیا ہے

معاف کے تلفظ کی بات شاید سمجھی نہیں۔ یہ 'ماف' غلط ہے، معاف بر وزن لحاف، مباف یعنی فعول، چنانچہ یہ والا شعر بھی غلط ہے

باقی سب درست ہے
 
آخری تدوین:

محمل ابراہیم

لائبریرین
اُن سے کہنا مری خطا کیا ہے
بہتر ہے کہ یہ کہو
اُن سے پوچھو مری خطا کیا ہے

معاف کے تلفظ کی بات شاید سمجھی نہیں۔ یہ 'ماف' غلط ہے، معاف بر وزن لحاف، م آف یعنی فعول، چنانچہ یہ والا شعر بھی غلط ہے

باقی سب درست ہے

اوکے۔۔شکریہ سر
 
Top